فہیمہ اور حلیمہ نے داعش سے بچنے کے لیے شمالی عراق میں اپنے گھربار چھوڑے۔ مگر اب وہ واپس آ چکی ہیں اور داعش کے چھوڑے بم اور بارودی سرنگیں صاف کر رہی ہیں۔
2014 میں جب داعش نے شمالی عراق کے علاقوں پر قبضہ کیا تو اس نے دہشت کی مہم میں تین لاکھ لوگوں کو گھروں سے نکلنے پر مجبور کیا اور عراقی یزیدی اقلیت کا قتل عام کرنے کی کوشش کی۔ جب داعش نے علاقہ چھوڑا تو اس کےارکان نے یہ یقینی بنانے کی کوشش کی کہ کوئی فرد محفوظ طور سے واپس نہ آنے پائے۔ اس نے کھلی جگہوں پر بارودی سرنگیں بچھا دیں اور عمارتوں میں بوبی ٹریپ نصب کر دیے تھے ۔ آج اس علاقے میں ہزاروں بارودی سرنگیں اور بم پھیلے ہوئے ہیں جس سے یہ قصبے رہنے کے قابل نہیں رہے اور مویشی چرانے جیسے روزمرہ کے کام انتہائی خطرناک صورت اختیار کر گئے ہیں۔

ایک انٹرویو میں فہیمہ میں کہا، “مجھے امید ہے یہاں صورتحال بہتر ہو جائے گی اور میں امید کرتی ہوں کہ حالات معمول پر آ جائیں گے اور لوگ واپس آئیں گے۔ تاہم اس سے پہلے ہمیں بارودی سرنگیں صاف کرنا ہوں گیں۔”
فہیمہ بارودی سرنگیں صاف کرنے والی ایک ٹیم کی رہنما ہیں۔ ان کی ساتھی حلیمہ اور ویان کتوں کو سنبھالتی ہیں۔ یہ تینوں بارودی سرنگوں کے حوالے سے قائم کردہ مشاورتی گرپ (ایم اے جی) کے ساتھ کام کرتی ہیں جو بارودی سرنگوں سے متاثرہ مقامی علاقوں کے لوگوں کو ان کی تلاش اور انہیں ہٹانے کی تربیت دیتا ہے۔

یہ گروپ دھماکہ خیز مواد کی نشاندہی اور اسے ہٹانے کے لیے بہت سے طریقہ کار استعمال کرتا ہے۔ ان میں بارودی مواد کا سراغ لگانے والے دستی آلات، بکتر بند گاڑیاں اور بارودی سرنگوں کو ڈھونڈنے والے کتے شامل ہیں جو دھماکہ خیز مواد کو ”سونگھ” کر اپنے نگرانوں کو خبردار کرتے ہیں۔
ان خواتین کی دیگر ساتھیوں میں بھی بہت سی یزیدی خواتین شامل ہیں۔ یہ عورتیں بارودی سرنگیں، نہ پھٹنے والے دیسی بمب (آئی ای ڈی) اور دیگر دھماکہ خیز چیزوں کی صفائی کے لیے خطرناک حالات میں گھنٹوں کام کرتی ہیں۔
داعش کی طرف سے ہسپتال کے طور پر استعمال کیے جانے والے ایک تقریباً تباہ شدہ سکول سے سرنگیں صاف کرنے والی ٹیم کے اراکین گولہ بارود صاف کر رہی ہیں۔ (© Sean Sutton/MAG)امریکی دفتر خارجہ کے زیراہتمام ‘‘زمین پر بحفاظت چلنے” سے متعلق سالانہ رپورٹ کے اجرا پر اس وقت کے سیاسی و عسکری امور سے متعلق نائب معاون وزیر خارجہ میرک سٹرنگ کا کہنا تھا کہ دھماکہ خیز خطرناک مواد کی صفائی “استحکام اور انسانی امداد” سے متعلق معاونت سے پہلے ہونی چاہیے۔ دھماکہ خیز مواد کو تباہ کرنے سے ”طویل مدتی فوائد کی بنیاد” پڑتی ہے۔

بارودی سرنگوں اور جنگ کی دھماکہ خیز باقیات کی صفائی کی کوششوں میں دنیا کے سب سے بڑے مالی معاون کی حیثیت سے امریکہ نے 26 سال میں 100 سے زیادہ ممالک میں اِن کاموں پر 3.4 ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔
فہیمہ، ویان، حلیمہ اور بارودی سرنگوں سے متعلق مشاورتی گروپ کی ٹیمیں اس منصوبے کا نمایاں حصہ ہیں۔
بائیں: حلیمہ عراق میں ایرون نامی اپنے کتے کے ساتھ جا رہی ہیں۔ 2014 میں جب داعش آئی تو انہوں نے اُن کے خاندان کناسر چھوڑ کر چلا گیا۔ کتے کی ایک اور نگران ویان اپنے ایکس لینگ نامی کتے کے ہمراہ۔(© Sean Sutton/MAG)عراق میں بارودی مواد صاف کرنے والی ٹیموں نے 2017 سے اب تک ہزاروں کلومیٹر علاقے میں 54,795 دھماکہ خیز خطرناک اشیا کا خاتمہ کیا ہے۔ اس طرح یہ علاقہ امدادی کارکنوں کے لیے محفوظ بنا لیا گیا ہے۔
ویان کہتی ہیں، ”مجھے یہ کام کر کے بے حد خوشی ہے۔ یہ انسانی امداد سے متعلق کام ہے۔ ہم زمین صاف کریں گے تاکہ لوگ گھروں کو واپس آ سکیں۔ میرے لیے یہ ایک مقدس کام ہے۔”
