لوگ ایک تباہ حال عمارت کو دیکھ رہے ہیں اور ہاتھ میں پھول پکڑے ایک عورت جا رہی ہے (© Carlos Barria/Reuters)
29 اپریل کو یوکرین کے چیرکاسی کے علاقے کے قصبے یومن میں روسی میزائل حملے میں ہلاک ہونے والے شہریوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک عورت پھول لے کر جا رہی ہے۔ (© Carlos Barria/Reuters)

یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کے شکار ہونے والے انصاف کے مستحق ہیں اور دنیا انہیں انصاف دلانے پر کام کر رہی ہے۔

امریکہ اور اس کے اتحادی ایک ایسے وقت بین الاقوامی اداروں کی حمایت کر رہے ہیں جب یہ ادارے فروری 2022 میں روس کی افواج کے حملے کے بعد سے یوکرین میں ڈھائے جانے والے مظالم کی تحقیقات کر رہے ہیں اور ان کا جائزہ لے رہے ہیں۔

19 اپریل کو امریکہ کے بین الاقوامی فوجداری کے انصاف کے عمومی سفیر، بیتھ وان شاک نے کہا کہ “یہ جارحیت اور علاقے فتح کرنے کی ایک ایسی جنگ ہے جس میں وسیع پیمانے پر کیے جانے والے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم شامل ہیں۔”

یوکرین کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے کہا ہے کہ فروری 2022 سے اب تک ممکنہ جنگی جرائم کے 80,000 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

یوکرین میں روس کے ممکنہ جنگی جرائم کے بارے میں تحریر اور ایک مجسمے کی تصویر جس کے ایک ہاتھ میں تلوار اور دوسرے میں ترازو ہے (State Dept./M. Gregory. Photo: © r.classen/Shutterstock.com)
State Dept./M. Gregory

بے پناہ مصائب

فروری میں وزیر خارجہ اس نتیجے پر پہنچے کہ روسی افواج کے ارکان اور دیگر حکام نے مندرجہ ذیل سمیت انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے:-

  • مردوں اور عورتوں کا پھانسی کی طرز پر قتل۔
  • زیرحراست لوگوں پر تشدد۔
  • عورتوں اور لڑکیوں کی آبرو ریزی۔
  • ہزاروں بچوں سمیت یوکرینی شہریوں کی زبردستی روس ملک بدری۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ “یہ کاروائیاں بے تکی یا اچانک نہیں ہیں۔ یہ کاروائیاں یوکرین کی شہری آبادی کے خلاف کریملن کے وسیع اور سوچے سمجھے حملے کا حصہ ہیں۔”

ایک لڑکا پھولوں اور کھلونوں سے لدے تابوت کے پاس کھڑا رو رہا ہے جب کہ کڑھائی والا چوغا پہنے ایک آدمی لوگوں کو کتاب سے دعائیں پڑھ کر سنا رہا ہے (© Bernat Armangue/AP)
درمیان میں کھڑا میخائل شولا اپنے 11 سالہ بہن کے تابوت کے پاس رو رہا ہے۔ اُس کی بہن 30 اپریل کو وسطی یوکرین کے شہر یومن میں ایک رہائشی عمارت پر روسی افواج کے حملے میں ماری گئی تھی۔ شہریوں کو نشانہ بنانا جنگی جرم ہے۔ (© Bernat Armangue/AP)

بین الاقوامی  چھان بین

یوکرین پر اقوام متحدہ کے انکوائری کمشن سمیت کئی ایک بین الاقوامی ادارے جنگی جرائم کے الزامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

مارچ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے روسی صدر ولادیمیر پوتن اور روس کی بچوں کے حقوق کی کمشنر ماریا لووا-بیلووا کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ عدالت نے کہا کہ اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ یہ دونوں یوکرین سے بچوں کی غیر قانونی ملک بدری اور روس میں غیرقانونی منتقلی کے ذمہ دار ہیں۔

اس کے علاوہ یوکرین نے بھی جارحیت کے جرم سے نمٹنے کے لیے ایک ٹریبونل کے قیام کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ یہ عدالت بین الاقوامی عناصر سے متعلق یوکرینی قوانین کو اپنے پیش نظر رکھے گی۔ یہ یوکرین سے باہر ہیگ جیسے کسی شہر میں قائم کی جائے گی۔ امریکہ نے عدالت کے قیام کے لیے یوکرین اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

ایک آدمی پانچ تھیلوں میں بند لاشوں کے پاس کھڑا امتحانی گتے پر کچھ لکھ رہا ہے (© Efrem Lukatsky/AP)
جرائم کی تحقیق کرنے کا ایک ماہر 12 نومبر 2022 کو روسی فوجیوں کی گولہ باری کے بعد میخولیو، یوکرین کے مردہ خانے میں شہریوں کی لاشوں کا معائنہ کر رہا ہے۔ (© Efrem Lukatsky/AP)

وان شاک نے کہا کہ یہ ٹربیونل ہیگ میں جارحیت کے جرائم کے مقدمات چلانے کے لیے حال ہی میں قائم کیے گئے بین الاقوامی مرکز میں جاری کام کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گا۔ یہ مرکز ایسے شواہد جمع کر رہا ہے جنہیں مقدمات چلانے کے دوران استعمال کیا جا سکتا ہے۔

وان شاک نے کہا کہ “روس کو اس کے بدنیتی پر مبنی رویے پر سزا سے استثنیٰ دینے سے دیگرعناصر کو ریاستی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور سیاسی آزادی کی اسی نوعیت کی صریح خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کی شہہ ملے گی۔”