تین لوگ میوزیم میں ایک بڑی پینٹنگ کو سیڑھیوں سے اوپر لے کر جا رہے ہیں۔ (© Bernat Armangue/AP Images)
لیویو میں آندرے شیپٹسکی نیشنل میوزیم کے کارکن روسی حملے کی صورت میں اختیار کی جانے والی تدابیرکے سلسلے میں 4 مارچ کو "بوہوروڈچانی آئیکونسٹاسس کی مبارک کنواری کے نام بشارت" نامی پینٹنگ کو محفوظ جنگہ منتقل کر رہے ہیں۔ (© Bernat Armangue/AP Images)

یوکرین، امریکہ، اور  دنیا بھر کے فن اور ثقافت کے ماہرین ولاڈیمیر پوٹن کی بلا اشتعال جنگ سے یوکرین کے قیمتی ترین مقامات کو بچانے کے لیے تیزی سے جدوجہد کر رہے ہیں۔

یوکرین پر روسی فوج کی مسلسل بمباری نے ہولناک انسانی مصائب کو جنم دیا ہے۔ پورے یوکرین میں عام بستیوں کو بموں کا نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں لوگ اپنے گھربار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

یوکرین کے دارالحکومت کیف میں ‘ میس ٹیٹسکی آرسنل آرٹ میوزیم’ کی ڈائریکٹر، اولیسیا اوسٹرووسکا لیوٹا نے بی بی سی کو بتایا، “عجائب گھروں اور ثقافتی اداروں کی صورتحال ہسپتالوں، سکولوں اور رہائشی علاقوں سے مختلف نہیں ہے۔ ہم سب گولہ باری کی زد میں ہیں۔”

 ایک عورت ماریا پریماچینکو کی پینٹنگز کی تصویر بنا رہی ہے (© Efrem Lukatsky/AP Images)
یوکرینی فنکارہ ماریا پریماچینکو کے فن پارے۔ اِسی طرح کے کیف کے ‘ میس ٹیٹسکی آرسنل آرٹ میوزیم’ میں 2016 میں نمائش کے لیے رکھے گئے فن پارے 27 فروری کو کیف پر ہونے والی روسی بمباری سے تباہ ہو گئے تھے۔ (© Efrem Lukatsky/AP Images)

روسی بمباری سے پہلے ہی یوکرینی لوک فنکارہ، ماریا پریماچینکو کے تقریباً 25 فن پاروں کو نقصان پہنچ چکا ہے جو ایوانکیو میوزیم، کیف میں محفوظ کیے گئے تھے۔ پکاسو نے اُسے ایک “فنکارانہ معجزہ” کہا تھا۔ اِس کے علاوہ آرٹ کے مزید 25,000 فن پاروں کو برف اور بارش سے اُس وقت نقصان پہنچا جب چند ہفتے قبل خارکیو شہر کے مرکزی عجائب گھر کے قریب ایک بم گرا، جس سے اِن فن پاروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔

یوکرین اور دنیا بھر کے دیگر لوگ مزید نقصان کو روکنے کے لیے متحرک ہو چکے ہیں۔ لیویو شہر کے ‘ آندرے شیپٹسکی نیشنل میوزیم’  کا شمار یوکرین کے سب سے بڑے عجائب گھروں میں ہوتا ہے۔ اس کے ڈائریکٹر جنرل، ایہور کوژان نے مارچ میں ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ایک ایسے موقع پر جب وہ اور اُن کا عملہ میوزیم میں رکھے گئے فن پاروں کو محفوظ رکھنے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں انہیں دیگر یورپی ثقافتی اداروں کی طرف سے روزانہ ٹیلی فون موصول ہو رہے ہیں جن میں مدد کی پیشکشیں کی جاتی ہیں۔ اُن کے عملے نے فن پاروں کو محفوظ جگہ پر رکھنے کے لیے اِنہیں ڈبوں میں بند کرنے پر کئی دِن لگائے۔

 ہاتھوں پر دستانے پہنے ہوئے ایک خاتون کارکن دوسری خاتون کو کتابیں دے رہی ہے (© Bernat Armangue/AP Images)
لیویو میں آندرے شیپٹسکی نیشنل میوزیم کے کارکن 4 مارچ کو میوزیم سے روسی افواج کے حملوں کی صورت میں نقصان کے خطرے کو کم کرنے کے لیے نایاب مسودات اور کتابیں نکال رہے ہیں۔ (© Bernat Armangue/AP Images)

کوژان نے روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کو بتایا، “اگر ہماری تاریخ اور ورثے کو زندہ رہنا ہے تو تمام فن پاروں کو چھپا دیا جانا چاہیے۔”

یادگاروں، تاریخی مقامات اور آرٹ کو محفوظ بنانا

اوڈیسا میں واقع اوڈیسا فائن آرٹس میوزیم کے ڈائریکٹر نے حکم دیا ہے کہ میوزیم کے چاروں طرف کانٹے دار تاریں لگائی جائیں تاکہ اسے تباہی سے محفوظ رکھا جا سکے۔ اس میں رکھے جانے والے فن پاروں کی تعداد دس ہزار ہے اور قدیم ترین فن پاروں کا تعلق سولہویں صدی سے ہے۔ اس کے علاوہ اس میں دور جدید کے آرٹسٹ، ویسلی کینڈنسکی کے نایاب فن پارے بھی نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔ کینڈنسکی نے اپنے بچپن کا زیادہ تر حصہ اوڈیسا میں گزارا۔

شہر کے مرکز میں رضاکاروں نے ڈیوک آف رچیلیو کی عوامی یادگار کے ارد گرد ریت کے تھیلوں کا ڈھیر لگا دیا ہے تاکہ اس علاقے میں گرائے جانے والے بموں میں سے کسی بم کے ٹکڑے سے پہنچنے والے نقصان سے کانسی سے بنائے جانے والے اس مجسمے کو محفوظ رکھا جا سکے۔

