یوکرین کے لیے نئی امداد کے بائیڈن اور نیٹو اتحادیوں کے اربوں کے وعدے

صدر بائیڈن نے یوکرین کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کرنے اور روس کی بلا اشتعال اور بلا جواز جنگ کی مذمت کرنے کے لیے 24 مارچ کو نیٹو کے اتحادیوں سے ملاقات کی۔

روس کی افواج کے یوکرین پر مزید حملے کے بعد یورپ کے اپنے پہلے سفر کے دوران بائیڈن نے ولاڈیمیر پوٹن کی جنگ سے متاثر ہونے والوں کے لیے انسانی بنیادوں پر ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی اضافی امریکی امداد دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے روسی فیڈریشن کی قیادت اور اس کے معاونین کو یوکرین میں مظالم کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے نئے اقدامات کی تفصیل بھی بیان کی۔

صدر نے کہا، “پیوٹن نیٹو کے تقسیم ہونے پر انحصار کیے بیٹھ تھے۔ نیٹو جتنی زیادہ متحد آج ہے اتنی زیادہ متحد پہلے کبھی نہیں تھی۔”

 نیٹو کے رہنما گول میز کے یچھے اور دیگر لوگ اِن کے پیچھے اپنی نشستوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ (© Evelyn Hockstein/AP Images)
سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ 24 مارچ کو نیٹو اتحاد کے برسلز ہیڈ کوارٹر میں یوکرین کے خلاف روس کی جنگ پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ہونے والے نیٹو کے سربراہی اجلاس کے دوران خطاب کر رہے ہیں اور برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن، بائیں، اور صدر بائیڈن، درمیان میں اُن کی تقریر سن رہے ہیں۔ (© Evelyn Hockstein/AP Images)

صدر نے 24 مارچ کو برسلز میں نیٹو کے لیڈروں کے ایک اجلاس کے بعد تقریر کی۔ انہوں نے یہ تقریر روس کے حملے کے ایک ماہ بعد کی اور انہوں نے اِس حملے کو روس کی جانب سے “یوکرین  کا قتل عام” قرار دیا۔ بعد ازاں انہوں نے پولینڈ روانگی سے قبل گروپ آف سیون (جی سیون) صنعتی ممالک اور یورپی کونسل کے اراکین سے ملاقات کی۔

نیٹو کے اتحادیوں نے روس کی ممکنہ جارحیت کے خلاف رکن ممالک کی حفاظت کے لیے، خاص طور پر مشرقی بازو میں واقع ممالک کے حوالے سے اپنی اجتماعی سلامتی کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے کہا، “ہم اس وحشیانہ جنگ کے خاتمے کی خاطر روس پر تعزیریں عائد کرنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔”

 قطاروں میں بچھی چارپائیوں والے ایک بڑے ہال میں موجود لوگ (© Petros Giannakouris/AP Images)
یوکرین میں ہونے والی جنگ سے اپنی جانیں بچا کر بھاگنے والے لوگ 15 مارچ کو پولینڈ کے سرحدی گاؤں میڈیکا میں پناہ گزینوں کے مرکز کے طور پر استعمال ہونے والے کھیلوں کے سٹیڈیم میں آرام کر رہے ہیں۔ (© Petros Giannakouris/AP Images)

صدر بائیڈن نے مندرجہ ذیل سمیت یوکرین اور اس کے پڑوسیوں کے لیے امداد کے ایک نئے سلسلے کا اعلان کیا:-

 برآمدے میں سٹریچر پر خون آلود چادر سے ڈھکی ہوئی میت پر روتا ہوا ایک آدمی (© Evgeniy Maloletka/AP Images)
2 مارچ کو یوکرین کے محصور شہر، ماریوپول کی ایک ہسپتال کے میڈیکل وارڈ میں ایک باپ اپنے نوعمر بیٹے کی لاش پر رو رہا ہے۔ اِس ہسپتال کے زچہ و بچہ وارڈ کو میڈیکل وارڈ میں تبدیل کیا گیا ہے۔ (© Evgeniy Maloletka/AP Images)

23 مارچ کو وزیر خارجہ بلنکن نے اعلان کیا، “فی الوقت دستیاب معلومات کی بنیاد پر امریکی حکومت کا اندازہ ہے کہ روس کی افواج کے ارکان نے یوکرین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ “فوجداری مقدمات سمیت [اسے] دستیاب اپنے تمام وسائل کو استعمال میں لاتے ہوئے [روس] کو جوابدہ ٹھہرانے پر کام کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔”

بلنکن نے کہا، “ایسے میں جب ہر روز روسی افواج اپنے وحشیانہ حملوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں، خواتین اور بچوں سمیت بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔”

یورپی یونین اور جی سیون کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرتے ہوئے بائیڈن نے یہ اعلان بھی کیا کہ امریکہ نے روسی اشرافیہ کے 400 سے زیادہ افراد، ڈوما کے اراکین اور دفاعی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ یہ اقدام روس کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے امریکہ کے پہلے اقدامات اور دیگر ممالک کے پہلے اقدامات کے علاوہ ہیں جِن میں تعزیرات اور برآمدی پابندیاں بھی شامل ہیں۔

بلنکن نے کہا، “امریکہ کھوکھلی بات نہیں کرتا ہے۔ اور صدر پوٹن نے بہت غلط اندازہ لگایا ہے۔”