دنیا بھر کے ممالک روسی صدر ولاڈیمیر پوٹن کو یوکرین میں اپنی جنگ جاری رکھنے سے روکنے کی خاطر ضروری اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
30 سے زائد ممالک نے روس کو نشانہ بناتے ہوئے سخت پابندیوں اور برآمدی کنٹرول کا اعلان کیا ہے تاکہ روسی جارحیت کے خلاف متحدہ محاذ منظم کیا جا سکے۔
امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ اور یورپی کمیشن اُن میں شامل ہیں جنہوں نے روسی بنکوں، کاروباری اداروں، امراء اور پوٹن کے خلاف کارروائیاں کی ہیں۔
بین الاقوامی دباؤ کے پیش نظر روسی روبل کی قدر 30% گر چکی ہے اور ملک کی سٹاک مارکیٹ 28 فروری کو معطل کر دی گئی ہے۔
صدر بائیڈن نے یکم مارچ کو اپنے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کہا کہ ہم “روس کو تکلیف پہنچا رہے ہیں اور یوکرین کے لوگوں کی حمایت کر رہے ہیں۔ پوٹن دنیا میں جتنے زیادہ آج تنہا ہیں اتنے زیادہ تنہا پہلے کبھی نہیں ہوئے۔”
مالیاتی شعبوں کو نشانہ بنانا
جاپان نے فوری طور پر سیمی کنڈکٹرز جیسے اہم اِن پٹ پر برآمدی پابندیوں سمیت امریکہ اور ہم خیال ممالک کے ساتھ مل کر روس پر پابندیاں عائد کیں۔ ٹوکیو نے روسی مرکزی بنک کے ساتھ لین دین کو محدود کر دیا اور وہ سوئفٹ نامی عالمی مالیاتی پیغام رسانی کے نظام تک روسی بنکوں کی رسائی کو روکنے میں امریکہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک شامل ہوا۔
یوکرین پر روس کے حملے سے قبل جاپان پہلے ہی بحران کے دوران توانائی کی منڈیوں میں مائع قدرتی گیس کی ترسیل کا رخ یورپ کی طرف موڑنے پر اتفاق کر چکا تھا تاکہ بحران کے دوران توانائی کی منڈیوں کی مدد کی جا سکے۔
جنوبی کوریا نے بھی روس پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے میں امریکہ اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر روس کے بڑے بنکوں کے ساتھ مالیاتی لین دین روک دیا ہے اور اُس نے بعض روسی بنکوں کو سوئفٹ تک رسائی دینے سے انکار کرنے کی حمایت بھی کی ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق 27 فروری کو ناروے کے وزیر اعظم جوناس گہر ستورے نے ملک کے 2.8 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے روسی اثاثوں کی حکومتی ویلتھ فنڈ میں کی گئی سرمایہ کاری کو ختم کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا۔
بعض دوسرے ممالک پوٹن کو حوابدہ ٹھہرانے کے لیے جو اقدامات اٹھا رہے ہیں اُن کی تفصیل ذیل میں دی جا رہی ہے:-
توانائی کی درآمدات کو بند کرنا

جب یوکرین پر روسی حملے کا خطرہ منڈلا رہا تھا تو جرمنی نے نارڈ سٹریم ٹو نامی گییس کی پائپ لائن پر کام بند کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے شروع کر دیئے تھے۔
فنانشل پوسٹ نے اطلاع دی ہے کہ حملے کے بعد جرمن چانسلر اولاف شلز نے روس کی قدرتی گیس کے بغیر جرمنی کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نئے منصوبوں کا اعلان کیا ہے جن میں مائع قدرتی گیس کے دو ٹرمینلوں کی تعمیر اور قدرتی گیس کے ذخائر میں اضافہ بھی شامل ہے۔
پروازوں پر پابندی
امریکہ سمیت 40 سے زائد ممالک اور [خود مختار] علاقوں نے اپنی فضائی حدود میں روسی طیاروں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یورپی کمیشن کی صدر، ارسلا وان ڈیر لیین نے 27 فروری کو کہا کہ روسی طیارے، “امراء کے نجی طیاروں سمیت،” یورپی یونین کے ممالک سے پرواز نہیں کر سکتے، اُن میں اتر نہیں سکتے اور اُن پر سے گزر نہیں سکتے۔
First, we are shutting down the EU airspace for Russian-owned, Russian registered or Russian-controlled aircraft.
They won’t be able to land in, take off or overfly the territory of the EU.
Including the private jets of oligarchs. pic.twitter.com/o551M9zekQ
— Ursula von der Leyen (@vonderleyen) February 27, 2022
سرکاری روسی میڈیا کی بیدخلی
بلومبرگ کی رپورٹوں کے مطابق، کینیڈا کے ٹیلی ویژن نے آر ٹی (سابقہ رشیا ٹوڈے) کی نشریات بند کر دیں ہیں۔ یہ اقدام سرکاری حکام کے اس اعلان کے بعد اٹھایا گیا ہے کہ وہ کینیڈا کے نشریاتی نظام سے روس کے سرکاری انتظام میں چلنے والنے اداروں کو نکالنے کی کوشش کریں گے۔ کینیڈا کی ایک ٹیلی ویژن پروائڈر [فراہم کنندہ] کمپنی نے مفت میں یوکرائنی چینل کو اپنی سروس میں شامل کر لیا ہے۔
اخباری اطلاعات کے مطابق آن لائن سٹریمنگ سروسز نیٹ فلکس اور یوٹیوب نے بھی آر ٹی سمیت روسی ریاستی چینلوں کو ہٹانے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔
26 فروری کو ایک مشترکہ بیان میں امریکہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ اور یورپی کمیشن کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ روس کو یوکرین پر حملے پر جوابدہ ٹھہرانے کے لیے مزید اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔
اِن لیڈروں نے کہا، “ہم روس کو جوابدہ ٹھہرائیں گے اور اجتماعی طور پر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یہ جنگ پوٹن کی تزویراتی ناکامی ثابت ہو۔”
بین الاقوامی تنظیموں میں روس کی تنہائی
بین الاقوامی ادارے بھی متحرک ہو چکے ہیں۔ 2 مارچ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں رکن ممالک نے بھاری اکثریت سے ایک قرارداد منظور کی۔ اس کے حق میں 141 جبکہ اس کے خلاف صرف 5 ممالک نے ووٹ دیئے۔ اس قرار داد میں یوکرین کی خودمختاری کی توثیق اور روس کے حملے کی مذمت کی گئی ہے۔

بین الاقوامی محاذ پر مندرجہ ذیل اقدامات اٹھائے گئے ہیں:-
- شہری ہوابازی کی بین الاقوامی تنظیم نے 25 فروری کو یوکرین کی خود مختاری اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کی مذمت کی۔
- انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے 2 مارچ کو روس کے یوکرین پر حملے کے بارے میں ایک انتہائی اہم قرارداد پر بحث کرنے کے لیے ایک اجلاس طلب کیا۔