یو ایس ایڈ کا دنیا بھر میں تین طریقوں سے آزاد اور منصفانہ انتخابات کو فروغ

دو لوگ بیلٹ بکسوں میں اپنے اپنے ووٹ ڈال رہے ہیں۔ (© Efrem Lukatsky/AP Images)
اپریل 2019 میں ہونے والے انتخابات کے دوران یوکرین کے شہر کیف میں ووٹر بیلٹ بکس میں اپنے ووٹ ڈال رہے ہیں۔ (© Efrem Lukatsky/AP Images)

بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے، یو ایس ایڈ نے دنیا بھر میں باخبر اور سرگرم شہریوں کے ساتھ ساتھ شفاف، پرامن اور مشمولہ انتخابی عمل کے لیے موافق حالات پیدا کرنے میں مدد کی ہے۔ ذیل میں تین ایسی مثالیں دی جا رہی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ 2019 میں انتخابات میں یو ایس ایڈ نے کس طرح مدد کی۔

یوکرین: ایک شفاف تر نظام

2019ء میں یوکرین جن متحرک تبدیلیوں کے عمل سے گزرا ان میں بھاری اکثریت سے ایک نئے صدر اور ایک ایسی نئی پارلیمان کا انتخاب بھی شامل ہے جس کے 80 فیصد ارکان ایسے ہیں جو پہلی مرتبہ قانون سازوں کے طور پر منتخب ہوئے ہیں۔

یو ایس ایڈ نے بین الاقوامی عطیات دہندگان کے ساتھ یہ یقینی بنانے کے لیے قریبی طور پر کام کیا کہ انتخابی نگرانوں کی مناسب تربیت کی جائے۔ یو ایس ایڈ نے مرکزی انتخابی کمیٹی کے ذریعے انتخابی انتظامیہ اور ملک بھر میں انتخابی عمل کو مضبوط بنانے کے لیے بھی مدد فراہم کی۔ سال کے اواخر میں نو منتخب صدر نے انتخابی قانون کی منظوری دی۔ اس قانون میں بہت سی وہ تبدیلیاں بھی شامل ہیں جن کی یو ایس ایڈ کی طرف سے اس لیے حمایت کی گئی تاکہ یوکرین کا انتخابی نظام زیادہ مضبوط اور زیادہ شفاف ہو سکے۔

ماریطانیہ: تاریخی انتقال اقتدار

ہاتھ میں پکڑا ہوا بیلٹ پیروں کا پیڈ۔ (© Elhady Ould Mohamedou/AP Images)
22 جون کو ماریطانیہ کے شہر نواکشوٹ میں ایک سرکاری انتخابی اہل کار کے ہاتھ میں بیلٹ پیپروں کا پیڈ۔ (© Elhady Ould Mohamedou/AP Images)

22 جون 2019 کو ماریطانیہ کہ شہریوں نے نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے۔ اس کے نتیجے میں ملک میں پہلی مرتبہ جمہوری طریقے سے اقتدار کی منتقلی عمل میں آئی۔

گزشتہ 60 برسوں میں پانچ مرتبہ حکومتوں کا تختہ الٹنے کے بعد، 2019ء کے صدارتی انتخابات نے شہریوں کو سیاسی عمل میں حصہ لینے کا موقع فراہم کیا جس میں سب سے زیادہ قابل ذکر نوجوانوں کی ملک بھر میں نکالی جانے والی ریلیوں کی ذریعے شرکت تھی۔ یہ انتخاب 2014ء کے صدارتی انتخابات کا حزب اختلاف کی طرف سے بائیکاٹ کیے جانے کے بعد ماریطانیہ کی تاریخ کا سب سے زیادہ مسابقتی انتخاب تھا۔

یو ایس ایڈ نے نوجوانوں کی زیرقیادت شہری تعلیم کی ایک تحریک اور ووٹروں کو متحرک کرنے کی ایک مہم میں رابطہ کاری کی۔ اس میں سول سوسائٹی کے 20 نوجوان رہنماؤں کا رابطوں کے تزویراتی پیغامات تیار کرنا، سوشل میڈیا مہموں کے لئے ہیش ٹیگ بنانا، ووٹروں کو متحرک کرنے کی غرض سے واٹس ایپ پرڈالنے کے لیے صوتی پیغامات کو ریکارڈ کرنا، اور انتخابات کے دوران شہریوں کی شرکت سے متعلق براہ راست ریڈیو انٹرویو کی سہولیات شامل ہیں۔ نوجوان رہنماؤں نے دارالحکومت، نواکشوٹ میں رائے دہندگان کو متحرک کرنے کے لئے چھ ریڈیو شوز کا انعقاد بھی کیا۔

مالدیپ: قانون کی حکمرانی

سروں پر سکارف لیے دو عورتیں اپنی شہادت کی انگلیاں دکھا رہی ہیں جن کے ناخنوں پر عمودی نشان لگے ہوئے ہیں۔ (© Mohamed Sharuhaan/AP Images)
مالدیپ کی خواتین 23 ستمبر 2018 کو مالدیپ کے شہر مالے میں ووٹ ڈالنے کے بعد اپنی انگلیوں پر نہ مٹنے والی روشنائی کے نشانات دکھا رہی ہیں۔ (© Mohamed Sharuhaan/AP Images)

ستمبر 2018 میں مالدیپ کے صدراتی انتخابات سے قبل، یو ایس ایڈ نے نصف سے زیادہ یعنی 472 بیلٹ بکسوں کے لیے 380 انتخابی مبصرین کا نیٹ ورک تشکیل دینے کے لیے دس لاکھ ڈالر کی رقم خرچ کی۔

مشاہدے میں آنے والے انتخابی مسائل کو الیکشن کمشن کے سامنے رکھا گیا جس نے مئی 2019 میں ہونے والے انتخابات سے قبل ووٹر فراڈ کو کم کرنے کے لیے اِن مسائل کا حل نکالا۔ اِن انتخابات میں برسر اقتدار جماعت کو بھاری اکثریت حاصل ہوئی۔ اس کے نتیجے میں قانون کی حکمرانی اور مرکز سے مقامی حکومتوں کو اختیارات کی منتقلی کی اصلاحات میں اضافہ ہوا، مالدیپ کی پہلی بار کونسل قائم ہوئی، اور سول سوسائٹی کے ذریعے عدالتوں کی نگرانی میں بہتری آئی۔

یہ مضمون ایک مختلف شکل میں یو ایس ایڈ کے ہاں دستیاب ہے۔