امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ دنیا میں ہر جگہ لوگوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کا عزم کیے ہوئے ہے۔
حفاظتی ٹیکے لگانا کم خرچ ہوتا ہے، روک تھام کے قابل بیماریوں کی رفتار یا تو سست ہو جاتی ہے یا بیماریاں ختم ہو جاتی ہیں اور بچوں کو صحت مند زندگی کا آغاز مہیا کرتی ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس طرح ہر سال ایک اندازے کے مطابق 20 لاکھ سے 30 لاکھ زندگیاں بچائی جاتی ہیں جس سے عالمی سطح پر بچوں کی اموات کی تعداد میں کم از کم نصف کمی ہوتی ہے۔
گزشتہ دہائی کے دوران یو ایس ایڈ کے بچوں کے صحت کے پروگراموں کی وساطت سے 93 لاکھ سے زائد بچوں کی جانیں بچانے میں مدد ملی۔ اس کی بڑی وجہ یو ایس ایڈ کے ویکسینوں کے پروگرام تھے۔
2000 کی دہائی میں، یو ایس ایڈ نے زندگیاں بچانے والی ویکسینوں تک رسائی کو بڑھانے کے لیے سرکاری اور نجی شعبے کو بروئے کار لاتے ہوئے، گاوی نامی ویکسین کے اتحاد کے ساتھ شراکت کی۔ 2001ء کے بعد سے اب تک یو ایس ایڈ نے گاوی کے لیے 2.8 ارب ڈالر دیئے ہیں۔ اس مالی مدد سے کم آمدنی والے 73 ممالک کو 82 کروڑ 20 لاکھ سے زائد بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے اور ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد جانیں بچانے میں مدد ملی۔
گاوی کی یو ایس ایڈ کی شراکت کاری سے نئی ویکسین متعارف کرانے اور حفاظتی ٹیکوں کی تقسیم میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے حفاظتی ٹیکوں کے مستحکم نظاموں کی تشکیل میں بھی مدد ملی ہے۔

ایک طویل المدتی مہم
یو ایس ایڈ 1961ء میں اپنے قیام کے بعد سے متعدی بیماریوں کے خلاف جنگ لڑتا چلا آ رہا ہے۔ یو ایس ایڈ نے چیچک کے خاتمے کے لیے کام کیا۔ 1960 کی دہائی کے آخر تک دنیا کی آبادی کے 60 فیصد حصے کو اس بیماری کا سامنا تھا اور اس کے شکار ہونے والے ہر چار افراد میں سے ایک فرد کی موت واقع ہو جاتی تھی۔ امریکی حکومت نے دنیا بھر میں چیچک کے خاتمے کے لیے چلائی جانے والی مہم میں تین کروڑ 20 لاکھ ڈالر بطور عطیہ دیئے۔ عطیے میں دی جانے والی یہ سب سے بڑی رقم تھی۔ اس طرح 11 برسوں میں دنیا نے اس بیماری کا نام و نشان مٹا دیا۔
1980 کی دہائی میں یو ایس ایڈ کا ادارہ پولیو کا مقابلہ کرنے کی عالمگیر مہم میں شامل ہوا۔ انسداد پولیو کے عالمگیر پروگرام جیسی اپنی شراکت کی مدد سے یو ایس ایڈ نے دور افتادہ مشکل رسائی والے علاقوں میں پولیو کی ویکسینیں پہنچانے میں مدد کی۔ 1990 کی دہائی میں انسداد پولیو کے شاندار آغاز کے بعد سے اندازاً ایک کروڑ 70 لاکھ بچوں کو بچپن کے فالج سے محفوظ رکھا گیا اور 120 سے زائد ممالک میں پولیو کو بالکل ختم کر دیا گیا۔
اس وقت دستیاب ویکسینیں نمونیا اور رحم کے نچلے حصے کےعورتوں کے کینسر سے ایبولا اور خسرے تک مجموعی طور پر 20 سے زائد بیماریوں کے خلاف تحفظ فراہم کرتی ہیں۔ یو ایس ایڈ حفاظتی ٹیکوں کی موثر پالیسیاں، حکمت عملی اور ہدایت نامے تیار کرنے کے لیے اقوام عالم کی کوششوں میں مدد کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔ دنیا کی ان اقوام کو حفاظتی ٹیکوں کے اپنے پروگراموں کو چلانے کے لیے اس مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
دنیا بھر میں کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے کے لیے یو ایس ایڈ نے “گاوی کوویکس کی مارکیٹ کے فروغ کا وعدہ” نامی پروگرام کے لیے مختص چار ارب ڈالر کی مجموعی رقم میں سے دو ارب ڈالر کی رقم دینے کا وعدہ کیا ہے۔ گاوی کا مقصد کم اور درمیانی معیشتوں والے 92 ممالک کو کووڈ-19 کی ویکسینیں فراہم کرنا ہے۔ اس عطیے سے دنیا کی کمزور ترین آبادیوں تک ویکسینیں پہنچائی جائیں گیں اور کووڈ-19 اور اس کی مختلف قسموں کے پھیلاؤ کو کم کیا جائے گا۔
یو ایس ایڈ اور اس کے شراکت کاروں کے نزدیک ویکسینیں زندگیاں بچانے، بیماریوں کا سامنا کرنے والے کمزور ترین لوگوں کو محفوظ رکھنے اور کمیونٹیوں اور اقوام کے استحکام کو فروغ دینے کی یو ایس ایڈ کی کوششوں کا حصہ ہیں اور ہمیشہ سے حصہ چلی آ رہی ہیں۔
یہ مضمون ایک مختلف شکل میں یو ایس ایڈ کی طرف سے شائع کیا جا چکا ہے۔ یو ایس ایڈ کے پورے مضمون کو پڑھنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