اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کو امریکہ کی بے مثال مدد سے فائدہ پہنچتا ہے۔
امریکہ یونیسیف کو سب سے زیادہ عطیات دینے والا ملک ہے۔ 2021 کے مالی سال میں امریکہ نے یونیسیف کو مجموعی طور پر 880 ملین ڈالر سے زائد مالیت کے عطیات دیئے۔
یونیسیف کی مالی ضروریات کلی طور پر حکومتوں، فاؤنڈیشنوں، غیر سرکاری تنظیموں اور نجی شہریوں کے رضاکارانہ عطیات سے پوری ہوتی ہیں۔ چونکہ یونیسیف کی فنڈنگ نجی طور پر کی جاتی ہے اس لیے اقوام متحدہ اپنے بجٹ میں اس ادارے کے لیے پیسے مختص نہیں کرتا۔

اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس-گرینفیلڈ نے کہا کہ “امریکہ کو یونیسیف کا ایک ایسے وقت مخلص شراکت دار اور سرکردہ عطیات دہندہ ہونے پر بے انتہا فخر ہے جب یہ ادارہ بچوں کی زندگیاں بچا رہا ہے، اُن کے حقوق کا دفاع کر رہا ہے اور اُن کی ابتدائی بچپنے سے لے کر نوجوانی تک اپنی صلاحیتوں تک پہنچنے میں مدد کرنے کے لیے انتھک طریقے سے کام کر رہا ہے۔”
اپنے تئیں امریکی شہری یونیسیف کی دنیا بھر میں بچوں کی فلاح و بہبود کو فروغ دینے کی ذمہ داری پوری کرنے میں ایک طویل عرصے سے مدد کرتے چلے آ رہے ہیں۔ امریکی شہری 1950 کی دہائی سے ‘ٹرِک آر ٹریٹ فار یونیسیف’ کے نام سے چندہ جمع کرنے کی مہم میں حصہ لیتے چلے آ رہے ہیں۔ اِس مہم کا شمار یونیسیف کی چندہ جمع کرنے کی سب سے بڑی مہموں میں ہوتا ہے۔
ہیلووین کے تہوار کے موقع پر یونیسیف کے پروگراموں کے لیے ریزگاری جمع کرنے کے لیے بچے لوگوں کے گھروں پر جا کر دروازے کھٹکھٹاتے ہیں۔ 2022 میں یہ مہم ڈیجیٹل شکل اختیار کر گئی اور بچے چندہ لینے کے لیے کیو آر کوڈ استعمال کرنے لگے۔ تاہم بعض بچے اب بھی ‘ٹرِک آر ٹریٹ’ کا پرانا طریقہ استعمال کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1946 میں دوسری عالمی جنگ کے بعد بچوں کی مدد کرنے کے لیے “اقوام متحدہ کا بچوں کا ایمرجنسی فنڈ” کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا۔

یہ فنڈ اتنا کامیاب ہوا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1953 میں یونیسف کے قیام میں غیرمتعینہ مدت کے لیے توسیع کر دی اور اس کا نام بدل کر “اقوام متحدہ کا بچوں کا فنڈ” رکھ دیا۔ تاہم اس کے مخفف نام یونیسیف کو برقرار رکھا گیا۔
اِس فنڈ کی موجودہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل ہیں۔ اُن کا تعلق امریکہ سے ہے اور وہ دسمبر 2021 سے یہ فرائض انجام دے رہی ہیں۔
وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے 2021 میں کہا کہ “امریکی قیادت نے اس تنظیم کو اس کے قیام کے بعد کے 75 برسوں میں ہر موڑ پر مضبوط بنایا ہے۔”

یونیسیف کا ادارہ پوری دنیا میں کئی ایک شعبوں میں بچوں کی فلاح و بہبود کو فروغ دیتا ہے جن میں صحت، تعلیم، تحفظ، انسانی بنیادوں پر ہنگامی امداد کی فراہمی، پانی، پانی کی نکاسی اور حفظان صحت کے شعبے شامل ہیں۔
سوڈان میں صحت کی ایمرجنسی کِٹوں اور ہسپتالوں کے لیے ضروری ادوایات سمیت یونیسیف انتہائی ضروری اشیا تقسیم کر چکا ہے۔

یونیسیف کا ادارہ یوکرین میں بچوں اور خاندانوں کو انتہائی ضرروری مدد فراہم کر رہا ہے۔ اس مدد میں صحت کی سہولتیں اور غذائیت، تعلیم، پانی، نکاسی آب اور حفظان صحت کی سہولتیں شامل ہیں۔
کورونا کی وبا کے دوران یونیسیف نے 144 ممالک کو کووڈ-19 ویکسین کی نصف ارب سے زائد خوراکیں فراہم کیں۔
تھامس گرینفیلڈ نے کہا کہ “آج بچوں کی زندگیاں بچانے، اُن کے حقوق کا دفاع کرنے، اور بچپنے سے لے کر نوجوانی تک اپنی صلاحیتیں بروئے کار لانے میں اُن کی مدد کرنے کے لیے یونیسیف 190 ممالک اور علاقہ جات میں کام کر رہا ہے۔”