
حکومتیں، متعلقہ تنظیمیں اور کثیر تعداد میں دیگر تنظیمیں ولاڈیمیر پوٹن کی وحشیانہ جنگ کی ہولناکیوں سے جان بچا کر فرار ہونے والے یوکرینیوں کی مدد کر رہی ہیں۔
یوکرینیوں کے گھروں اور بستیوں پر روسی فوج کی مسلسل بمباری نے 5.3 ملین سے زیادہ لوگوں کو اپنے ملک سے بھاگ کر پڑوسی ممالک میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا ہے۔
یوکرین پر روس کے حملے سے متاثر ہونے والوں کی انسانی بنیادوں پر مدد کرنے کے لیے امریکی حکومت 300 ملین ڈالر (پی ڈی ایف، 348 کے بی) سے زیادہ مالیت کی امداد فراہم کر چکی ہے جو کہ کسی واحد ملک کی جانب سے دی جانے والی سب سے زیادہ امداد ہے۔ اسی طرح امریکی تنظیموں اور افراد کی فراخدلی نے متاثرین کو ادویات، خوراک اور پناہ گاہوں کی فراہمی میں مدد کی ہے۔
یوکرین کے ہمسائے اور دیگر ممالک بھی یوکرین کی مدد کرنے اور امید کی کرن روشن رکھنے میں اپنا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ذیل میں اس کی چند ایک مثالیں دی جا رہی ہیں:-
پولینڈ

پولینڈ نے تقریباً 30 لاکھ یوکرینی پناہ گزینوں کو اپنے ہاں پناہ دی ہے۔ یہ تعداد دیگر تمام ممالک سے زیادہ ہے۔ اوپر یوکرین کے پناہ گزین 6 مارچ کو پولینڈ کے سرحدی مقام شیہینی سے پولینڈ میں داخل ہونے کے لیے لائن میں کھڑے ہیں۔

پولینڈ کی حکومت نے یوکرینی پناہ گزینوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ پولینڈ میں 180 دن تک رہ سکتے ہیں اور کچھ سماجی فوائد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ اوپر ایک عورت اور بچہ یوکرین سے 7 مارچ کو سرحد عبور کرنے کے لیے سرحدی مقام میڈیکا پہنچے۔
رومانیہ

یوکرین کے آٹھ لاکھ سے زائد باشندے رومانیہ میں داخل ہو چکے ہیں۔ اِن میں اوپر 17 مارچ کی اِس تصویر میں آنے والی وکٹوریہ اور اُن کا بچہ بھی شامل ہیں۔ اُن کا تعلق یوکرین کے شہر چرنیوتسی سے ہے اور وہ رومانیہ کے ڈمبروینی نامی قصبے میں اپنے بچے کے ہمراہ کھیلوں کے ہال میں قائم کی گئی ایک عرضی پناہ گاہ میں ٹھہری ہوئے ہیں۔

25 فروری کو یوکرین سے سرحد عبور کر کے رومانیہ کے شہر سیرت پہنچنے والی ایک عورت نے اپنا بچہ اٹھایا ہوا ہے۔
ہنگری

یوکرین کے پانچ لاکھ سے زائد لوگ اپنی جانیں بچا کر ہنگری پہنچے ہیں۔ اِن میں سے اکثریت کو اُن کی آمد کے فورا بعد مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اوپر ہنگری کے شہر بڈاپیسٹ میں 5 مارچ کو مغربی ریلوے سٹیشن پر ایک خاتون نے ایک کتبہ اٹھایا ہوا ہے جس پر یہ عبارت لکھی ہوئی ہے: “کیا میں آپ کی مدد کر سکتی ہوں؟”

یہاں پرامدادی تنظیموں کی بہتات ہے۔ اوپر ایک تنظیم کے لوگ اُن پناہ گزینوں کی مفت رہائش تلاش کرنے میں مدد کر رہے ہیں جو 5 مارچ کو سرحد عبور کر کے بڈاپیسٹ پہنچے ہیں۔
مالدووا

مالدووا کی رہائشی آبادی صرف 25 لاکھ 90 ہزار نفوس پر مشتمل ہے اور اس نے اپنے ہاں چار لاکھ سے زائد پناہ گزین قبول کیے ہیں۔ اس طرح مالدووا نے اپنی آبادی کے تناسب کے حوالے سے فی کس شرح کے حساب سب سے سب سے زیادہ پناہ گزینوں کو قبول کیا ہے۔ اوپر29 مارچ کو رضاکار مالدووا کے سیریتی نامی گاؤں میں یوکرینی باشندوں کے لیے کھانا تیار کر رہے ہیں۔ یہ یوکرینی گاؤں کے لوگوں کے مہمان تھے۔

ایک آٹھ سالہ یوکرینی لڑکی مالدووا کے شہر کیشنو کے کوسٹیسٹی ہوٹل کے کھانے کے ہال میں بیٹھی پڑھ رہی ہے۔ جنگ سے بے گھر ہونے والے درجنوں خاندانوں کو اِس ہوٹل میں پناہ فراہم کی گئی ہے اور وہ آرام سے رہ رہے ہیں۔
سلوواکیہ

سلوواکیہ نے یوکرین کے تین لاکھ سے زائد پناہگزینوں کو اپنے ہاں خوش آمدید کہا ہے۔ اِن میں بس کی کھڑکی سے باہر دیکھنے والا یہ چھوٹا لڑکا بھی شامل ہے جو 3 مارچ کو سلوواکیہ میں داخل ہونے کے بعد وائسنے نمیکے نامی قصبے میں پہنچا۔
جمہوریہ چیک

جمہوریہ چیک کی سرحدیں یوکرین سے نہیں ملتیں۔ جمہوریہ چیک نے یوکرین سے آنے والے تین لاکھ سے زائد افراد کو اپنے ہاں پناہ دی ہے۔ اس طرح یوکرین کے غیرسرحدی ممالک میں جمہوریہ چیک نے سب سے زیادہ یوکرینی پناہگزینوں کو قبول کیا ہے۔ پراگ کے حکومتی اوپیرا ہاؤس میں جنگ سے متاثرہ بچوں کے لیے اوپیرا سکھانے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ اوپر یوکرین کے بچے 13 اپریل کو بیلے کی مشق کر رہے ہیں۔
بلغاریہ

236,000 سے زیادہ یوکرینی پناہگزین بلغاریہ میں داخل ہو چکے ہیں۔ اوپر، نیسبار میں 6 مارچ کو ‘ چرچ آف دی اسمپشن’ نامی گرجا گھر میں آنے والے پناہگزین عیسائی عالم کا خطاب سن رہے ہیں۔