یوکرین میں روس کی جانب سے ‘شہریوں کی چھانٹی’ کی کارروائیوں میں انسانی حقوق کی پامالی کا انکشاف

لِنڈا تھامس۔گرین فیلڈ خطاب کر رہی ہیں جن کے عقب میں ایک پوسٹر دکھائی دے رہا ہے (لوئے فیلپ/ اقوام متحدہ)
اقوام متحدہ کے لیے امریکہ کی سفیر لِنڈا تھامس۔گرین فیلڈ یوکرین میں امن و سلامتی کے قیام کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل صحافیوں کو صورتحال سے آگاہ کر رہی ہیں (لوئے فیلپ/ اقوام متحدہ)

اقوام متحدہ کے لیے امریکہ کی سفیر لِنڈا تھامس۔گرین فیلڈ نے 7 ستمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا تھا کہ ”چھانٹی۔ یہ لفظ ان سوچی سمجھی پالیسیوں کی دہشت اور سیاہ کاری کی پوری طرح عکاسی نہیں کرتا۔”

تھامس۔گرین فیلڈ نے کونسل کو مشرقی یوکرین کےعلاقوں میں روس کی حکومت کے چھانٹی مراکز کے بارے میں بڑھتی ہوئی اور مصدقہ اطلاعات کی تفصیل بتائی جو روس کے زیرانتظام یا زیرقبضہ ہیں۔ انہوں نے روس کے اندر ایسی جگہوں کے بارے میں بھی بتایا جہاں یوکرین سے لوگوں کو لا کر رکھا جاتا ہے۔ ان میں بعض جگہوں کا تذکرہ یال یونیورسٹی کی ‘ہیومینٹیرین ریسرچ لیب’ کی حالیہ رپورٹ میں بھی موجود ہے۔

مشرقی یوکرین میں انسانی حقوق کی پامالی

یال کی رپورٹ میں یوکرین کے ڈونیٹسک اوبلاسٹ میں ہی 21 مصدقہ چھانٹی مراکز کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ یوکرین میں روس کے زیرقبضہ تمام علاقوں میں ایسے مزید مراکز بھی موجود ہو سکتے ہیں۔ تھامس۔گرین فیلڈ نے واضح کیا کہ اطلاعات کے مطابق لوگوں کی چھانٹی کے ان مقامات پر روس کے حکام یا ان کے آلہء کار یوکرین کے لوگوں کی تلاشی لیتے ہیں، ان سے تفتیش اور ان پر جبر کرتے ہیں اور ایسی اطلاعات ہیں کہ بعض اوقات انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ”ایسے ہولناک واقعات ان مراکز تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ چھانٹی کا یہ عمل راستوں پر موجود فوجی چوکیوں، ٹریفک کے رکنے کی معمول کی جگہوں یا سڑکوں پر بھی ہو سکتا ہے۔”

روس کی حکومت میں موجود لوگوں سمیت متعدد ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق روس کے حکام بچوں سمیت یوکرین کے 9 لاکھ سے 16 لاکھ تک شہریوں سے تفتیش اور انہیں گرفتار کر چکے ہیں یا انہیں ملک بدر کر کے روس میں لے جایا گیا ہے۔

امریکہ کا اندازہ ہے کہ صرف جولائی میں ہی 1,800 سے زیادہ بچوں کو یوکرین میں روس کے زیرقبضہ علاقوں سے روس کے اندر منتقل کیا گیا جن میں بعض کو اپنے خاندانوں سے الگ کیا گیا تھا یا انہیں یتیم خانوں سے لے کر روس میں لوگوں کو گود دیا گیا۔

روس اور اس کے آلہء کار بالغوں کو یوکرین کا وفادار سمجھتے ہوئے انہیں اپنے لیے خطرہ متصور کرتے ہیں اس لیے انہیں ”غائب” کر دیا جاتا ہے یا ایسے حالات میں قید رکھا جاتا ہے جہاں انسانی حقوق کی پامالیاں عام ہوتی ہیں۔ تھامس۔گرین فیلڈ کے مطابق یوکرین سے تعلق رکھنے والی ایک عینی شاہد نے انہیں بتایا کہ اس نے روس کے ایک سپاہی کو یہ کہتے سنا کہ ”میں نے کم از کم 10 ایسے لوگوں کو گولی ماری” جو چھانٹی کے عمل میں ہماری توقعات پر پورا نہیں اترے تھے۔

شہریوں کی چھانٹی: روس کے مقاصد کیا ہیں؟

روس کی حکومت یوکرین میں لوگوں کی چھانٹی کیوں کر رہی ہے؟

تھامس۔گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ یوکرین کے مزید علاقے کا اپنے ساتھ الحاق کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

”اس کا مقصد طاقت کے زور پر لوگوں کے احساسات تبدیل کرنا ہے۔ وہ روس کے قبضے کو جعلی جواز مہیا کرنا اور اس طرح بالاآخر یوکرین کے مزید علاقے کو روس کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔”

امریکہ اقوام متحدہ اور اپنے اتحادیوں سے کہتا ہے کہ وہ روس پر زور دیں کہ وہ بین الاقوامی اور غیرسرکاری اداروں اور امدادی تنظیموں کے غیرجانبدار مشاہدہ کاروں کو یوکرین اور روس میں چھانٹی مراکز اور ان جگہوں کا معائنہ کرنے کی اجازت دے جہاں یوکرین سے منتقل کیے گئے لوگوں کو رکھا گیا ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ ”جب تک روس یہ رسائی فراہم نہیں کرتا اس وقت تک ہمیں اپنے جمع کردہ ثبوتوں اور متاثرین کی دلیرانہ شہادتوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔ انہوں نے ایسی جگہوں کی جو تصویر کشی کی ہے اور اس حوالے سے بڑھتی ہوئی جو اطلاعات سامنے آ رہی ہیں وہ بہت خوفناک ہیں۔”