یوکرین کے بارے میں بیجنگ کی معلومات میں کریملن کی غلط معلومات کی بازگشت سنائی دیتی ہے

ولاڈیمیر پیوٹن اور شی جن پھنگ روسی اور چینی جھنڈوں کے سامنے کھڑے ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہیں۔ (© Alexei Druzhinin/Sputnik/Kremlin/AP Images)
عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پھنگ نے [دائیں طرف]، 4 فروری کو بیجنگ میں روسی صدر ولاڈیمیر پیوٹن کی اُس وقت میزبانی کی جب روس 24 فروری کو یوکرین پر حملے کی تیاری کر رہا تھا۔ (© Alexei Druzhinin/Sputnik/Kremlin/AP Images)

عوامی جمہوریہ چین [پی آر سی] یوکرین کے خلاف روس کی جنگ پر غیر جانبداری کا دعویٰ کرتا ہے۔ محکمہ خارجہ کے گلوبل انگیجمنٹ سنٹر کے مطابق اس دعوے کے برعکس پی آر سی اور چینی کمیونسٹ پارٹی [سی سی پی] کے حکام اور سرکاری میڈیا، یوکرین کے خلاف روسی صدر ولاڈیمیر پوٹن کی جنگ اور روسی افواج کے مظالم کے بارے میں کریملن کی غلط معلومات کو دہراتے رہتے ہیں۔

4 فروری کو یعنی پیوٹن کی جنگ شروع ہونے سے 20 دن پہلے، پی آر سی کے صدر شی جن پھنگ اور پیوٹن نے دونوں ملکوں کے درمیان ایک ایسی دوستی کا اعلان کیا جس کی “کوئی حد” نہیں۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت کیا گیا جب روس کی فوج یوکرین کی سرحد پر ایک لاکھ  سے زیادہ فوجیوں کو جمع کر رہی تھی۔

فرانس میں قائم پریس کی آزادی کے حامی “رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز” نامی گروپ کے مطابق روس کے 24 فروری کے شدید  حملے کے بعد پی آر سی نے بھی یوکرین کے خلاف روس کی اس غیر منصفانہ جنگ کے بارے میں کریملن کی فریب کارانہ وضاحت کو “ایک خصوصی فوجی آپریشن” قرار دیا۔

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے سیڈرک الویانی نے کہا، “یوکرین کے بارے میں روسی غلط معلومات پہلے ہی ناقابل برداشت بلندیوں پر پہنچ چکی ہیں اور دنیا کو اگر کسی چیز کی ضرورت ہے تو وہ چین کی پروپیگنڈہ مشین کے ذریعے ان جھوٹوں کو بڑھاوا دینا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ سامعین کو ” آمرانہ حکومتوں کے زیر کنٹرول میڈیا کے اداروں کی رپورٹوں کو نظر انداز کرنا چاہیے۔”

جرمن مارشل فنڈ کے الائنس فار ڈیموکریسی کے بریٹ شیفر نے روزنامہ  واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ پی آر سی کی طرف سے کریملن کے پروپیگنڈے کو بڑھاوا دینا، روسی حکومت کو مؤثر طریقے سے اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ روس کی جارحیت کے ردعمل  میں ٹکنالوجی کمپنیوں کی طرف سے کریملن کے زیر کنٹرول میڈیا کے اداروں پر عائد کردہ حدود کو نظر انداز کر سکے۔

مظالم سے انکار

یوکرین پر روس کے بھرپور حملے کے فوراً بعد پی آرسی کے ایک عہدیدار اور برطانیہ میں اس کے سابق سفیر، لیو شاومنگ نے بے دلی سے ٹویٹ کیا کہ پی آر سی “تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت” کی حمایت کرتا ہے۔

اس کے باوجود پی آر سی کی وزارت خارجہ نے خود مختار یوکرین کے خلاف پیوٹن کی جنگ کا الزام دوسروں کے سر دھرنے کی کریملن کی کوششوں کی بازگشت بنے رہنا جاری رکھا۔ وزارت نے یکم اپریل کو ٹویٹ میں کہا “نیٹو کو اس بات پر غور کرنا چاہیے  کہ اس نے یورپی سلامتی کے مسئلے اور یوکرین کے بحران میں کیا کردار ادا کیا ہے۔”

 دور ایک دائرہ نما عمارت دکھائی دے رہی اور ایک آدمی پیدل جا رہا ہے (© Mark Schiefelbein/AP Images)
سی جی ٹی این، عوامی جمہوریہ چین کے سرکاری ٹی وی نیٹ ورک، سی سی ٹی وی کا بیرونی ممالک سے متعلق شعبہ ہے اور یہ یوکرین کے بارے میں کریملن کی غلط معلومات کو بڑھاوا دیتا ہے۔ تصویر میں دائیں طرف کی عمارت میں اس کا صدر دفتر ہے۔ (© Mark Schiefelbein/AP Images)

مارچ کے آخر میں کیئف کے مضافاتی علاقے، بوچا سے روسی افواج کے انخلا کے بعد سڑکوں پر اور اجتماعی قبروں میں سینکڑوں لاشیں پڑی ہوئی ملیں۔ پی آر سی اور سی سی پی کے سرکاری سرپرستی میں چلنے والے میڈیا کے ادارے سی جی ٹی این نے کریملن کے جھوٹے دعوے کو ٹویٹ کیا کہ لاشوں کو “امریکہ کی طرف سے روس پر الزام لگانے کی سازش کے تحت ‘اس ترتیب سے رکھا گیا ہے۔'”

سی جی ٹی این نے کریملن کی اس سازشی تھیوری کو بھی خوب بڑھا چڑھا کر پیش کیا کہ روس کی افواج نے نہیں بلکہ یوکرین نے 8 اپریل کو کراماٹورسک ریلوے سٹیشن پر بمباری کی جس میں پانچ بچوں سمیت 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ آزاد مبصرین کو پی آر سی کی جھوٹی رپورٹنگ کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

پی آر سی کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان اس جھوٹے دعوے کو دہرایا جسے آزاد محققین نے مسترد کیا کہ امریکہ،  یوکرین میں حیاتیاتی ہتھیاروں کی لیبارٹریوں کو چلاتا ہے۔ یہ غلط معلومات کی اُس مہم کا حصہ تھا جس نے متعدد زبانوں میں دنیا بھر کے سامعین کو نشانہ بنایا ہوا ہے۔

پی آر سی کے عہدیدار بیرون ملک غلط معلومات پھیلانے کے لیے ٹوئٹر کا استعمال کرتے ہیں حالانکہ وہ اپنے ملک میں لوگوں کو اس پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کرنے سے روکتے ہیں۔

تاہم یہ بات واضح نہیں ہے کہ ان غلط معلومات پر کون توجہ دیتا ہے۔ جارجیا سٹیٹ یونیورسٹی  میں ماریا ریپنکووا عالمگیر مواصلات کی پروفیسر ہیں اور انہیں پی آری سی کے میڈیا کے بارے میں مہارت حاصل ہے۔ انہوں نے محکمہ خارجہ کی ایک بریفنگ میں کہا کہ دنیا کے جنوب اور مشرق میں بہت سے لوگ پی آر سی کے سفارت کاروں یا سرکاری میڈیا پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا، “اِن غلط معلومات کے موثر پن یا جب عالمی سطح پر رائے عامہ کو تشکیل دینے کی بات آتی ہے تو روسی آوازوں کو اس طرح دنیا میں پھیلانے کے موثر پن پر مجھے شک ہے ۔”