
ورجینیا یونیورسٹی نے اپنے ماضی کو ایک ایسے ادارے کی حیثیت سے تسلیم کرتے ہوئے جس نے اپنی عمارت کی تعمیر اور دیکھ بھال کے لیے 4,000 غلام محنت کشوں سے کام کروایا، غلاموں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ایک یادگار کی نقاب کشائی کی ہے۔
اس کی غلام بنائے گئے محنت کشوں کی یادگار اُن مردوں، عورتوں اور بچوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جنہیں 1817ء میں یونیورسٹی کی تعمیر کے آغاز اور 1865ء میں خانہ جنگی سے غلامی کے خاتمے کے درمیان یونیورسٹی میں رہنے اور کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔ اس یادگار کو بنانے کی طالبعلموں کے زیرقیادت کی جانے والی کاوشوں میں شارلٹ وِل، ورجینیا کے لوگ، کمیونٹی کے لوگ اور غلام بنائے گئے محنت کشوں کی اولادیں شامل ہوئیں۔

یونیورسٹی کی تعمیر اور ابتدائی دیکھ بھال کے دوران، غلام محنت کش مختلف قسم کے کام کیا کرتے تھے۔ اِن میں زمین کو درختوں، جھاڑیوں وغیرہ سے صاف کرنا، پہاڑوں سے پتھر نکال کر لانا، لکڑیاں کاٹ کر لانا اور ترتیب سے رکھنا، اور کھانا پکانا اور طلبا اور پروفیسروں کے روزمرہ کے کام کاج کرنا شامل تھے۔ چونکہ ریکارڈ میں بہت سوں کے نام موجود نہیں ہیں، اس لیے یادگار پر اُن کے کام اور خاندانی رشتہ داریاں درج کی گئی ہیں۔ تاہم، ایزا بیلا گبنز، باورچی جیسوں کے نام بھی لکھے گئے ہیں۔

امریکہ کے تیسرے صدر اور آزادی کے منشور کے مصنف، تھامس جیفرسن نے یونیورسٹی آف ورجینیا کی بنیاد رکھی اور اس کا ڈیزائن تیار کیا۔ روزنامہ نیویارک ٹائمز کے مطابق، گو کہ غلام بنائے گئے کچھ محنت کش یونیورسٹی کی مالکیت تھے، مگر دیگر کو غلاموں کے مقامی تاجروں سے کرائے پر حاصل کیا گیا اور کم از کم ایک غلام جیفرسن کی ملکیت تھا۔
یہ یادگار یونیورسٹی کی مرکزی علامت، یعنی گبند کے قریب اور اُس راہداری کے ساتھ واقع ہے جہاں سے طالبعلموں کا باقاعدگی سے آنا جانا لگا رہتا ہے۔
اس سے پہلے یہ آرٹیکل ایک مختلف شکل میں اس سے پہلے 20 اگست 2020 کو شائع ہو چکا ہے۔