23 مارچ کو محمکہ انصاف کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کی سپاہ سے تعلق رکھنے والے ایرانی ہیکروں نے دنیا بھر کی 300 سے زائد یونیورسٹیوں کے کمپیوٹر کے نظاموں میں نقب لگائی اور بیش قیمت تحقیقی معلومات چرا لیں۔
فرد جرم کے مطابق نو ہیکرز مابانہ انسٹی ٹیوٹ نامی ایک کمپنی کے لیے کام کرتے ہیں۔ 2013 سے کمپنی نے کئی ٹیرا بائٹ کے حساب سے ڈیٹا چوری کرنے کا کام شروع کر رکھا ہے۔ چرائی جانے والی نصابی تحقیق اور املاکِ دانش کی تعداد اندازاً ایک ارب پچاس کروڑ صفحات بنتی ہے۔ ہیکرز نے دنیا بھر کے کاروباروں، امریکہ کی وفاقی اور ریاستی حکومتوں اور اقوام متحدہ کو بھی اپنا نشانہ بنایا۔
فرد جرم کی دستاویز کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ اس کے پیچھے ایران کی بدنام زمانہ نیم فوجی اور جاسوسی تنظیم، پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کی سپاہ کا ہاتھ ہے۔
حال ہی میں صدر ٹرمب نے اس سپاہ کی یہ کہتے ہوئے مذمت کی تھی کہ ” یہ دشمن کی ایک ایسی فوج ہے جوایرانی عوام پر ظلم ڈھا رہی ہے اور اُن سے پیسے چرا کر بیرون ملک دہشت گردی کی مالی مدد کر رہی ہے۔”
امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، چین، جرمنی، جاپان، اسرائیل، جنوبی کوریا اور برطانیہ کے علاوہ اور بہت سے دیگر ممالک کی املاک دانش اس چوری کا نشانہ بنی ہیں۔ ہیکرز نے 20 ممالک سے زائد میں واقع اداروں میں سائنس اور ٹکنالوجی، انجنیئرنگ، طب اور دیگر بہت سے شعبوں میں کیے جانے والے تحقیقی کام کو اپنا نشانہ بنایا۔
محمکہ انصاف نے کہا کہ اگرچہ چوری کیے جانے والے مواد کی قیمت کا تخمینہ لگانا تو ممکن نہیں مگر اس تحقیقی کام کو محض اکٹھا کرنے پر امریکی یونیورسٹیوں نے تین ارب چالیس کروڑ ڈالر خرچ کیے۔
امریکہ کے سرکاری وکیل جیفری ایس برمین نے کہا کہ ہیکرز زیادہ دیر تک گمنام کمپیوٹر کوڈوں کے پیچھے چھپ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا، “یہ مدعا علیہان اب امریکی انصاف سے بھاگے ہوئے ہیں اور اب وہ ایران کے باہر گرفتاری کے خطرے کے بغیر سفر نہیں کر سکتے۔”
امریکہ کے محکمہ انصاف کے ڈپٹی اٹارنی جنرل، راڈ روزنسٹائین نے کہا کہ فردجرم میں بیان کی گئیں سرگرمیاں نہ صرف اقتصادی نقصان کا باعث بنی ہیں بلکہ اِن سے امریکہ کی قومی سلامتی کو خطرات بھی لاحق ہو گئے ہیں۔
روزنسٹائن نے واضح کیا فردجرم عائد کرنے سے جرم ثابت نہیں ہو جاتا۔ انہوں نے کہا، “امریکہ کے عدالتی نظام میں ملزمان کو اس وقت تک بے گناہ سمجھا جاتا ہے جب تک انصاف کی کسی عدالت میں اُن کا جرم ثابت نہ ہوجائے۔”
امریکہ کے محکمہ خزانہ نے مابانہ انسٹی ٹیوٹ اور 10 ایرانی افراد پر پابندیاں بھی لگائی ہیں۔