یورپ میں آزاد صحافت کی مدد کرنا

ایک نوجوان مرد اور تین نوجوان خواتین ایک ویڈیو کیمرے اور مائیک کے سامنے کھڑے ہنس رہے ہیں۔ (Courtesy of Hetq Media Factory)
اوپر تصویر میں نظر آنے والے آرمینیا کے ہیتک میڈیا فیکٹری میں صحافت کے طلباء کا شمار، یورپ کے ان لوگوں میں ہوتا ہے جو حکام کو اپنی آزادانہ کوریج کے ذریعے جوابدہ ٹھہراتے ہیں۔ (Courtesy of Hetq Media Factory)

یورپ کی بعض چھوٹی چھوٹی کمیونٹیوں میں رپورٹر قارئین کو [حالات] سے باخبر رکھ کر صحافتی آزادی کی روایات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

سربیا میں مختلف نسلی پس منظر رکھنے کے باوجود دو صحافیوں میں قدر مشترک مقامی خبروں کا جذبہ ہے۔

نکولا لازک اپنے آبائی شہر بوجانووک میں ایک اخباری ادارہ قائم کرنا چاہتے تھے۔ کوسوو کے قریب واقع یہ کثیر النسلی اور کثیر لسانی شہر 40,000 نفوس کی آبادی پر مشتمل ہے۔

انہوں نے ٹریفک اور کچرے کو ٹھکانے لگانے جیسی خبروں کے لیے وقف “بوجانوکی” کے نام سے مقامی خبروں کے ایک ویب پورٹل کی بنیاد رکھی۔ امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (و ایس ایڈ) کے تعاون سے، انہوں نے ایک البانوی صحافی کی خدمات حاصل کیں اور قارئین کی مطالعاتی عادات کے بارے میں جاننے کے لیے میڈیا کے تجزیے اور نگرانی کے آلات کا استعمال شروع کیا۔

 ایک کھلی جگہ کھڑے ہوئے دو آدمی۔ (USAID/Jelena Popovic)
سربیا کی بوجانوکی نیوز سروس کی قارئین کی تعداد میں تجزیات اور دیگر سہولتوں کے بارے میں یو ایس ایڈ سے تربیت حاصل کرنے کے بعد تقریباً تین گنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ایڈیٹر انچیف، نکولا لازک، بائیں، اور البانی صحافی جیٹن اسماعیلی دائیں کھڑے ہیں۔ (USAID/Jelena Popovic)

لازک کہتے ہیں، “میں عوام کے مفاد [اور] شہریوں کے مفادات کی صحافت پر یقین رکھتا ہوں۔”

بوجانوکی کو یو ایس ایڈ کے سربیا میں میڈیا سسٹمز کو مضبوط بنانے کے پراجیکٹ کے تحت مدد ملی۔ اس پراجیکٹ کے ذریعے میڈیا کمپنیوں کی پوڈ کاسٹنگ متعارف کرانے اور آن لائن ادائیگیاں وصول کرنے میں مدد کی گئی۔ اس کے نتیجے میں اُن کے قارئین کی تعداد میں اوسطاً 30 فیصد اضافہ ہوا۔

یو ایس ایڈ نے 2020 میں اسی پورٹل کا البانوی زبان کا ورژن شروع کرنے میں بھی مدد کی۔ البانوی ورژن کے منظر عام پر آنے کے بعد، ناظرین کی تعداد میں ایک ہفتے میں تقریباً تین گنا اضافہ ہوا یعنی پیج ویوز کی تعداد 45,025 سے بڑھکر 130,979 ہوگئی۔

البانوی زبان بولنے  اور اس سائٹ پر کام کرنے والے صحافی، جیٹن اسماعیلی نے کہا، ” یو ایس ایڈ کے ساتھ کام کرنے سے ہمیں تعداد اور تجزیات کی اہمیت کو سمجھنے میں مدد ملی۔ ہم نے سیکھا کہ ہمیں روزانہ ڈیٹا اور نمبروں کی نگرانی کیسے کرنی چاہیے تاکہ ہم یہ سمجھ سکیں کہ آگے کیا کرنا ہے اور ہمارے لیے کیا کچھ فائدہ مند ہو سکتا ہے۔”

اگرچہ امریکہ تربیت اور مدد فراہم کرتا ہے مگر میڈیا کے ادارے اپنے اداراتی فیصلوں میں مکمل طور پر آزاد ہوتے ہیں۔

