یومِ تشکر: امریکہ میں تہواروں کا آغاز اور اس کے ساتھ ہی امریکی ضرورت مندوں کی مدد میں مصروف

صدر اوباما اور ان کی بیٹی ساشا واشنگٹن ڈی سی کے سینٹرل کچن میں رضاکارانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔ (© AP Images)
صدر اوباما اور ان کی بیٹی ساشا (دائیں جانب)، دوسرے رضاکاروں کے ساتھ مل کر واشنگٹن ڈی سی کے سینٹرل کچن میں کھانے تیار کر رہے ہیں۔ (© AP Images)

یومِ تشکر وہ دن ہوتا ہے جب امریکی اپنے خاندان اور دوستوں کے ہمراہ اکٹھے ہوتے ہیں اور زندگی میں نعمتوں کی بہتات کا شکر ادا کرتے ہیں۔ اس دن کے ساتھ ہی موسم سرما کے تہواروں کا آغاز بھی ہو جاتا ہے۔

ہر سال نومبر کی چوتھی جمعرات کو منایا جانے والا یومِ تشکر، ضرورت مندوں کی مدد کے لیے سالانہ یاد دہانی کا ایک موقع بھی ہوتا ہے۔ بہت سے امریکیوں کے لیے اس دن کا مطلب اجتماعی باورچی خانوں میں رضاکارانہ طور پر کام کرنا یا کھانے جمع کرنے کی جگہوں پرعطیات دینا ہے۔ بعض لوگ مقامی کاروباری اداروں، یا اپنے گرجا گھروں، یہودی عبادت گاہوں، مسجدوں یا مندروں کی طرف سے شروع کی گئی کھانے جمع کرنے کی مہموں میں شرکت کرتے ہیں۔

صدر اوباما اور ان کا گھرانہ بھی اس فروغ پذیر روایت کا حصہ ہیں۔ 2008ء  سے اوباما خاندان اپنے یومِ تشکر کا کچھ حصہ واشنگٹن کے علاقے میں عام لوگوں کے لیے کھانے تیار کرنے والے باورچی خانوں میں یا شہر میں کسی ایسی جگہ پر دیگر رضاکار کارکنوں کے ہمراہ  کام کرنے میں گزارتا ہے جہاں کھانا جمع کیا جاتا ہے۔

یوم تشکر کے دن باسکٹ بال کے کھلاڑی ایک کمیونٹی سنٹر میں لوگوں کو کھانا پیش کر رہے ہیں۔(© AP Images)
یومِ تشکر کے موقعے پر اوڈیسا، ٹیکسس کے مقام پر، پرمین بیسن کی یونیورسٹی آف ٹیکسس کے باسکٹ بال کے کھلاڑی، کور کمیونٹی سینٹر میں کھانا تقسیم کرنے میں سالویشن آرمی کے رضاکاروں کی مدد کر رہے ہیں۔ (© AP Images)

اپنے 2015ء کے یومِ تشکر کے اعلان میں، صدر نے کہا کہ دوسروں کی خدمت سے امریکہ بھر میں کمیونٹیاں مضبوط ہوتی ہیں، اور امداد لینے والوں اور رضاکاروں دونوں کی یکساں طور پر مدد ہوتی ہے۔

اپنے 2015ء کے یومِ تشکر کے اعلان میں، صدر نے کہا کہ اس تہوار کے پیچھے دینے کی روایت کا جذبہ کارفرما ہے اور پناہ گاہوں اور کھانا تقسیم کرنے کے مراکز میں “امریکی عوام کی موروثی بے لوثی اور عام بھلائی زندہ ہے۔”

انہوں نے کہا، “تمام امریکی ہماری قوم کو حاصل نعمتوں کا شکر ادا کرنے میں متحد ہیں۔ آئیے دوسروں کو اپنی خوشیوں میں شامل کرنے کا خیرمقدم کرکے اظہارِ تشکر کریں اور ان کی تحسین کریں جو آج اپنے رضاکارانہ کام سے  اُن سب کے لیے رات کا کھانا ممکن بناتے ہیں جو بصورت دیگر رات کے کھانا کے بغیر سو جاتے۔”

بھائی چارے کے ایسے ہی جذبے سے آل ڈلس ایریا مسلم سوسائٹی (ADAMS) ایڈمز کے رضاکار سرشار ہیں۔ ایڈمز کا شمار واشنگٹن کے نواح کی سب سے بڑی مساجد اور فلاحی تنظیموں میں ہوتا ہے۔ یومِ تشکر اور دیگر  تہواروں کے موقع پر، ایڈمز سے وابستہ رضاکار خواتین اور مرد، بے گھر افراد کے لیے قائم کی گئی پناہ گاہوں میں گرم گرم کھانا پہنچاتے ہیں۔ وہ پورا سال ضرورت مند لوگوں کو پیکٹوں کی شکل میں کھانے بھی فراہم کرتے رہتے ہیں۔

