نئی اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ نے یوکرین کے 260 اہم ثقافتی مقامات کو نقصان پہنچایا ہے۔
نیشنل میموریل اور میڈان میوزیم کے جنرل ڈائریکٹر ایہور پوشیویلو نے 28 اپریل کو نیشنل میوزیم آف امریکن ڈپلومیسی کے زیراہتمام منعقدہ ایک آن لائن بات چیت میں کہا کہ ”ہم اپنے ثقافتی ورثے کی بقاء کی جدوجہد کر رہے ہیں۔”
روسی فوج کی جانب سے یوکرین پر مسلسل بمباری سے ہولناک انسانی مصائب نے جنم لیا ہے، ہزاروں لوگ ہلاک اور لاکھوں اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ روس کے بم عام شہریوں اور یوکرین کی تاریخ اور ثقافتی شناخت کے لیے اہمیت کے حامل مقامات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
پوشیویلو نے کہا کہ ”ہمیں انسانی اور ثقافتی دائروں کو علیحدہ نہیں کرنا چاہیے۔ ثقافت انتظار نہیں کر سکتی۔ اسے محفوظ رکھے جانے کی ضرورت ہوتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب اسے جارح کی جانب سے دانستہ طور پر ہدف بنایا گیا ہو۔

تھیٹروں اور عبادت گاہوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے
انہوں نے کہا کہ 16 مارچ کو میریوپول میں ڈونیٹسک علمی علاقائی ڈرامہ تھیٹر پر روس کی بمباری اس کی ایک نمایاں مثال ہے۔ اگرچہ اس تھیٹر کے بارے میں واضح نشاندہی کی گئی تھی کہ اس میں عام شہری پناہ لیے ہوئے ہیں لیکن روس کے بموں نے اسے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا اور اس دوران تقریباً 600 افراد ہلاک ہوئے۔ دی یوکرین انسٹیٹیوٹ کے مطابق یہ میریوپول کا واحد تھیٹر تھا جسے قومی اہمیت کی تعمیراتی یادگار کی حیثیت حاصل تھی۔
پیوٹن کی جانب سے فروری میں جنگ شروع کیے جانے کے بعد اب تک تقریباً 200 عبادت گاہوں اور درجنوں یادگاروں، کتب خانوں اور عجائب گھروں کو نقصان پہنچ چکا ہے۔
بمباری کا نشانہ بننے والی جگہوں پر بھاری نقصان دکھائی دے رہا ہے جن میں زیرنظر چرنیوو میں یوکرین کے نوادرات سے متعلق سابق ویسل تارنووسکی عجائب گھر بھی شامل ہے جہاں بچوں کی لائبریری قائم تھی۔

درج ذیل جگہوں کو بھی نقصان پہنچا:
- اوختیرکا میں مقامی تاریخ کا عجائب گھر
- کیئو اوبلاسٹ میں ایوانکیوو عجائب گھر
- بوروڈیانکا میں قابل احترام یوکرینی شاعر تارس شیوچنکوو کی یادگار
پوشیویلو نے کہا کہ ”یہ علاقے یا وسیع تر سیاسی اہداف کے حصول کی جنگ نہیں ہے بلکہ یہ ایک شناخت، یاد، ثقافت اور ہمارے مستقبل کے خلاف جنگ ہے۔”
پوشیویلو نے نقصان کا اندازہ لگانے اور جنگ ختم ہونے کے بعد تباہ شدہ جگہوں کی بحالی کی منصوبہ بندی کے لیے ثقافتی مقامات سے متعلق ایک ہنگامی اقدام کے آغاز میں معاونت کی ہے۔
دریں اثنا یوکرین، امریکہ اور دنیا بھر میں فنون لطیفہ و ثقافت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد یوکرین کے ثقافتی ورثے کو پیوٹن کی جنگ سے تحفظ دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔


سہ رخی حملہ
ایک ثقافتی ادارے میسٹیٹسکی آرسینل کی ڈائریکٹر جنرل اولیسیا اوسٹرووسکا۔لیوٹا نے بات چیت کے دوران بتایا کہ یوکرین کی ثقافت پر کیے جانے والے حملے کے تین حصے تھے۔
- نوادرات کی تباہی
- یوکرین کے نوادرات روسی ہونے کا دعویٰ کرنا، جسے انتساب نو کہتے ہیں۔
- روس کی فوج کی جانب سے یوکرین کی چیزوں پر غیرقانونی قبضہ
انہوں ںے کہا کہ روس کے فوجیوں نے میریوپول اور میلیٹوپول میں ثقافتی مقامات پر لوٹ مار کی ہے۔
اوسٹرووسکا۔لیوٹا نے کہا کہ ”یوکرین میں روس کی یہ جنگ ثقافت کے ساتھ مضبوطی سے جڑی ہوئی ہے۔ اس حملے کے پیچھے بنیادی مفروضہ یہ ہے کہ یوکرین کو ایک علیحدہ وجود کے طور پر قائم نہیں رہنا چاہیے۔ ۔۔۔ روس کے علاوہ یوکرین کی کوئی اور حیثیت ختم کر دی جانی چاہیے۔”
ماضی میں روس کی جانب سے یوکرین میں کی جانے والی کارروائیاں
یوکرین کے ثقافتی مقامات پر روس کی وحشیانہ کارروائیاں نئی نہیں ہیں۔ روس نے 2014 میں کرائمیا پر بزور طاقت قبضہ کرنے اور ڈونباس خطے میں جنگ کی آگ بھڑکانے کے بعد قبرستانوں کو تباہ کیا اور اس نے 4,095 قومی اور مقامی یادگاروں کو قبضے میں لے لیا ہے۔

امریکہ 2001 کے بعد اب تک یوکرین میں 18 ثقافتی مقامات کو محفوظ رکھنے میں مدد دینے کے لیے 1.7 ملین ڈالر فراہم کر چکا ہے۔ اس کی بعض مثالوں میں کیئو میں پرانی تعلیمی عمارت اور لیئو کا تاریخی عجائب گھر شامل ہیں۔
امریکی دفتر خارجہ میں تعلیمی و ثقافت امور کے بیورو کی معاون وزیر خارجہ لی سیٹرفیلڈ نے کہا کہ ”جب صدر بائیڈن اور وزیر خارجہ بلنکن نے یوکرین کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا تو ان کا مطلب یوکرین کو محض اسلحہ اور گولہ بارود دینا نہیں بلکہ صدر پیوٹن کی جنگ کے دوران اس کے ثقافتی مقامات اور ورثے کو محفوظ کرنا بھی تھا۔ ”