یوکرینی خواتین کی اپنے ملک کے مستقبل کے لیے جنگ

کمرے میں پڑے سامان کے درمیان کھڑے لوگوں کا گروپ فوٹّ (© Vasilisa Stepanenko/AP)
22 دسمبر 2022 کو کیف، یوکرین میں ایک سپلائی روم میں بائیں سے تیسری یوکرینی فوج کی سپاہی انیستاسیا موخینا کھڑی ہیں۔ جبکہ دائیں سے تیسری، غیر منفعتی گروپ 'زیملیاشکی' کی شریک بانی کیسینیا ڈراہنیئک کھڑی ہیں اور اُن کے ساتھ درمیان میں اُن کے شوہر اینڈری کولیسنک کھڑے ہیں۔ یہ گروپ اُن خواتین فوجیوں کو سازوسامان مہیا کرتا ہے جو فروری 2022 میں روس کے مکمل حملے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں یوکرین کی فوج میں شامل ہو چکی ہیں۔ (© Vasilisa Stepanenko/AP)

یوکرین کی خواتین اپنے ملک کے دفاع اور اِس کے مستقبل میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

یوکرین کی مسلح افوج میں خدمات انجام دینے والیں 60,000 سے زائد خواتین روس کی جارحیت کے خلاف اپنے ملک کا دفاع کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ دسیوں ہزاروں خواتین صحافیوں، طبی ورکروں، ٹیچروں، سیاست دانوں اور آرٹسٹوں کی حیثیت سے ملک کی خدمت کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ میں وزیر خارجہ کے دفتر میں خواتین کے عالمی مسائل کی قائمقام عمومی سفیر، کیترینا فوٹویٹ نے کہا کہ “عورتوں نے [یوکرین کی] پوری تاریخ میں یوکرین کی آزادی اور خودمختاری کی جنگ میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔” یہ حقیقت آج کے حالات پر بھی صادق آتی ہے۔

امریکہ میں یوکرین کی سفیر اوکسانا مارکارووا نے محکمہ خارجہ کے روسی جارحیت کے خلاف یوکرین کے دفاع اور اپنے اجتماعی مستقبل میں یوکرینی خواتین کے کردار کے بارے میں منعقد کیے جانے والے ایک ورچوئل پینل سیشن میں شرکت کی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ “عورتیں … اس جنگ کی ہیرو ہیں۔”

لوگ یوکرین کی سفیر اوکسانا مارکارووا کی تعریف کر رہے ہیں (© Patrick Semansky/AP)
صدر بائیڈن نے 7 فروری کو سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں امریکہ میں یوکرین کی سفیر اوکسانا مارکارووا [درمیان میں] کی خدمات کو سراہا۔ (© Patrick Semansky/AP)

کمیونٹیوں میں خواتین کا قائدانہ کردار

مارکارووا نے بتایا کہ روس کے مکمل حملے کے بعد جب یوکرین سے بہت سی  بین الاقوامی تنظیمیں بھاگ گئیں تھیں تو اِس وقت  بہت سی خواتین لیڈروں نے یوکرین نہیں چھوڑا۔

انہوں نے کہا کہ “دوسری عورتوں کی مدد کی خاطر کھانے پینے کا سامان پہنچانے کے لیے انہوں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈالیں۔ ہماری بہادر مسلح افواج کی مدد کرنے کے لیے انہوں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈالیں۔ اس خوفناک جنگ میں کسی حد تک معمول کے حالات برقرار رکھنے کی خاطر کوشش کرنے کے لیے انہوں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈالیں۔”

عورتیں ٹوٹے ہوئے کھڑکی کے شیشوں کے ٹکڑے صاف کر رہی ہیں (© Andrii Marienko/AP)
خارکیف، یوکرین میں 5 فروری کو عورتیں اپنی رہائشی بلڈنگ پر لگنے والے روسی راکٹ کے بعد ٹوٹے ہوئے شیشے صاف کر رہی ہیں۔ (© Andrii Marienko/AP)

اس سلسلے میں انہوں نے اولیکسینڈرا ماتویچک کے غیرمعمولی کام کا خاص طور پر ذکر کیا۔ ماتویچک شہری آزادیوں کے سنٹر کی سربراہ ہیں۔ انہیں ممکنہ جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو دستاویز شکل میں محفوظ بنانے کے اُن کے کام  پر  2022 کا امن کا مشترکہ توبیل انعام دیا گیا ہے۔

