
روس ایک ایسی جارحانہ مہم جاری رکھے ہوئے ہے جس کا مقصد یوکرین کے ثقافتی ورثے کو مٹانا ہے۔
نوادرات کو ہٹانا، قبرستانوں کو مسمار کرنا اور گرجا گھروں کو بند کرنا وہ ہتھکنڈے ہیں جو روس 2014 سے اس وقت سے استعمال کرتا چلا آ رہا ہے جب سے اس نے یوکرین پر حملہ کیا، کریمیا پر قبضہ کیا اور ڈونباس خطے کے علاقوں میں تنازعات کو ہوا دی۔
اس کا مقصد یوکرین پر اپنا تسلظ قائم کرنا اور تاریخ کو دوبارہ لکھنا ہے۔
اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) کی 2021 کی رپورٹ کے مطابق، 2014 سے روس بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کریمیا میں یوکرین کی 4,095 قومی اور مقامی یادگاروں پر قبضہ کر چکا ہے۔
اس ادارے کا کہنا ہے کہ “یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے مقامات اور عارضی طور پر مقبوضہ کریمیا میں موجود دیگر ثقافتی مقامات، قابض حکام کے وحشیانہ سلوک اور لوٹ مار کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ وہ [روسی حکام] یوکرین سے تعلق رکھنے والی ثقافتی املاک کو ضبط کرتے چلے جا رہے ہیں۔”
‘ناقابل تلافی نقصانات’
2014 سے کریمیا میں کی جانے والی روسی کاروائیوں میں مندرجہ ذیل کاروائیاں شامل ہیں:-
- روس میں نمائش کے لیے نوادرات کو غیرقانوی طور پر کریمیا سے لے کر جانا۔
- آثارقدیمہ کی غیرمجاز مہموں پر کام کرنا۔
- مسلمانوں کے قبرستانوں کو مسمار کرنا۔
- “بحالی” کے دوران کریمیائی تاتاروں کے ثقافتی مقامات کو نقصان پہنچانا۔
یونیسکو نے بتایا کہ “قومی اور عالمی اہمیت کی قیمتی اشیاء کی ایک بڑی تعداد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا ہے۔”
کریمیائی خوانین کا بخشی سرائے محل
روس نے کریمیائی خوانین کے بخشی سرائے محل پر بقول یونیسکو کے “حلیہ بگاڑنے والا بحالی کا کام” شروع کرنے سے پہلے یوکرین سے اجازت نہیں لی۔

خان کا محل کریمیا کی تاتاری ثقافت کی نمائدگی کرنے والے بخشی سرائے میوزیم کمپلیکس کا ایک حصہ ہے۔ یہ کمپلیکس کئی ایک محلاتی عمارتوں، مساجد، ایک قبرستان، ایک مینار اور آثار قدیمہ پر مشتمل ہے۔
یونیسکو نے سولہویں صدی کے اس محل کو “اس قسم کے کریمیائی تاتاروں کے مقامی لوگوں کا باقی بچ جانے والا واحد تعمیراتی ذخیرہ” قرار دیا۔
یونیسکو نے بتایا کہ ایک کمپنی جسے تاریخی مقامات کی محفوظگی کا کوئی تجربہ نہیں تھا اس نے خفیہ طور پر بحالی کا کام مکمل کیا۔ اس کمپنی نے شاہ بلوط کی لکڑی کے شہتیروں کو ہٹاتے وقت محل کو نقصان پہنچایا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے، “یہ اُن مجرمانہ کارروائیوں کی علامت ہے جن سے ایک منفرد عمارت کے مستند محفوظ عناصر کو تباہ کرنے کے خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔”
چیرسنیسوس ٹیوریا نیشنل ریزرو
جنوب مغربی کریمین جزیرہ نما میں سیواسٹوپول میں، چیرسنیسوس ٹیوریا نیشنل ریزرو میں جون 2021 میں بھاری آلات کا استعمال کرتے ہوئے کھدائی کا کام شروع کیا گیا۔ روس کی وزارت دفاع نے اس جگہ کا کنٹرول اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔ یہ ایک قدیم شہر ہے جسے پہلی بار 2013 میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

وزارت دفاع نے اپنے تحقیق کے نتائج روسی عجائب گھروں کو بھیجے جس کے بعد اِن مقامات کو تفریح اور پروپیگنڈے کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔ یونیسکو نے اس کارروائی کے بعد احتجاجاً روسی ثقافتی حکام کے ساتھ تعاون ختم کر دیا۔
یونیسکو نے کہا کہ کھدائیوں اور بحالی کے کاموں میں نااہل اداروں کو استعمال کیا گیا۔ اس دوران پائی جانے والی آثار قدیمہ کی اشیاء کو غیر قانونی طور پر روس بھجوا دیا جاتا ہے یا یہ بلیک مارکیٹ میں نمودار ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے، “روسی فیڈریشن عارضی طور پر قبضے میں لیے گئے علاقے میں ثقافتی ورثے کے مقامات کو محفوظ رکھنے کی اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر رہی۔”
قبرستان اور گرجا گھروں کی تباہی
مذہبی مقامات کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

یونیسکو نے کہا کہ روس نے ٹیوریڈا ہائی وے کی تعمیر کے لیے مسلمانوں کے قبرستانوں کو مسمارکیا۔ یہ ہائی وے کرچ پل کی طرف جاتی ہے، جسے روس نے 2016 میں کریمیا کو روس سے ملانے کے لیے بنایا تھا۔
یونیسکو نے کہا کہ گیس پائپ لائن کی تعمیر کے دوران مسلمانوں کے ایک قبرستان کو تباہ کیا اور “اس عمل کے دوران انسانی ہڈیاں اِدھر اُدھر بکھر گئیں۔”
گرجا گھروں کو بھی بند یا نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ روسی وزارت انصاف نے کریمیا میں یوکرین کے آرتھوڈوکس چرچ کے دو سب سے بڑے ملحقہ اداروں کو رجسٹر کرنے سے انکار کر دیا۔ اِن میں سے ایک سمفیروپول میں اور دوسرا یوپیٹوریا میں ہے۔ اِن گرجا گھروں کی جائیدادوں کو ریاست کو واپس کرنے کا حکم سنایا گیا ہے۔ 2020 میں ایک روسی عدالت نے سمفیروپول کے پیرش کی بے دخلی اور ییوپٹوریا چرچ کو مسمار کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
بین الاقوامی ادروں کو ثقافتی اداروں کو پہنچنے والے نقصان یا تبدیلی کی تحقیقات کرنے کے لیے کریمیا کا دورہ کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
یونیسکو نے کہا، “روسی فیڈریشن نے اس جزیرہ نما تک نگرانی کے بین الاقوامی مشنوں کی رسائی کو ناممکن بنا دیا ہے۔”
یوکرین کے اُن چند اہم ثقافتی مقامات کو دیکھیں جنہیں امریکہ محفوظ رکھنے میں مدد کرتا ہے۔