لوگ پانی میں ڈوبی سڑک پر کشتی کے ساتھ چل رہے ہیں جس میں لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔ پلاسٹک سے بنی اس کشتی میں ہوا بھری ہوئی ہے۔ (© Olexander Kornykov/Vgoru Media)
یو ایس ایڈ کاخوفکا ڈیم کی تباہی سے متاثر ہونے والوں کی مدد کرنے کے لیے یوکرین کی ہنگامی کاروائیوں میں مدد کر رہا ہے جس میں کشتیوں اور انسانی جانیں بچانے کے لیے درکار دیگر آلات کی خریداری بھی شامل ہے۔ (© Olexander Kornykov/Vgoru Media)

جنوبی یوکرین میں واقع کاخوفکا ڈیم کی تباہی کے چند گھنٹوں کے اندر امریکہ کی امدادی تنظیمیں اور بین الاقوامی شراکت دار یوکرین میں ییونیا کے خاندان کی طرح کے خاندانوں تک ہنگامی امداد فراہم کرنے کے لیے مل بیٹھے۔

ییونیا نے یونیسیف یو ایس اے کو بتایا کہ “میرے بچوں اور میں نے  پانی اور بجلی کے بغیر ایک مہینہ گزارا۔ ہم نے یہ وقت مسلسل گولہ باری کی زد میں گزارا۔ ایسے حالات میں دوبارہ رہنا بہت مشکل ہے بالخصوص گرمیوں کے موسم میں اور بچوں کے ساتھ۔”

6 جون کو جنوبی یوکرین کے خیرسون صوبے میں واقع کاخوفکا ہائیڈرو پاور پلانٹ کا ڈیم ایک دھماکے سے تباہ ہو گیا جس کے بعد شدید سیلاب آیا اور ہزاروں افراد بےگھر ہوگئے۔

خیرسون میں ییونیا کے خاندان جیسے خاندانوں کے لیے اس کا مطلب پینے کا صاف پانی حاصل کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کرنا ہے۔ ییونیا کے ساتھ اُن کے تین بچے بھی ہیں۔ بالکل اسی طرح ییونیا نے اپنے بچوں کے لیے ایک بار پھر متبادل پروگرام بنایا جس طرح اُس نے تب بنایا تھا جب گزشتہ برس روسی افواج نے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔

اس نے بتایا کہ “اس [واقعے] نے مجھے جنگ شروع ہونے کا وہ وقت یاد دلا دیا جب آپ کو کچھ نہیں پتہ تھا کہ آپ کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔”

سیلابی پانی میں گھرے ہوئے گھروں کا فضائی منظر (© Libkos/AP)
7 جون کو کاخوفکا ڈیم کی تباہی کے بعد یوکرین کے شہر خیرسون کی گلیوں میں آنے والے سیلاب کا ایک منظر۔ (© Libkos/AP)

وسیع پیمانے پر ہونے والا نقصان

ڈیم کو پہنچنے والے نقصان کے نتیجے میں ایک اندازے کے مطابق 16,000 رہائشیوں کو فوری سیلاب کے خطرات کا سامنا ہے۔ خیرسون میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 43 زخمی ہوئے ہیں جبکہ 27 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ یہ اعدادوشمار 13 جون تک کے ہیں۔

گھروں، کھیتوں اور قصبوں کو خطرات کا سامنا ہے۔ خیرسون سے لوگوں کو نکال کر مائکولیف اور اوڈیسہ سمیت دیگر شہروں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ ابتدا میں خدشات پیدا ہو گئے تھے کہ ڈیم کی تباہی سے دریا کے اوپر والے علاقے میں واقع ژاپوریژا نیوکلیئر پلانٹ کو ٹھنڈا رکھنے کا کام متاثر ہو گا۔ تاہم حالیہ رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے پلانٹ کی سلامتی سیلاب سے متاثر نہیں ہوئی۔

امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے [یو ایس ایڈ] کی ایڈمنسٹریٹر سمنتھا پاور نے بتایا کہ “ہم لوگوں تک وہ امداد پہنچانے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں جس کی انہیں آج ضرورت ہے اور آنے والے ہفتوں میں ضرورت پڑے گی۔”

امریکی حکومت اور امدادی ادارے ڈیم کی تباہی کے انسانی، ماحولیاتی اور اقتصادی نتائج سے نمٹنے کا کام کر رہے ہیں۔ یو ایس ایڈ 11 جون تک مندرجہ ذیل اشیاء فراہم کر چکا ہے:-

  • 180,000 افراد کے لیے پینے کا پانی، صفائی ستھرائی کی کِٹیں اور کھانے پینے کی اشیاء۔
  • 5,000 سے زائد گھرانوں کو نقد ادائیگی کے لیے 538,000 ڈالر کی رقم۔
  • خیرسون اور مائیولیف میں 16,000 افراد کے لیے گرم کھانے۔
  • سیلاب سے بچانے کی کاروائیوں میں مدد کرنے کے لیے 16,000 لٹر ایندھن۔
  • پانی صاف کرنے کے نظام، واٹر پمپ اور کشتیوں کے لیے سامان۔

یو ایس ایڈ اور اس کے شراکت داروں نے ڈیم ٹوٹنے کے بعد رضاکار ہنگامی ورکروں کے لیے بسیں فراہم کرنے کے علاوہ ایندھن کے واؤچربھی فراہم کیے۔

پانی کی بوتلوں والے کریٹوں سے بھرے ٹرک کے قریب کھڑے لوگ (© Project Hope)
یو ایس ایڈ کے شراکتدار ‘پراجیکٹ ہوپ’ کے ورکر یوکرین کے شہر خیرسون کے مضافات انتونیفکا میں موجود ہیں اور کاخوفکا ڈیم کی تباہی کے باعث آنے والے سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کو پینے کا صاف پانی مہیا کر رہے ہیں۔ (© Project Hope)

‘غیرمتزلزل’ حمائت

9 جون کو امریکہ کے محکمہ خارجہ نے یوکرین کے اصلاحاتی ایجنڈے، بحالی اور تعمیرنو میں مدد کرنے کی خاطر اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم کے لیے 437,000 ڈالر کے عطیے کا اعلان کیا۔ اس عطیے سے خامیوں کی نشاندہی اور اصلاحات کے لیے ترجیحات طے کرنے کے واسطے یوکرین کی بحالی کی ضروریات کے ایک اقتصادی سروے پر آنے والے اخراجات پورے کیے جائیں گے۔

امریکہ پہلے ہی یوکرین کی حکومت کے بجٹ میں مدد کرنے کے لیے 19.25 ارب ڈالر کی امداد دے چکا ہے تاکہ یوکرین کی حکومت ہنگامی حالات میں مدد کے لیے سب سے پہلے پہنچنے والوں اور سرکاری اہلکاروں کی تنخواہیں ادا کر سکے اور ہسپتال چلانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو پنشن کی ادائیگی کر سکے۔

پاور نے کہا کہ “یوکرینی عوام کے ساتھ جڑا امریکی عزم غیرمتزلزل ہے۔”

ڈیم کی ناکامی اور تباہی کا حفقیقی سبب جاننے پر تحقیقات ہو رہی ہیں۔