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے 18 فروری کو کہا کہ قانون اور دستیاب حقائق کے ایک محتاط تجزیے کی بنیاد پر، روسی افواج [کے اراکین] اور دیگر سرکاری اہلکاروں نے یوکرین میں انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعین  “یوکرین کی سویلین آبادی پر ماسکو کے  ڈھائے جانے والے مصائب کی حیران کن حد” کی واضح نشاندہی کرتا ہے۔

مارچ 2022 میں بلنکن نے اعلان کیا کہ امریکہ کی حکومت نے اندازہ لگا لیا تھا کہ روس کی افواج نے یوکرین میں جنگی جرائم کیے ہیں۔

صحافی نتالیہ گمینیوک نے بتایا کہ خواتین صحافیوں نے کھیرسان، خارکیو، سیوروڈونیٹسک کے علاوہ یوکرین کے اُن دیگر شہروں اور قصبوں کے بارے میں رپورٹنگ کی ہے جہاں روسی افواج نے زیادتیاں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مفاد سے جڑی صحافت کی “پبلک انٹرسٹ جرنلزم لیب” سے جس کی وہ بانی ہیں، منسلک صحافی اُن واقعات کے بارے میں عینی شاہدین سے بات کرتی ہیں جو ممکنہ طور جنگی جرائم یا انسانیت کے خلاف جرائم ہو سکتے ہیں۔

گمینیوک نے پینل سیشن میں کہا کہ “یہ ایک انتہائی مشکل کام ہے۔” مگر یہ کام “مستقبل کے لیے کیا جا رہا ہے۔ [یہ کام] انصاف کے لیے کیا جا رہا ہے۔”

کیونکہ قصبوں اور دیہاتوں میں بہت سے مرد جنگ کے اگلے محاذوں پر جا چکے ہیں اس لیے خواتین کو پانی، بجلی یا دیگر سہولتوں کے بغیر ہسپتالوں، سکولوں اور یہاں تک کہ دیہاتوں میں بھی معمولات زندگی جاری رکھنا پڑتے ہیں۔ گمینیوک نے بتایا کہ “یہ کام زیادہ تر [عورتوں] کی بدولت چل رہے ہیں اور کمیونٹیوں آباد ہیں۔”

یوکرین کی پارلیمنٹ کی رکن ییونیا کراوچوک نے کہا کہ خواتین جنگی محاذوں پر بھی قیادت کر رہی ہیں۔ یوکرینی فوج کی 60,000  خواتین میں سے 5,000 جنگی یونٹوں، ماہر نشانہ بازوں اور طبی عملے کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔

فوجی وردیوں میں ملبوس ایک مرد اور ایک عورت ایک دوسرے کے ساتھ انگوٹھیوں کا تبادلہ کر رہے ہیں (© Libkos/AP)
24 دسمبر 2022 کو ڈونیٹسک کے علاقے میں واقع شہر لائمن میں یوکرینی فوج کے میڈیکل کے شعبے میں کام کرنے والے یوجینیا اور اولیگزینڈر [بائیں جانب] اپنی شادی کے دوران ایک دوسرے کو انگوٹھیاں پہنا رہے ہیں۔ (© Libkos/AP)

آنے والی نسل کی فکر

کراوچک نے کہا کہ یوکرین کی ایک نسل  “سوائے روسی جارحیت کے کسی دوسری چیز سے واقف نہیں۔”

اِس نسل میں کراوچک کی بیٹی بھی شامل ہے جو اس برس 9 سال کی ہو گئی ہے۔ وہ 2014 کے میڈان انقلاب کے دنوں میں پیدا ہوئی جسے وقار کے انقلاب کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اِس بچی کی پیدائش کے چند ہفتوں بعد روسی فوج نے کرائمیا پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کرنا شروع کر دیا۔ اس کے بعد روس کے طفیلی ڈونیٹسک اور لوہانسک کے علاقوں میں منتقل ہو گئے۔ “ہم اس جنگ کو پیچھے اپنے بچوں کے لیے نہیں چھوڑنا چاہتے۔”

پینل سیشن میں اِن خواتین کی مکمل تقاریر سنیں۔ شیئر امریکہ کی ایک سیریز میں یوکرین کا دفاع کرنے والیں دیگر خواتین کے بارے میں جانیے جن میں یانا زنکووچ اور نتالیہ میکولسکا اور ویلینتینا سنیکا بھی شامل ہیں۔