کیونکہ مختلف پس منظروں کے حامل شہری اس سائٹ کو استعمال کرتے ہیں  لہذا کسی سربیائی میونسپلٹی میں دو زبانوں میں خبریں مہیا کرنے والے میڈیا کے کسی ادارے کا ہونا کمیونٹی کی تعمیر نو کا ایک مفید طریقہ ہے ۔ بوجانووک میں برسوں سے جاری تنازعہ 2001 میں اس وقت ختم ہوا جب ایک امن معاہدے کے تحت 1990 کی دہائی کی بلقان کی جنگوں کے دوران شروع ہونے والی لڑائی کا خاتمہ ہو گیا۔

آرمینیا میں بدعنوانی کا خاتمہ

آرمینیا میں نوجوان صحافی تحقیقاتی رپورٹنگ کے ذریعے بدعنوانی کو بے نقاب کرکے اور اس کا سراغ لگا کر سرکاری اہلکاروں کو جوابدہ ٹھہراتے ہیں۔

 ماسک پہنے تصویر کھچوانے کے لیے کھڑی ایک نوجوان خاتون۔ (USAID/Jessica Benton Cooney)
آنی ہوانیشان “ہیتک آن لائن” کی ایک صحافی اور آرمینیا کے شہر یراوان میں ڈیٹا ڈاٹ ہیتک ڈاٹ اے ایم اور میڈیا فیکٹری کی پراجیکٹ مینیجر ہیں۔ (USAID/Jessica Benton Cooney)

آنی ہوانیشان ایک نوجوان طالبہ کی حیثیت سے سرکاری اہلکاروں کے انٹرویو کیا کرتی تھیں۔ وہ رپورٹنگ کے پیشے کو اپنانا چاہتی تھیں۔ انہوں نے عوامی امور کے جارجیائی انسٹی ٹیوٹ میں میڈیا اور مینیجمنٹ میں ماسٹر ڈگری پروگرام شروع کرنے کے لیے آرمینیا کے دارالحکومت یراوان میں امریکی سفارت خانے سے اسکالرشپ حاصل کیا۔ سفارت خانے کی مدد نے اور بعد میں فلبرائٹ اسکالرشپ  نے ان کے صحافت میں دوسری ماسٹر ڈگری مکمل کرنے کو آسان بنایا۔

گریجویشن کے بعد ہوانیشان نے  Hetq ( ہیتک آرمینیائی زبان کا لفظ جس کے معانی “سراغ لگانا” ہوتے ہیں) کے نام سے ڈیٹا جرنلزم ٹیم کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے یو ایس ایڈ کے تعاون سے آرمینیائی، انگریزی اور روسی زبان میں عوام کے مفت استعمال کے لیے ایک ڈیٹا بیس تیار کیا۔ اس ڈیٹا بیس کے تحت زیادہ شفافیت فراہم کرنے کے لیے آرمینیا میں سرکاری اہلکاروں کے اثاثوں اور آمدنی کی فہرستیں مرتب کی جاتی ہیں۔ ان کی ٹیم کے تحقیقی کام کے نتیجے میں ایک حکومتی وزیر کو اپنی اصل آمدنی کے بارے میں معلومات فراہم نہ کرنے پر برطرف کر دیا گیا۔

امریکی سفارت خانے کی مالی اعانت سے (انگریزی) (آرمینیائی) زبانوں میں چلنے والا “ہیتک میڈیا فیکٹری” نامی پراجیکٹ فعال رپورٹروں کے لیے صحافت کی تعلیم اور تکنیکی مدد فراہم کرتا ہے۔ اس پراجیکٹ کے تحت سالانہ بنیادوں پر صحافت کے تقریباً 30 طلباء کو حقائق کی جانچ پڑتال، تحقیقاتی صحافت، ڈیٹا جرنلزم، ویژولائزیشن، ملٹی میڈیا کی رپورٹنگ اور متعلقہ شعبوں کی تربیت دی جاتی ہے۔

ہیتک کے ایک گریجویٹ نے رپورٹ کیا کہ پٹرل پمپوں نے کس طرح مبینہ طور پر تعمیراتی اور حفاظتی معیارات کی خلاف ورزی کی۔ جبکہ ایک اور گریجوایٹ نے عالمی ادارہ صحت کو ممکنہ طور پر کووڈ-19 کی غلط معلومات فراہم کیے جانے کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔ دیگرطلباء نے ایک ریستوران میں محنت کشوں کے قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں کے بارے میں تحقیقاتی خبریں دیں۔

