
یوکرین کے شہر ارپین کی 13 سالہ ماریہ ساتویں جماعت کی طالبہ ہیں۔ جب اُن کے علاقے میں بمباری کا خطرہ ہوتا ہے تو وہ سکول نہیں جا پاتیں اور گھر پر رہتی ہیں۔
گو کہ ماریہ کے روزمرہ کے معمولات ڈرامائی طور پر تبدیل ہو چکے ہیں مگر اقوام متحدہ اور یورپی یونین اُن کے سکول کی تعمیرنو کرنے اور حملوں کے خلاف کسی حد تک سکیورٹی فراہم کرنے میں مدد کی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ “بعض اوقات میں سوچا کرتی تھی کہ میرا سکول ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گا مگر اب اسے خوبصورت اور آرام دہ حالت میں پا کر فخر محسوس ہوتا ہے۔”
بعض طالبعلم نوتعمیر شدہ سکولوں میں واپس جا رہے ہیں

یونیسیف کے مطابق تقریباً 5.3 ملین یوکرینی بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کی راہ میں رکاوٹوں کا سامنا ہے جن میں تقریباً 3.6 ملین بچے سکولوں کے بند ہو جانے سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیاں، یورپی اور امریکی ادارے یوکرین کے ساتھ مل کر سکولوں کی تعمیر نو کا کام کر رہے ہیں تاکہ ماریہ جیسی طالبات و طلبا شخصی طور پر اپنی پڑھائی کی طرف لوٹ سکیں۔ یونیسیف نے پورے یوکرین میں سکولوں کے اندر پناہ گاہیں تعمیر کیں اور طلباء کو ٹیبلیٹ اور لیپ ٹاپ فراہم کیے تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔
اب ماریہ کے سکول میں میزوں اور گیموں کے ساتھ ساتھ سردی سے بچنے کے لیے ہیٹنگ کا بندوبست بھی کیا گیا ہے۔
امریکہ یونیسیف کو سب سے زیادہ عطیہ دینے والا ملک ہے۔

مقامی سکولوں کی مدد کی عالمگیر حمایت
امریکہ کے خیراتی ادارے ‘سیو دا چلڈرن’ کے تخمینے کے مطابق فروری 2022 میں روس کے بلا اشتعال حملے کی ابتدا سے لے کر اب تک 3,300 سے زیادہ تعلیمی اداروں کو یا تو نقصان پہنچا ہے یا وہ تباہ ہو چکے ہیں۔
ان سکولوں کی مرمت اور انہیں طالبعلموں کو سکولوں میں شخصی طور پر آ کر پڑھائی کرنے کے لیے محفوظ بنانے کی خاطر عالمگیر سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں۔
مثال کے طور پر یونیسکو، امریکہ میں قائم تنظیم ‘گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن’، گوگل اور مائیکروسافٹ مل کر بچوں کی فاصلاتی تعلیم اور نفسیاتی مدد کے لیے 51 ملین ڈالر فراہم کریں گے۔ اس کاوش کے ضمن میں گوگل نے 50,000 کروم بکس بطور عطیہ دیں جبکہ مائکروسافٹ نے اساتذہ اور طالبعلموں کو اپنے سافٹ ویئر تک مفت رسائی فراہم کی۔ اس سافٹ ویئر پروگرام سے 6,800 بچے مستفید ہوں گے۔
امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے نے بھی مندرجہ ذیل امور میں مدد کی ہے:-
- 618,000 اساتذہ کی تنخواہیں ادا کیں۔
- لیپ ٹاپس کے عطیات دینے کے کام میں مدد کی۔
- کیئف میں ‘سیو یوکرین چلڈرن سنٹر’ کی بے گھر ہونے والے بچوں کو تعلیم تک رسائی حاصل کرنے میں مدد کی۔
جرمنی نے 12 سکولوں کی تعمیرِ نو کے لیے پانچ ملین یورو کا عطیہ دیا۔
یونیسیف نے سات لاکھ بچوں کے لیے کِٹیں فراہم کیں جن میں پزلوں سے لے کر پنسلیں اور صابن تک شامل تھے۔

