مایہ ناز جاپانی مصور کتسوشکا ہوکسائی (1760 تا 1849) اپنے آپ کو “مصوری کا دیوانہ آدمی” کہتا تھا۔ اپنے اس دعوے کے ثبوت میں اس نے اپنی طویل عمر میں کم و بیش 30,000 فن پارے تخلیق کیے۔

اور اس طرح واشنگٹن کی آرٹ کی فریئر گیلری میں اپنے فن پاروں کی ہونے والی ایک نئی نمائش کو یہ مصور ایک موزوں عنوان دے گیا۔
نومبر میں اس نمائش کے افتتاح کے موقع پر امریکہ میں جاپان کے سفیر شنسوکے سوگی یاما نے کہا “یہ میوزیم ایشیا بالخصوص جاپان کی ایک شاندار کھڑکی ہے۔”
یہ نمائش اس گیلری کے بانی چارلس لینگ فریئر کی ایک سوویں برسی کے موقع پر منعقد کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ اس نمائش سے جاپان کی میزبانی میں ہونے والے 2020ء کے اولمپکس اور پیرا اولمپکس کا جشن بھی منایا جا رہا ہے۔
اسی طرح، جاپان اور سمتھسونین کے ادارے کے درمیان ایشیائی آرٹ کے قومی میوزیم کی طویل المدتی شراکت کاری بھی یکساں اہمیت کی حامل ہے۔
مصوری کا جنون

ہوکسائی کے مشہور ترین فن پارے کا نام “کانیگاوا کے ساحل سے دور عظیم لہر” ہے۔ یہ فریئر میں ہونے والی نمائش میں شامل نہیں ہے۔ تاہم “لہر” کے دیگر کئی ایک پرنٹ موجود ہیں۔
ہوکسائی طبیعت کے جبر سے مجبور ایک ایسا مصور تھا جو حقیقی یا تصوراتی کسی بھی چیز اور ہر ایک چیز، دونوں کی مصوری کرنے کی کبھی ختم نہ ہونے والی تڑپ رکھتا تھا۔ ہوکسائی حقیقی معنوں میں ایک جنونی مصور تھا۔”
اور وہ ہرفن مولا بھی تھا۔ مجموعی طور پر “ہوکسائی مانگا” کہلانے والی اس کی خاکوں کی کتابیں قابل ذکر خزانے ہیں۔ کتابوں کے اس سلسلے میں جاپان کی روزمرہ زندگی کو بصیرت اور مزاح کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ حتٰی کہ اسں نے رقص کے اسباق کے بھی تصویری خاکے تیار کیے۔ یہ خاکے نمائش میں رکھے گئے ہیں۔
ہوکسائی نے آرٹ کے مغربی انداز کے تجربات بھی کیے۔ اس نے روائتی جاپانی سوچوں کو مغربی اندازوں کے ساتھ باہم ملایا۔
وہ ایک افسانوی آرٹسٹ بننا چاہتا تھا۔ اور وہ بنا بھی۔ مگر وہ 70 سال کی عمر سے پہلے کے اپنے “ابتدائی” کام پر تنقید کیا کرتا تھا۔ اس کا مقصد ایسے فن پارے تخلیق کرنا تھا جو معجزانہ انداز سے زندہ شکل میں سامنے آئیں۔
ہوکسائی نے اپنے مشہور ترین فن پارے 70 اور 89 سال کی عمر میں اپنے انتقال کے درمیان تخلیق کیے۔
یہ نمائش 8 نومبر 2020 تک جاری رہے گی۔