یمن میں امریکہ کی امن کی کوششیں اور انسانی امداد کی فراہمی

انٹونی بلنکن (دائیں) اور لیپ ٹاپس کے سامنے ایک آدمی کانفرنس ٹیبل کے گرد بیٹھے ہیں اور دیوار پر ٹی وی سکرینیں لگی ہوئی ہیں (State Dept./Freddie Everett)
دائیں طرف بیٹھے، وزیر خارجہ انٹونی بلنکن یکم مارچ کو واشنگٹن سے یمن میں انسانی بحران کے لیے عطیات دینے کے اعلی سطحی وعدوں کی تقریب میں شرکت کر رہے ہیں۔ (State Dept./Freddie Everett)

امریکہ یمن کے عوام کی حمایت کر رہا ہے اور ملک کے تباہ کن تصام کو ختم کرنے پر کام کر رہا ہے۔

یکم مارچ کو اقوام متحدہ کی ایک تقریب کے دوران، وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے یمن کے عوام کے لیے تقریباً 191 ملین ڈالر کی اضافی انسانی امداد کا اعلان کیا جس کے بعد اکتوبر 2020 سے لے کر آج تک یمن کو دی جانے والی کل امریکی امداد 350 ملین ڈالر سے زیادہ ہوگئی ہے۔

بلنکن نے یمن میں انسانی بحران کے لیے عطیات دینے کے اعلی سطحی وعدے کرنے کی اِس ورچوئل تقریب کو بتایا، “یمن میں پیش آنے والا انسانی بحران دنیا کا سب سے بڑا اور انتہائی فوری نوعیت کا بحران ہے۔ اس پیمانے کی ہنگامی حالت سے صرف عطیات دہندگان کی ایک بڑی تعداد، اقوام متحدہ کے اداروں” اور بین الاقوامی شراکت کاروں “کی طرف سے کی جانے والی ایک پائیدار اور مربوط کوشش کے ذریعے ہی نمٹا جا سکتا ہے۔”

اس نئی امداد سمیت امریکہ، چھ سال قبل شروع ہونے والے اس تنازعے کے بعد سے یمن کے لیے 3.4 ارب ڈالر سے زائد کی امداد فراہم کرچکا ہے۔ اس امداد سے یمن کی سب سے کمزور کمیونٹیوں کو خوراک، رہائش اور دیگر امداد فراہم کرنے کی بین الاقوامی کوششوں میں مدد کی جائے گی۔ یمن میں امریکی امداد ہر ماہ 8.5 ملین افراد تک پہنچتی ہے۔

صدر بائیڈن نے یمن کے تصادم کے خاتمے کو ایک ترجیح بنایا ہے۔ اس تصادم میں چار ملین  افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ 2 مارچ کو امریکہ نے حوتیوں کے مارب پر حملے اور یمن اور سعودی عرب میں حملوں کے جواب میں انصاراللہ کے دو اعلی عہدیداروں پر پابندیاں لگائی ہیں۔

بحریہ کے چیف آف اسٹاف، منصور السعدی اور فضائیہ اور فضائی دفاعی دستوں کے کمانڈر، احمد علی احسن الحمزی نے ایران سے اسلحہ حاصل کیا اور اُن حملوں کی نگرانی کی جو شہریوں اور سمندری ڈھانچے کے لیے خطرات کا باعث بنے۔

بلنکن نے پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے 2 مارچ کے ایک بیان میں کہا، “یمن میں ایران کے ملوث ہونے سے جنگ کے شعلوں کو ہوا ملتی ہے،  جس سے جنگ کے بڑے پیمانے پر پھیلنے، غلط فہمی اور علاقائی عدم استحکام کے خطرات پیدا ہو جاتے ہیں۔ امریکہ نے انصاراللہ کی بدنیتی پرمبنی جارحانہ کاروائیوں پر احتساب کو فروغ دینے کے لیے اپنے عہد کو واضح کردیا ہے۔”

 نیلی وردیوں والے اور سویلین کپڑوں میں ملبوس مسلح افراد کفن اٹھا کر لے جا رہے ہیں (© Hani Mohammed/AP Images)
صنعا، یمن میں 2 مارچ کو حوتی، یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے خلاف لڑائی میں ہلاک ہونے والے ایک جنگجو کا کفن اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔ (© Hani Mohammed/AP Images)

بلنکن نے عطیات دینے کے وعدوں کی تقریب میں یہ بھی کہا کہ امریکہ اقوام متحدہ کی سربراہی میں چلنے والے امن کے اُس عمل کی حمایت کرتا ہے جس میں یمن میں جنگ بندی قائم کرنے، انسانی امداد تک رسائی کھولنے اور امن کے مذاکرات شروع کرنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

بلنکن نے کہا، “اُن امن مذاکرات کی فوری بحالی کے لیے ہم پرامید ہیں جن کا مقصد آخرکار اس تصادم کو ختم کرنا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ یہ کوشش کی جائے اور ایک زیادہ مستحکم، خوشحال یمن کا قیام عمل میں لایا جائے جس کے شہری اپنی زندگیوں کی تعمیر نو کر سکیں اور — آخرکار — ایک بہتر مستقبل کی امید کر سکیں۔”