سکول تعلیم کے علاوہ دیگر حوالوں سے بھی مدد کر رہے ہیں
پورے یوکرین میں طلباء جنگ سے متعلق صدمے سے نمٹ رہے ہیں۔ اِن میں سے بہت سے نیند میں دشواری کی شکایت کر رہے ہیں۔ وہ اضطراب محسوس کررہے ہیں یا جارحانہ رویے کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ماہرین نفسیات عام طور پر اِن بیماریوں سے نمٹنے کے لیے آرٹ اور موسیقی کا کلاسوں کی شکل میں استعمال کرتے ہیں۔
یونیسکو، یوکرین کی وزارت تعلیم اور جاپان، یوکرین کے 15,000 سکولوں کے ماہرین نفسیات کے ساتھ مل کر تربیت فراہم کر رہے ہیں۔
اولینا کراوچینکو لوہانسک کے علاقے کے لائیسم کالجیئم میں سکول کی ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ “یوکرین میں بچوں کو بہت جلد بڑوں کی طرح ہونا پڑے گا۔
سیو دی چلڈرن نے کیئف میں ایک سابقہ سرکاری عمارت کے اندر ڈیجیٹل لرننگ سنٹر بنایا۔ وہاں پرائمری کے بچے کلاسوں میں پڑھنے کے ساتھ ساتھ نفسیاتی مدد بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
بعض بچے اپنے سکولوں میں کبھی واپس نہیں آ سکتے

یوکرین کے ہزاروں بچے اپنے علاقے کے سکولوں میں واپس نہیں آ سکتے۔
روس کی بمباری نے 5.9 ملین افراد کو پڑوسی ممالک میں پناہ لینے پر مجبور کردیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یوکرین سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ 173,000 پناہ گزین بچے پولینڈ کے سکولوں میں داخل ہیں۔ اس کے علاوہ 50,000 چیک جمہوریہ کے سکولوں میں پڑھ رہے ہیں۔
روس نے یوکرین کے ہزاروں بچوں کو زبردستی ان کے خاندانوں، سرپرستوں اور دیکھ بھال کرنے والوں سے بھی الگ کر دیا ہے اور انہیں ایسے مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے جہاں انہیں روس کا من پسند تعلیمی مواد پڑھنا پڑتا ہے۔ اِن میں کچھ بچوں کو اندرون روس دور دراز مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہزاروں بچے ایسے ہیں جن کے احوال کی کوئی خبر نہیں۔
یوکرین کی حکومت نے اندازہ لگایا ہے کہ 19,000 بچوں کو ان کے خاندانوں سے غیر قانونی طور پر علیحدہ کر کے روس لے جایا گیا ہے۔ روزنامہ دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق اِن میں سے جو بچے واپس کیے گئے ہیں اُن کی کل تعداد 360 بنتی ہے۔ لے جائے جانے والے بچوں کی کثیر تعداد سکول جانے کی عمرکے بچوں کی ہے ۔

یوکرینیوں کا معمولات زندگی برقرار رکھنے کا عزم
<
اِن تمام مشکلات کے باوجود یوکرین کے لوگ اپنے ملک کی تعمیرِ نو کرنے اور جہاں تک ممکن ہو سکے معمول کی زندگی گزارنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔
اس سال کے شروع میں سومی، یوکرین میں ہوائی حملوں کے خطرے کے سائرنوں کے شور میں آندری اور ولادیسلاوا نے اپنے سکول کی گریجوایشن کی خوشی میں ہونے والی تقریب کے لیے “والٹز” نامی رقص کی مشق کی۔ جنگ کے دباؤ کے باوجود سومی کے سکول نمبر 24 کے حکام گریجوایشن پروگرام منعقد کرنا چاہتے تھے۔
آندری نے کہا کہ “ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم گریجوایشن کی تقریب منعقد کریں گے۔ [اس کا مقصد] اپنے آپ کو اور اپنے اساتذہ کو یہ باور کرانا تھا کہ زندگی اب بھی رواں دواں ہے اور اس طرح کی تقریب کا موقع زندگی میں صرف ایک ہی بار آتا ہے۔”