ہپ ہاپ رقص و موسیقی کا آغاز 1970 کی دہائی میں نیو یارک سے ہوا اور اب یہ دنیا کے طول و عرض میں پھیل چکی ہے۔
موسیقی کی اس صنف نے لاکھوں لوگوں کو سننے، رقص کرنے اور بذات خود ہپ ہاپ کا فنکار بننے کی ترغیب دی۔ انہی اثرات کی وجہ سے امریکی کانگریس نے گزشتہ برس نومبر کے مہینے کو “ہپ ہاپ کی تاریخ کا مہینہ” قرار دیا۔
اس سلسلے میں امریکی ایوان نمائندگان کے رکن جمال بومن نے اپنی ساتھی خاتون رکن میکسین واٹرز کے ہمراہ ایوان نمائندگان میں ایک بل پیش کیا۔ بومن نے کہا کہ “ہپ ہاپ کی تاریخ کے بارے میں جاننا اور اس کا مطالعہ کرنا [دونوں چیزیں] ہماری جمہوریت، ہماری اختراع پسندی، ہماری آواز کے لیے اہم ہونے کے ساتھ ساتھ یہ جاننے میں بھی اہم ہیں کہ ہم بحیثیت انسان کون ہیں۔”
2017 میں ہپ ہاپ نے امریکہ میں موسیقی کی مقبول ترین صنف کے حوالے سے “راک این رول” موسیقی کو پیچھے چھوڑ دیا۔ ہپ ہاپ کے مشہور امریکی آرٹسٹوں میں جے-زی، ٹوپک شکور، نٹوریئس بی آئی جی اور آئس کیوب شامل ہیں۔
ہپ ہاپ کیا ہے؟
نیو یارک سٹی کے برونکس بورو میں اگست 1973 میں رقص کی ایک محفل کے دوران جمیکن نژاد امریکی ڈی جے، کول ہرک نے ایک ہی ریکارڈ کو دو مختلف ریکارڈ پلیئروں پر چلا کر آوازوں کو باہم ملانے کا تجربہ کیا۔ جب نیویارک کے ڈی جیز نے ہرک کی پیروی کرنا شروع کی تو اس کے نتیجے میں ایک ثقافتی تحریک نے جنم لیا جس نے بہت جلد دیگر امریکی آرٹسٹوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

برونکس میں “یونیورسل ہپ ہاپ میوزیم” کے نام سے ہپ ہاپ موسیقی کا ایک عجائب گھر ہے۔ اس کے مطابق ہپ ہاپ موسیقی مندرجہ ذیل اجزا سے ترتیب پاتی ہے:-
- جب کوئی شخص گانے کی موسیقی، تھاپ اور تال کو کنٹرول کرتا ہے اسے “ڈی جے اِنگ” کہتے ہیں۔
- جب کوئی گلوکار بولے ہوئے لفظ یا شاعری کو تھاپ کے ساتھ جوڑتا ہے تو اسے “ایم سی اِنگ” کہتے ہیں۔
- گلی یا کسی کھلی جگہ کیے جانے والے ڈانس کو “بریک ڈانسنگ” کہتے ہیں۔ بالعموم اس کی تیاری پہلے سے نہیں کی گئی ہوتی۔
- “رائٹنگ” [لکھنا] جس میں آرٹسٹ کی عرفیت، تصویر یا گریفیٹی آرٹ شامل ہوتے ہیں۔
- موسیقی کی اِس صنف کی تاریخ کے سماجی اور ثقافتی اثرات کو سمجھنے کو “نالج” یعنی علم کہتے ہیں۔
ہپ ہاپ 1970 کی دہائی سے موسیقی کی ریپ، پاپ، کے-پاپ اور ٹریپ جیسی دیگر اصناف کو متاثر کرتی چلی آ رہی ہے۔
ہپ ہاپ کا عالمی منظرنامہ

ہپ ہاپ ڈانس کو دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ 2002 کے بعد سے ہر سال ہپ ہاپ ڈانس کی عالمی چمپئن شپ ہوتی چلی آ رہی ہے۔ دنیا کے مختلف شہروں میں ہر سال منعقد ہونے والے ہپ ہاپ ڈانس کے اس سالانہ بین الاقوامی مقابلے میں 50 سے زائد ممالک حصہ لے چکے ہیں۔
ہپ ہاپ ڈانس کی عالمی چیمپئن شپ کی ویب سائٹ کے مطابق “بی-بوائےثقافت میں پیوست اپنی جڑوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ہپ ہاپ انٹرنیشنل کے دنیا بھر میں ہونے والے سٹریٹ ڈانس کے مقابلوں میں مشہور پاپرز، لاکرز، بی بوائز، بی گرلز، وہیکرز اور تمام قسم کے سٹائلرز حصہ لیتے ہیں۔ ان [مقابلوں] کا اختتام “ورلڈ بیٹلز” پر ہوتا ہے جو “ورلڈ ہپ ہاپ ڈانس چیمپئن شپ” کے ساتھ ہوتی ہے۔” اس کے نتیجے میں ہپ ہاپ ڈانس کے مختلف سٹائل وجود میں آتے ہیں۔

دنیا بھر سے ہپ ہاپ موسیقی کے فنکار ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ اسی طرح ہپ ہاپ کی مقبول “کورین پاپ” یا “کے پاپ” نامی صنف بھی وجود میں آئی ہے۔
جنوبی کوریا کے “بی ٹی ایس” نامی بینڈ کی ابتدا ایک ہپ ہاپ گروپ کے طور پر ہوئی۔ اس بینڈ نے اپنی موسیقی کی وجہ سے پوری دنیا میں شہرت حاصل کی اور جنوبی کوریا اور امریکہ کے مقبول ترین بینڈوں کی فہرستوں میں پہلی پوزیشن پر آیا۔
فرانس کے کلاڈ ایم بارالی کا شمار ملک کے مشہور ترین اور با اثر ترین ہپ ہاپ اور ریپ آرٹسٹوں میں ہوتا ہے۔ اُن کا سٹیج نام “ایم سی سولار” ہے۔ وہ سینیگال میں پیدا ہوئے اور انہوں نے پیرس کے مضافات میں پرورش پائی۔ بارالی 1991 سے لے کر آج تک موسیقی کے آٹھ البم ریلیز کر چکے ہیں۔ اُن کے حالیہ ترین البم کو سال 2018 کا “وکٹوار دو لا موزیک” ایوارڈ دیا گیا ہے۔
