
یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کے شکار ہونے والے انصاف کے مستحق ہیں اور دنیا انہیں انصاف دلانے پر کام کر رہی ہے۔
امریکہ اور اس کے اتحادی ایک ایسے وقت بین الاقوامی اداروں کی حمایت کر رہے ہیں جب یہ ادارے فروری 2022 میں روس کی افواج کے حملے کے بعد سے یوکرین میں ڈھائے جانے والے مظالم کی تحقیقات کر رہے ہیں اور ان کا جائزہ لے رہے ہیں۔
19 اپریل کو امریکہ کے بین الاقوامی فوجداری کے انصاف کے عمومی سفیر، بیتھ وان شاک نے کہا کہ “یہ جارحیت اور علاقے فتح کرنے کی ایک ایسی جنگ ہے جس میں وسیع پیمانے پر کیے جانے والے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم شامل ہیں۔”
یوکرین کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے کہا ہے کہ فروری 2022 سے اب تک ممکنہ جنگی جرائم کے 80,000 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

بے پناہ مصائب
فروری میں وزیر خارجہ اس نتیجے پر پہنچے کہ روسی افواج کے ارکان اور دیگر حکام نے مندرجہ ذیل سمیت انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے:-
- مردوں اور عورتوں کا پھانسی کی طرز پر قتل۔
- زیرحراست لوگوں پر تشدد۔
- عورتوں اور لڑکیوں کی آبرو ریزی۔
- ہزاروں بچوں سمیت یوکرینی شہریوں کی زبردستی روس ملک بدری۔
وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ “یہ کاروائیاں بے تکی یا اچانک نہیں ہیں۔ یہ کاروائیاں یوکرین کی شہری آبادی کے خلاف کریملن کے وسیع اور سوچے سمجھے حملے کا حصہ ہیں۔”

بین الاقوامی چھان بین
یوکرین پر اقوام متحدہ کے انکوائری کمشن سمیت کئی ایک بین الاقوامی ادارے جنگی جرائم کے الزامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
مارچ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے روسی صدر ولادیمیر پوتن اور روس کی بچوں کے حقوق کی کمشنر ماریا لووا-بیلووا کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ عدالت نے کہا کہ اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ یہ دونوں یوکرین سے بچوں کی غیر قانونی ملک بدری اور روس میں غیرقانونی منتقلی کے ذمہ دار ہیں۔
اس کے علاوہ یوکرین نے بھی جارحیت کے جرم سے نمٹنے کے لیے ایک ٹریبونل کے قیام کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ یہ عدالت بین الاقوامی عناصر سے متعلق یوکرینی قوانین کو اپنے پیش نظر رکھے گی۔ یہ یوکرین سے باہر ہیگ جیسے کسی شہر میں قائم کی جائے گی۔ امریکہ نے عدالت کے قیام کے لیے یوکرین اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

وان شاک نے کہا کہ یہ ٹربیونل ہیگ میں جارحیت کے جرائم کے مقدمات چلانے کے لیے حال ہی میں قائم کیے گئے بین الاقوامی مرکز میں جاری کام کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گا۔ یہ مرکز ایسے شواہد جمع کر رہا ہے جنہیں مقدمات چلانے کے دوران استعمال کیا جا سکتا ہے۔
وان شاک نے کہا کہ “روس کو اس کے بدنیتی پر مبنی رویے پر سزا سے استثنیٰ دینے سے دیگرعناصر کو ریاستی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور سیاسی آزادی کی اسی نوعیت کی صریح خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کی شہہ ملے گی۔”