کورونا وائرس سال 2020 کے یوم تشکر کے موقع پر امریکیوں کے فراخدل مزاجوں کو نہیں بدل سکے گا۔ امریکہ کے طول و عرض میں پھیلے خیراتی ادارے اپنی رضاکارانہ کوششوں کو برقرار رکھتے ہوئے اور نئے اتحادی بناتے ہوئے یہ تہوار منائیں گے۔

امریکی نومبر کی چوتھی جمعرات کو یوم تشکر مناتے ہیں اور اس دن زندگی میں حاصل فراوانیوں کا شکر ادا کرتے ہیں۔ روائتی طور پر امریکی یہ دن ٹرکی کے کھانے کے لیے جمع ہو کر مناتے ہیں۔ اس کھانے میں ٹرکی کے علاوہ سبزیاں، کرین بیری کی چٹنی اور کدو کی پیسٹری بھی شامل ہوتی ہے۔ بہت سے لوگ ‘سُوپ کچنوں’ میں کھانے پکاتے ہیں، اور بطور عطیہ کھانے دیتے ہیں یا اُن لنگرخانوں کے لیے کھانے جمع کرتے ہیں جہاں غریبوں کو کھانا کھلایا جاتا ہے اور ضرورت مندوں کو دیگر بنیادی اشیا   فراہم کی جاتی ہیں۔

آپریشن ٹرکی اور گوبل گوبل گیو کلی طور پر دو رضاکار تنظیمیں ہیں اور دونوں امریکہ کے شہروں میں لوگوں کی خدمت کرتی ہیں۔ اِن دونوں تنظیموں کی خیراتی سرگرمیاں اُن رجحانات کی عکاسی کرتی ہیں جو اس برس پورے امریکہ میں جاری ہیں۔

طریقے نئے مگر مشن وہی

آپریشن ٹرکی کو 20 برس ہو چکے ہیں۔ یہ تنظیم یوم تشکر کے دن ضرورت مندوں کو گرم کھانوں کے ساتھ ساتھ صفائی ستھرائی کی چیزیں بھی پہنچائے گی۔ اس تنظیم کے ایگزیکٹو ڈآئریکٹر، برائن ٹولبرٹ نے کہا کہ اس برس یہ تنظیم کھانے کے مقامات کو کم کرتے ہوئے مختلف جگہوں پر یکجا کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صحت اور سلامتی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے “کام کرنے کے عام طریقوں میں بنیادی تبدیلیاں لائی گئیں ہیں اور نئے طریقہائے کار وضح کیے گئے ہیں۔”

اس سلسلے میں ٹولبرٹ سیڈر پارک، ٹکیساس کا حوالہ ایک ایسے شہر کے طور پر دیتے ہیں جہاں پھیلتی ہوئی وبا کی وجہ سے اس سال کام نہیں کیا جا سکتا۔ تنظیم کا سیڈر پارک کی سرگرمیوں کو قریبی شہر آسٹن منتقل کرنے کا منصوبہ ہے۔ ٹولبرٹ نے بتایا کہ اس سے تنظیم کوعلاقے کے بارہ ہزار ضرورت مند افراد کو بطور عطیہ کھانا پہنچانے کا طریقہ ڈھونڈنے میں مدد ملے گی۔

ٹولبرٹ نے کہا، “بارہ ہزار افراد کو کھانا کھلانے کے لیے 624 ٹرکیوں کی ضرورت ہوگی۔”

انہوں نے کہا کہ رضاکاروں کو ایک ایسے تہوار پر “دوسروں کی مدد کرنے سے پیار ہے” جو فراوانی، شکرگزاری اور بھائی چارے پر زور دیتا ہے۔

“خوش کن افراتفری” بجا مگر سلامتی سب سے پہلے

‘گوبل گوبل گیو’ تنظیم کا آغاز 1998ء میں ہوا۔ یہ تنظیم ہر سال یوم تشکر پر بے گھر افراد کو کھانا اور حفظان صحت کی اشیا مہیا کرتی ہے۔ پال میجر اس تنظیم کے سیکرٹری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ عالمی وبا نے “ہمیں مجبور کیا کہ ہم اپنے کام کے طریقہ کار کا جائزہ لیں۔”

یہ تنظیم اپنا تعارف “خوش کن افراتفری، یا ایک بامقصد مشارکتی پارٹی” کے طور پر کرواتی ہے۔ جس طرح سُوپ کچنوں یا پناہ گاہوں میں لوگوں کو بٹھا کر کھانا پیش کیا جاتا ہے، یہ تنظیم اس طرح کام نہیں کرتی۔ میجر نے کہا کہ ہمارے لیے “سماجی فاصلہ برقرار رکھنا بہت آسان ہے۔”

رضاکار کھانے، کپڑے اور حفظان صحت کی اشیا لے کر آتے ہیں۔ اِن سب کو علیحدہ علیحدہ کر کے پیک کیا جاتا ہے اور بے گھر لوگوں تک پہنچا دیا جاتا ہے۔

میجر نے بتایا کہ وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کو کم کرنے کے لیے، گوبل گوبل گیو نے تمام مقامات پر ایک جگہ اکٹھے ہونے والے زیادہ سے زیادہ لوگوں کی تعداد کو محدود کر دیا ہے۔ تاہم اس تنظیم کے نئے شراکت داروں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مثال کے طور پر یہ تنظیم لاس اینجلیس میں، ہالی وڈ فوڈ کولیشن کے ساتھ تعاون کرے گی۔ یہ کولیشن (اتحاد) مقامی گرجا گھروں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے اور روزانہ شام کو 200 سے لے کر 250 افراد تک کو کھانے مہیا کرتا ہے۔

ہالی وڈ فوڈ کولیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، شیری بونانو نے کہا کہ اُن کی تنظیم کسی ایسے بڑے گروپ کے ساتھ شراکت کر کے خوشی محسوس کرتی ہے جس کے رضاکار ہمارے کاموں میں “بہت زیادہ لطف اور مزاح لے کر آتے ہیں۔” بالی وڈ کولیشن کو ایک ایسی طویل مدتی شراکت کاری کی توقع ہے جو”امریکہ کے رضاکارانہ جذبے کی مثال پیش کرتی ہو۔”

 

 “میں نے دیکھا ہے اور مجھے ذاتی تجربہ ہوا ہے کہ کسی اجنبی ضرورت مند کے سامنے اپنے آپ کو کھڑا کرنے اور مدد کا ہاتھ بڑہانے کا کیا مطلب ہوتا ہے۔ اس طرح کے تجربات کے صلے ایک لفظ میں بیان کیے جائیں تو اِن کے لیے یہ لفظ ہو گا: بے حساب۔” پال میجر

میجر نے کہا کہ اگرچہ گوبل گوبل گیو کا مقصد ضرورت مندوں کی مدد کرنا ہے، مگر اس تنظیم کا راز یہ ہے کہ یہ اپنے رضاکاروں کی زندگیاں بدل کر رکھ دیتی ہے جیسا کہ “اس نے میری زندگی بدلی ہے۔” میجر نے پہلی بار 2008ء میں بطور رضاکار کام کیا اور اس کے بعد سے وہ ہر سال بطور رضاکار کام کرتی چلے آ رہے ہیں۔