ایڈمز کی بین المذاہب اور عوامی رابطے کی ڈائریکٹر فرح ناز ایلس بتاتی ہیں کہ یہ کھانے صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں ہوتے بلکہ ہر ایک کے لیے ہوتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں، “ہمارا یقین ہے کہ ضرورت کا کوئی مذہب، کوئی جنس، کوئی رنگ نہیں ہوتا۔”

بعض فلاحی گروپ ایسی سرگرمیوں کی سرپرستی کرتے ہیں جو نئے رضاکاروں کے لیے پُر کشش ہوتی ہیں اور جن کی وجہ سے نئے وسائل میسر آتے ہیں۔ آسٹن، ٹیکسس میں آپریشن ٹرکی ایسا ہی ایک پروگرام ہے جس کے رضاکار یومِ تشکر پر ٹرکی پکاتے ہیں، اسے پیک کرتے ہیں اور گرم گرم کھانے کی شکل میں ضرورت مندوں تک پہنچاتے ہیں۔ یہ گروپ اپنے فلاحی مشن کے لیے پیسہ جمع کرنے کی غرض سے، سالانہ گالف ٹورنا منٹ منعقد کرتا ہے۔

یوٹاہ  فوڈ بنک، سالٹ لیک سٹی میں قائم ایک فلاحی تنظیم ہے جو پوری ریاست یوٹاہ میں بھوک کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔ فنڈ جمع کرنے کا اس تنظیم کا اپنا ایک “یوٹاہ ہیومن ریس” نامی سالانہ پروگرام ہے جو 2005ء سے ہر سال یومِ تشکر پر منعقد ہوتا چلا آ رہا ہے۔

 لوگ دوڑ لگانے والے لباس میں ملبوس تصویر کھچوانے کھڑے ہیں۔ (Courtesy photo)
سکاٹ جینسن (بائیں جانب) اور ان کا پورا گھرانہ یومِ تشکر پر یوٹاہ ہیومن ریس میں شرکت کرتا ہے۔ (Courtesy photo)

“تشکر کے جذبے کے ساتھ دوڑیں” کے عنوان سے ہونے والی اس دوڑ کی خاتون ترجمان ہائیڈی کانیلا کہتی ہیں کہ یوٹاہ کے بہت سے گھرانوں کے لیے یہ دوڑ ایک روایت بن چکی ہے۔ اُن کے کہنے کے مطابق، “یومِ تشکر کی صبح عام طور سے ہر سال اس دوڑ میں تقریباً 6,000 افراد شامل ہوتے ہیں۔”

کانیلا مزید کہتی ہیں کہ یوٹاہ ہیومن ریس میں [بچوں والے خاندانوں کےلیے] ایک سٹرالر ڈویژن بھی ہے۔ لہٰذا اس میں ہر عمر اور ہر قسم کی صلاحیتوں والے لوگ شرکت کر سکتے ہیں۔

یوٹاہ فوڈ بنک Feeding America نیٹ ورک کا رکن ہے جو امریکہ میں بھوک سے نجات دلانے والی سب سے بڑی فلاحی تنظیم ہے۔ 2015ء میں، یوٹاہ فوڈ بنک نے 3 کروڑ 75 لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ غذائی اشیاء تقسیم کیں۔ جو3  کروڑ 10 لاکھ کھانوں کے برابر ہیں۔

کانیلا وضاحت کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ بھوک کے خلاف جنگ میں ہر ایک کو کوئی نہ کوئی کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یوٹاہ فوڈ بنک بچوں اور بڑوں سب کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔

12 سال سے کم عمر بچے کھانے کے ڈبوں کو سجا سکتے ہیں جو ایسے ضعیف لوگوں کے گھروں پر پہنچائے جاتے ہیں جو گھر سے نکلنے سے معذور ہیں۔ جب کہ “نسبتاً بڑی عمر کے طالب علم ان تمام سرگرمیوں اور منصوبوں میں ہاتھ بٹاتے ہیں جو ہمارے رضاکار انجام دیتے ہیں: یعنی کھانے کے ڈبوں میں سامان رکھنا، تیار شدہ ڈبوں کو مقررہ جگہوں پر پہنچانا، بڑی مقدار میں عطیے میں ملنے والی غذائی اشیاء کو دوبارہ پیک کرنا، اور حسبِ ضرورت دیگر پراجیکٹوں پر کام کرنا۔”

کانیلا کہتی ہیں کہ یومِ تشکر پر اور پورے سال کے دوران ہاتھ بٹانے کے زبردست فوائد ہیں: “جب ہمیں اپنی کمیونٹی میں بارش کی طرح برستی ہوئی لوگوں کی فیاضی کا مشاہدہ ہوتا ہے، تو ہمیں ہمہ وقت یہ احساس رہتا ہے کہ یہ کام کتنا اہم ہے۔”