امریکی اور جاپانی فوجیوں نے 16 دسمبر کو “یاما سکورا 77” کے نام سے ایک ہفتے کی فوجی مشقیں مکمل کیں جن میں توجہ کا مرکز جنگ کے لیے تیاری اور بحرالکاہل میں علاقائی سلامتی تھی۔

اس سال کی یاما سکورا نامی فوجی مشقوں میں امریکی میرینز اور بری فوج کے 1,000 سے زائد جوانوں نے جاپان کے ذاتی دفاع کی زمینی فوج کے جوانوں کے ہمراہ شرکت کی۔ یاما سکورا کے معنی “چیری کا پہاڑی پھول” ہے۔

9 دسمبر کو ان مشقوں کے آغآز کے موقع پر I کور کی کمانڈ کرنے والے امریکی لیفٹننٹ جنرل گیری جے وولیسکی نے کہا، “ہم اپنے دونوں عظیم ممالک کے درمیان اس تزویراتی اتحاد کے پاس کا عزم کیے ہوئے ہیں۔” اِن سالانہ مشقوں کا آغاز 1982ء میں ہوا تھا۔

اس سال کی بڑی مشق ٹوکیو میں واقع کیمپ آساکا میں ہوئی۔ اس سال کینیڈا، برطانیہ اور آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے فوجیوں نے مبصرین کی حیثیت سے شرکت کی۔

فوجی وردی پہنے ایک آدمی فوجی سامعین کے سامنے سٹیج پر کھڑا ہے۔ (U.S. Army/Specialist John Weaver)
جاپان کے ذاتی دفاع کی مشرقی فوج کی کمان کرنے والے لیفٹننٹ جنرل تاکایوکی اونوزوکا، یاما ساکورا 77 کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ (U.S. Army/Specialist John Weaver)

امریکی بری فوج کا کہنا ہے کہ یاکا ساکورا 77 کے ذریعے امریکی فوج اور جاپان کے ذاتی دفاع کی زمینی فوج پہلی مرتبہ ایک ہی ہدف پر حملہ کرنے کے لیے فضائی اثاثے یکجا کرنے کے قابل ہوئے۔ اس کے علاوہ امریکی فوج جاپان کے ذاتی دفاع کی زمینی فوج کو بالواسطہ طور پر گولہ باری کی مدد فراہم کرنے کے قابل بھی ہوئی۔

ان مشقوں میں حصہ لینے والے امریکی میرین کے تیسرے ڈویژن کے مہماتی بریگیڈ کے کمانڈر، میجر جنرل پال راک جونیئر نے کہا، ” ہو سکتا ہے کہ دشمن نقلی ہو مگر جن مہارتوں کی ہم مشقیں کریں گے اورجنہیں ہم بہتر بنائیں گے وہ حقیقی ہوں گیں اور کسی بھی ٹھوس اتحاد کے لیے وہ اساسی حیثیت رکھتی ہیں۔”

جنوری 2020 دونوں ممالک کے ‘باہمی تعاون اور سلامتی کے معاہدے’ کی 60ویں سالگرہ ہے۔ اس معاہدے کے تحت امریکہ اور جاپان کے اتحاد کو ایک باضابطہ شکل دی گئی اور اس میں باہمی دفاع کی گنجائش مہیا کی گئی۔