فارن پالیسی رسالے کے مطابق [یوکرین پر] حملے کے بعد سے اب تک 400 روسی سفارتی اہلکاروں کو یورپ سے نکالا جا چکا ہے۔ نیٹو کے 30 رکن ممالک میں سے کم از کم 24 نے اپنے ہاں سے روسی حکام کو وہاں سے نکل جانے کا کہا۔
سفارت کاروں کو نکالنا دنیا کے روسی صدر ولاڈیمیر پوٹن کی یوکرین کے خلاف بلا اشتعال اور غیر منصفانہ جنگ کی مذمت کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ درجنوں ممالک نے روس کو نشانہ بناتے ہوئے روس پر کڑی پابندیاں اور برآمدی قدغنیں عائد کی ہیں۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یوکرین میں کریملن کے اقدامات کی مذمت کے حق میں بھاری اکثریت سے ووٹ دیئے۔
وجوہات میں روسی جنگی جرائم کا حوالہ دیا جانا
روسی فوج کی بمباری اور شہریوں کے وحشیانہ قتل کے بعد کئی یورپی ممالک نے یہ قدم اٹھایا۔ اس وحشیانہ قتل کی ایک نمایاں مثال بوچا ہے جہاں کیئف کے نزدیک کیے جانے والے حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی اجتماعی قبریں ملی ہیں۔
جرمنی کی وزیر خارجہ، اینالینا بیربیک نے 40 روسی اہلکاروں کو ملک بدر کیے جانے کے اعلان کے موقع پد کہا کہ روس نے یوکرین کے خلاف “ناقابل یقین بربریت” کا مظاہرہ کیا ہے۔
لیتھوینیا نے ماسکو سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا اور اپنے ہاں سے روسی سفیر کو ملک بدر کیا۔ اس موقعے پر 4 اپریل کو لتھوینیا کے وزیر خارجہ گیبریلیئس لینڈسبرگس نے کہا، “یوکرین میں روسی مسلح افواج کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کو فراموش نہیں کیا جائے گا”
پولینڈ کی وزارت خارجہ کے ترجمان لوکاس جاسینا نے روس کے یوکرین کے خلاف وحشیانہ جنگ چھیڑنے پر مذمت کی۔”
سویڈن کی وزیر خارجہ این لِنڈے نے کہا کہ یہ “واضح” ہے کہ روسی فوجیوں نے یوکرین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
غلط کاریوں کی تاریخ
دنیا کے ممالک کا کریملن کے غیر اخلاقی رویے پر روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کیے جانے کا یہ پہلا موقع نہیں ہے۔
2018 میں نیٹو کے شراکت داروں اور امریکہ نے درجنوں روسی سفارت کاروں اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو برطانیہ میں مقیم سابق انٹیلی جنس اہلکار سرگئی سکریپال اور ان کی بیٹی کو زہر دینے کی کوشش کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔
2021 میں، جمہوریہ چیک نے 63 روسی سفارت کاروں کو اس شبہے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا کہ روسی انٹیلی جنس ایجنٹ 2014 میں ایک فوجی اسلحہ ڈپو میں ہونے والے دو دھماکوں میں ملوث تھے جن میں دو ہلاکتیں ہوئیں۔
2021 میں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکہ نے روسی سفارت کاروں کو اس لیے ملک بدر کیا تاکہ روسی حکومت کا سولر وِنڈز نامی مداخلت، افغانستان میں امریکی فوجیوں کے سروں کے انعامات مقرر کرنے کی اطلاعات اور 2020 کے امریکی انتخابات میں مداخلت کی کوششوں پر محاسبہ کیا جا سکے۔
روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے والے ممالک:
آسٹریا
بلغاریہ
جمہوریہ چیک
ڈنمارک
ایستونیا
فن لینڈ
جرمنی
یونان
آئرلینڈ
اٹلی
جاپان
لاتھویا
لیتھوینیا
ناروے
پولینڈ
رومانیہ
سلووینیا
سپین
سویڈن
لکسمبرگ