اگر ہیلووین کا شمارآپ کے پسندیدہ تہواروں میں ہوتا ہے توآپ کو کیلٹک لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔
زمانہِ قدیم میں کیلٹک لوگ (جن کی اولادوں میں آج کے آئرش، ویلش، سکاٹش اور برطانوی لوگ شامل ہیں) ساہن کا تہوار منایا کرتے تھے۔ اس تہوار کی بنیاد اس عقیدے پر تھی کہ اس رات مردہ لوگوں کی روحیں ایک رات کے لیے آزاد ہو جاتی تھیں اور زمین پر ادھر ادھر گھومتی پھرتی تھیں۔ لوگ ان روحوں کی مردہ دنیا کی طرف واپسی کی راہ کی راہنمائی کرنے کی خاطر آگ کے الاؤ روشن کیا کرتے تھے۔ وہ ان روحوں کو زندہ لوگوں سے دور بھگانے کے لیے، ڈراؤنے لباس پہنتے تھے اور ان ڈراؤنی روحوں کو خوش کرنے کی خاطر انہیں کھانے پیش کرتے تھے۔
لوگ آج بھی 31 اکتوبر کے دن آگ کے الاؤ روشن کرتے ہیں، مخصوص لباس پہنتے ہیں اور کھانا (عموماً چاکلیٹ اور مٹھائی ) تقسیم کرتے ہیں: مگر، تفریح کی خاطر۔ ہیلووین امریکہ اور دنیا بھر میں ایک انتہائی مقبول تہوار ہے۔
ہانگ کانگ

ہانگ کانگ میں ہیلووین کے تہوار کے دوران اس بچے کی مانند، کچھ لوگوں کے خیال میں لباس جتنا عجیب و غریب ہوتا ہے اتنا ہی بھلا لگتا ہے۔
جرمنی

لائیپزِگ کے ایک تفریحی پارک میں ہیلووین کے تہوار کے موقع پرتماشائی شام کے وقت چڑیلوں اور دوسری ڈراوًنی چیزوں کے قریب سے گزر رہے ہیں۔
جنوبی افریقہ

جوہانسبرگ کا چڑیا گھر، ہیلووین کی پارٹی میں آنے والے سینکڑوں لوگوں کی میزبانی کرتا ہے۔
برازیل

ہیلووین کے لیے سجاوٹ کا سامان یہاں سے لیجیے! ریو ڈی جنیرو میں پرتگالی زبان میں ’’سینٹرو‘‘ کہلانے والے علاقے میں واقع سارا سٹریٹ پر قائم یہ سٹور، ایک ڈراؤنا منظر پیش کرتا ہے۔
لبنان

بیروت میں ہیلووین کی بازار میں ہونے والی ایک پارٹی میں شریک، دوعورتوں نے اپنے چہروں پر ڈراؤنے نقاب چڑھائے ہوئے ہیں۔
جاپان

ہیلووین کے مخصوص لباسوں میں ملبوس ٹوکیو کے قریب کاواساکی میں ایک بڑی سڑک پرمارچ کرنے والے لوگ، کیمروں کے سامنے اپنے اپنے انداز سے پوز بنا رہے ہیں۔
نیو یارک ، امریکہ

” دی واکنگ ڈیڈ” نامی امریکی ٹیلی ویژن سیریز کی تشہیر کے لیے ’’زومبیز‘‘ یعنی چلتے پھرتے مُردہ افراد کا ایک گروہ نیو یارک کے بروکلین برِج کے قریب لڑکھڑا لڑکھڑا کر چل رہا ہے ۔