 کھلی جگہ بنائے گئے ایک مجسمے کے اردگرد ریت کے تھیلے رکھے ہوئے ہیں (© Nina Lyashonok/Ukrinform/NurPhoto/Getty Images)
9 مارچ کو اوڈیسا میں ڈیوک آف رچیلیو کی یادگار کو محفوظ رکھنے کے لیے اس کے ارد گرد ریت کے تھیلے رکھے دیئے گئے ہیں۔ (© Nina Lyashonok/Ukrinform/NurPhoto/Getty Images)

دوسرے مقامات پر لائبریرین، دستاویزات کو محفوظ رکھنے والے ماہرین اور محققین یوکرینی ثقافت کے ورثے کو بچانے کے لیے آن لائن کام کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں وہ تاریخی مقامات اور مواد کو محفوظ رکھنے کے لیے مختلف ٹیکنالوجیوں کے امتزاج کو استعمال میں لا رہے ہیں۔

لیویو شہر کی ثقافتی تحفظ کی سربراہ، للیا اونیشینکو روزنامہ گارڈین کو بتایا، “اگر ہم نے اپنی ثقافت کھو دی تو ہم اپنی شناخت کھو دیں گے۔”

سیٹلائٹ کی تصویروں کا استعمال

امریکی حکومت، ماہرین تعلیم اور شہری اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

ہیڈن باسیٹ، ورجینیا کے فطری تاریخ کے عجائب گھر میں آثار قدیمہ کے معاون منتظم  اور عجائب کی ثقافتی ورثے کی نگرانی کی تجربہ گاہ کے ڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نے یوکرین میں ثقافتی املاک کا جغرافیائی ڈیٹا بیس تیار کرنے میں مدد کی ہے۔

 ایک آدمی لیپ ٹاپ کمپیوٹر پر کام کر رہا ہے (© Virginia Museum of Natural History)
ورجینیا میں ثقافتی ورثے کی نگرانی کی تجربہ گاہ کے ہیڈن باسیٹ یوکرین میں خطرے سے دوچار ثقافتی ورثے کے مقامات کی نگرانی کے لیے جدید سیٹلائٹ تصویروں کا استعمال کرتے ہیں۔ (© Virginia Museum of Natural History)

باسیٹ جیسے ماہرین جو سیٹلائٹ کی تصویروں کا مطالعہ کرتے ہیں یوکرین میں مندرجہ ذیل سمیت بہت سے مقامات کی نگرانی کر رہے ہیں:-

  • گرجا گھر اور کیتھیڈرل۔
  • مساجد۔
  • مندر۔
  • عجائب گھر۔
  • عوامی یادگاریں۔
  • قبرستان۔
  • آرٹ کے مراکز۔
  • پرانی دستاویزات۔
  • قبریں۔
  • آثار قدیمہ کے مقامات۔

انہوں نے یو وی اے ٹو ڈے  کو بتایا،  “ثقافتی ورثے کی موقع پر حفاظت کرنے والے جرائتمند یوکرینی شہریوں کو سب سے زیادہ جس چیز کی ضرورت ہے وہ یہ معلومات ہیں کہ کب اور کہاں ثقافتی املاک متاثر ہورہی ہیں یا خطرات سے دوچار ہیں۔”

 بائیں تصویر: دعا کے لیے اٹھائے ہوئے ہاتھوں کے ساتھ دوشیزہ جناب مریم کی شبیہ (© Efrem Lukatsky/AP Images) دائیں تصویر: گھنٹی والا مینار اور سینٹ صوفیہ کیتھیڈرل (© Ruslan Kalnitsky/Shutterstock.com)
دائیں طرف، کیف میں واقع سینٹ صوفیہ کیتھیڈرل یونیسکو کے اُن سات عالمی ثقافتی ورثے کے حامل مقامات میں سے ایک ہے جنہیں گولہ باری سے خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ کیتھیڈرل کے اندر آرتھو ڈاکس عیسائیوں کی بچی کاری سے گیارھویں صدی کی بنائی ہوئی دوشیزہ جناب مریم کی شبیہ ہے۔ بائیں تصویر: (© Efrem Lukatsky/AP Images) دائیں تصویر: (© Ruslan Kalnitsky/Shutterstock.com)

روسی حکومت کا کریمیا سمیت یوکرین کی تاریخ دوبارہ لکھنے کی فروری کے حملے سے پہلے ہی کا اپنا ایک ریکارڈ ہے۔ اقوام متحدہ نے کریمیا میں یوکرین کے ثقافتی مقامات کے ساتھ کیے جانے والے روسی حکومت کے سلوک کو وحشیانہ قرار دیا ہے۔

2002 کے بعد سے امریکی حکومت نے یوکرین میں ثقافتی تحفظ کے 18 منصوبوں کی مدد کے لیے 1.7 ملین ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کی ہے۔ یہ مدد امریکی سفیروں کے ثقافتی تحفظ کے فنڈ کے ذریعے فراہم کی گئی ہے۔ یہ فنڈز امریکی محکمہ خارجہ  کے تعلیمی اور ثقافتی امور کے بیورو کے ایک پروگرام کے تحت مہیا کیے جاتے ہیں۔

محکمہ خارجہ کی اسسٹنٹ سیکریٹری آف سٹیٹ برائے تعلیمی اور ثقافتی امور، لی سیٹر فیلڈ نے کہا، “یوکرین کا ثقافتی ورثہ ناقابل تلافی ہے اور اس کا نقصان یا تباہی پوری دنیا کا شدید نقصان ہے۔”