
کووڈ-19 کا پتہ چلانے کے لیے سانس کا ٹیسٹ کرنے والے اور انسانی جسم میں پانی کی کمی کے بارے میں متنبہ کرنے والے آلوں کی تیاری کا شمار اُن جدید ترین طبی ٹیکنالجیوں میں ہوتا ہے جن کی دنیا کے سب سے بڑے شوز میں سے ایک شو میں نمائش کی گئی ہے۔
170 ممالک کی نمائندگی کرنے والے 3,200 سے زیادہ نمائش کنندگان نے 5 سے 8 جنوری تک لاس ویگاس میں ماضی میں “کنزیومر الیکٹرانکس شو” کہلانے والی سی ای ایس نامی نمائش میں بعض تازہ ترین اختراعات نمائش کے لیے پیش کیں۔
طبی شعبے میں متعارف کرائی جانے والیں چند ایک امریکی اختراعات کے بارے میں ذیل میں بتایا گیا ہے:-
کووڈ-19 کی سانس کے تجزیے سے تشخیص کرنے والا آلہ

بالٹی مور کی ‘اوپٹیو ٹیکنالوجیز’ کا کہنا ہے کہ اس کا سانس کا تجزیہ کرنے والا ویرا وارن نامی آلہ 60 سیکنڈ سے بھی کم وقت میں کووڈ-19، انفلوئنزے اور آر ایس وی کہلانے والیں سانس کی بیماریوں سے ہونے والے انفیکشن کا پتہ لگا سکتا ہے۔
ناک سے رطوبت لینے کی بجائے اِس آلے کو آن کر کے ایک نالی کے ذریعے دو مرتبہ سانس لیا جاتا ہے جس کے بعد اس میں لائٹ جل اٹھتی ہے۔ یہ لائٹ کسی فرد میں بیماری کی موجودگی یا غیرموجودگی کے بارے میں بتاتی ہے۔
اس وقت امریکہ کا خوراک اور ادویات کا ادارہ (ایف ڈی اے) اس ٹیکنالوجی کا جائزہ لے رہا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی استعمال کے لیے فی الوقت دستیاب نہیں ہے۔
پانی کی کمی کے الارم

کنیکٹڈ ہائیڈریشن ایک الیکٹرانک آلہ ہے جسے پہنا جاتا ہے۔ اس سے جلد کے درجہ حرارت اور حرکت کی نگرانی کرتے ہوئے پسینے کے ذریعے پانی اور الیکٹرولائٹ کی شکل میں انسانی جسم سے خارج ہونے والے مواد ماپا جاتا ہے۔
یہ جسم پر لگانے والے لچکدار پٹے، موبائل اپلیکیشن اور کلاؤڈ انجن پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس آلے میں اس وقت الارم بجنے لگتا ہے اور تھر تھراہٹ پیدا ہوتی ہے جب آلہ پہننے والے فرد کے جسمانی وزن کا 2% سے زیادہ پانی ضائع ہوجاتا ہے۔
اسے ریاست میساچوسٹس کے شہر کیمبرج کی کمپنی ‘ایپی کور’ نے تیار کیا ہے۔ یہ آلہ تعمیرات، کان کنی، زراعت جیسے شعبوں اور ٹرک ڈرائیوروں اور گوداموں میں پیکنگ کرنے والوں اور کھلاڑیوں جیسے انتہائی گرمی یا مشکل حالات میں کام کرنے والے لوگوں کی مدد کر سکتا ہے۔ پانی کی بہت زیادہ کمی سے انسانی گردوں، دل اور دماغ کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
سینسر کے شعبے میں اختراعات
ریاست واشنگٹن کے شہر ریڈ منڈ میں واقع ‘سوما لیٹکس‘ نامی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے واشنگٹن یونیورسٹی کے محققین کے تیار کردہ سنسر 20 سینٹی میٹر کی دوری تک انسانی بافتوں کی موجودگی کا پتہ لگا سکتے ہیں۔

‘سوما سلیپ’ نامی ماسک میں جو ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے اس میں سینسر آنکھوں کی حرکات کی اُس وقت نگرانی کرتے ہیں اور اس بات کا پتہ لگاتے ہیں جب لوگ گھر میں سوتے وقت تیز رفتاری سے آنکھیں جھپکنے یعنی آر ای ایم کے مرحلے میں ہوتے ہیں۔ نیند کی آر ای ایم قسم نئی چیزیں سیکھنے اور یاد داشت کے حوالے سے اہم ہوتی ہے۔
سی ای ایس میں ہنڈے نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ ان سے ملتے جلتے سینسر جدید ترین ٹچ لیس ٹیکنالوجی [یعنی چیزوں کو چھوئے بغیر] کس طرح کام کرتی ہے۔ اس کی ایک مثال دروازے کے ہینڈل کی طرف ہاتھ کے اشارے سے دروازہ کھولنا ہے۔
پٹے کے بغیر بلڈ پریشر چیک کرنا

ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر رالی کی کمپنی ویلنسل نے بازو کے گرد پٹہ لپیٹے بغیر بلڈ پریشر چیک کرنے والا ایک آلہ بنایا ہے۔ فنگر ٹپ سے بلڈ پریشر چیک کرنے والا یہ الہ وزن میں ہلکا اور اسے آسانی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جایا جا سکتا ہے۔ اس کا مقصد ہائی بلڈ پریشر جیسی دائمی بیماریوں کے شکار لوگوں کے بیماریوں سے نمٹنے میں آسانیاں پیدا کرنا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کے تحت موبائل ایپ کی مدد سے بلڈ پریشر چیک کیا جاتا ہے اور اس پر نظر رکھی جاتی ہے۔ اس کے استعمال کی منظوری ایف ڈی اے کے زیرغور ہے اور یہ آلہ فروخت کے لیے فی الحال دستیاب نہیں ہے۔
خوشبو کی اختراعات
ورمونٹ کی ‘او وی آر ٹیکنالوجی’ کمپنی کا کہنا ہے کہ ورچوئل تجربات میں خوشبو شامل کرنے سے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں نئے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ بعض ہسپتال، کلینک اور بحالی کی سہولیات میں جلنے والے مریضوں سمیت درد، تناؤ اور اضطراب کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کے لیے خوشبو کا پہلے ہی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔
سی ای ایس میں کمپنی نے کارٹریج کے ذریعے پہنا جانے والا ایک ایسا نیا آلہ متعارف کرایا ہے جو خوشبو پیدا کرتا ہے۔ اس آلے کو ورچوئل ریئلٹی ٹیکنالوجی کے لیے تیار کیا گیا ہے۔