دو نوجوان مرد اور ایک نوجوان عورت کمپیوٹر پر ویڈیو دیکھ رہے ہیں۔ (Courtesy of Hetq Media Factory)
ہیتک میڈیا فیکٹری پراجیکٹ کے تحت صحافت کے طلبا ویڈیو کی ایڈیٹنگ کرنے اور میڈیا سے متعلق دیگر امور کی تربیت حاصل کرتے ہیں۔ (Courtesy of Hetq Media Factory)

ہوانیشان نے کہا، “ہمارا مقصد ایسے معیاری پیشہ ور تفتیشی صحافی تیار کرنا ہے جو [خبریں] شائع کرنے سے پہلے حقائق کی جانچ پڑتال کریں اور تفصیل سے اپنی تحقیقات کریں۔”

جارجیا کے پہاڑوں میں آباد کیمونٹیوں تک رسائی

مشرقی جارجیا کے علاقے گرجانی کی نیٹ ورک پروڈیوسر، ایٹر پنگانی صحافیوں کی ملک بھر میں ایک کمیونٹی کی شکل دینے کا سہرا یو ایس ایڈ کے سر باندھتی ہیں۔

 کمپیوٹر کے سامنے بیٹھی ایک نوجوان خاتون فون پر بات کرتے ہوئے لکھ رہی ہے۔ (Courtesy of Information Centers Network)
ایٹر پنگانی انفارمیشن سنٹرز نیٹ ورک نامی ایک غیر منفعتی میڈیا گروپ کے ساتھ کام کرنے والی صحافی ہیں۔ یہ نیٹ ورک مشرقی جارجیا کی دیہی بستیوں کو میڈیا کی سہولتیں فراہم کرتا ہے۔ (Courtesy of Information Centers Network)

پنگانی انفارمیشن سینٹرز نیٹ ورک کے لیے مواد تیار کرتی ہیں۔ یہ نیٹ ورک ایک غیر منفعتی میڈیا گروپ ہے جس کی یو ایس ایڈ نے نئے آلات کی خریداری، براڈکاسٹ اسٹوڈیوز قائم کرنے اور صحافیوں کو تربیت دینے میں مدد کی۔

وہ بتاتی ہیں، “میری جارجیا اور بیرون ملک بہت سے صحافیوں سے جان پہچان ہے۔ میں اُن سے سیکھ سکتی ہوں اور وہ  ہماری مدد کے لیے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔” جن نیٹ ورکوں میں وہ کام کرتی ہیں اس میں  Mtisambebi.ge, Reginfo.ge اور Radio Way کے نام سے تین ڈیجیٹل میڈیا آؤٹ لیٹس شامل ہیں جن کی جارجیا کی کے دیہی علاقوں میں رہنے والے مجموعی طور پر ایک لاکھ افراد تک پہنچ ہے۔

یہ آؤٹ لیٹس یو ایس ایڈ کے تعاون سے چلنے والے 8.2 ملین ڈالر مالیت کے ایک پراجیکٹ کا حصہ شامل ہیں۔ یہ پراجیکٹ 2014 میں شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد درست رپورٹنگ، خبروں کے  جائزے اور مالیاتی انتظام میں مقامی میڈیا کی مدد کرنا ہے۔

اس پراجیکٹ کے تحت یو ایس ایڈ کے ایک شراکت کار، آئی آر ای ایکس نے 15 مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس کے ساتھ مل کر ان کے مواد کو بہتر بنانے، اپنی آن لائن موجودگی کو بڑھانے اور ان کی آمدنی کی صلاحیت کو بڑھانے پر کام کیا۔

اِن 15 میڈیا آؤٹ لیٹس نے اپنی شروعات تو روایتی میڈیا کے طور پر کیں مگر بعد میں ملٹی میڈیا پلیٹ فارموں میں تبدیل ہو گئے۔ ان کے آن لائن سامعین میں 2016 اور 2021 کے درمیان 445 فیصد اضافہ ہوا۔

یو ایس ایڈ کے تعاون سے 2011 میں قائم کیے گئے ملٹی میڈیا ایجوکیشن سنٹر میں 1,000 طلبا اور 150 سے زائد  معلمین کام کر چکے ہیں۔

کووڈ-19 کے بحران کے دوران جارجیا میں مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس نے اپنی کمیونٹیوں کو باخبر رکھنے کے لیے متعدد فارمیٹس کا استعمال کیا۔ مثال کے طور پر ریڈیو اتیناٹی نے اپنے فیس بک پیج پر مقامی کسانوں کے لیے ایسے حالات میں اپنی پیداواری اشیاء فروخت کرنے کے لیے اشتہارات کی شکل میں معلومات شائع کیں جب صحت کے خدشات کی وجہ سے مقامی سفر محدود ہو کر رہ گیا تھا۔