یہ تاریخی ‘معاہدہ’ کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ تجارت کو متوازن بنائے گا: ٹرمپ

امریکہ نے کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ ایک تاریخی تجارتی معاہدہ طے کیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے تحت امریکی کسان اور بڑے فارموں کے مالکان بہت زیادہ مال برآمد کر سکیں گے اور گاڑیوں کی صنعت اور مصنوعات سازی کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

نئے معاہدے کو امریکہ-میکسیکو-کینیڈا کے معاہدے (یو ایس ایم سی اے) کا نام دیا گیا ہے اور یہ مخففاً (نیفٹا) کہلانے والے شمالی امریکہ کے آزادانہ تجارت کے 24 سالہ پرانے معاہدے کی جگہ لے گا۔ ٹرمپ کے کہنے کے مطابق اس کا مقصد زیادہ منصفانہ شرائط پر تجارت کو محصولات سے آزاد رکھنا ہے۔ اس معاہدے کے لیے کانگریس کی توثیق ضروری ہے۔

تینوں ہمسائے پہلے ہی سے 1.2 کھرب ڈالر سالانہ کی مالیت کے سامان اور خدمات کی تجارت کر رہے ہیں۔ علاقائی مارکیٹ کے حساب سے یہ دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔

یکم اکتوبر کو صدر نے روز گارڈن میں کہا کہ یہ “ہماری قوم کے لیے حقیقی معنوں میں ایک تاریخی خبر ہے اور بلا شبہ دنیا کے لیے بھی ایسا ہی ہے” اور “ہم سب کے لیے ایک زبردست معاہدہ ہے۔”

انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ  امریکی زرعی پیداوار کے لیے مزید نئی منڈیاں کھولے گا اور کار سازی اور دیگر مصنوعات سازی کی صنعتوں میں نئی ملازمتیں پیدا کرے گا۔

چارٹ کی شکل میں امریکہ-میکسیکو-کینیڈا کے معاہدے کے اہم نکات دکھائے گئے ہیں۔ (State Dept./L. Rawls)
(State Dept./L. Rawls)

پرانے معاہدے کے تحت دیگر ممالک نئی گاڑیوں کے لیے پرزے بناتے، ان پرزوں کو جوڑ کر میکسیکو میں نئی گاڑیاں تیار کرتے اور کوئی ڈیوٹی ادا کیے بغیر امریکہ میں ڈیوٹی فری گاڑیاں فروخت کرتے تھے۔ نئے معاہدے کے تحت اس چیز کو یقینی بنایا جائے گا کہ نئی گاڑیوں کے تین چوتھائی پرزے شمالی امریکہ میں تیار ہوں۔

صدر نے کہا کہ یہ “امریکہ کی گاڑیوں کی صنعت اور اس صنعت کے کارکنوں کے لیے ایک نیا دن ہے۔ … ہم بہت بڑی تعداد میں نئی گاڑیاں بنائیں گے۔”

اس معاہدے کے تحت یہ بھی ضروری قرار پایا ہے کہ کم از کم 40 فیصد کاریں شمالی امریکہ میں تیار کی جائیں اور کارکنوں کو کم از کم 16 ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے اجرت دی جائے۔ میکسیکو میں اجرت کی شرحیں اس سے بہت کم ہیں جس سے امریکہ اور کینیڈا کے اس شعبے کے کارکن منفی طور پر متاثر ہوتے ہیں۔

صدر نے انتظامیہ کے محصولات کے استعمال کو اس معاہدے کے طے پانے میں مددگار قرار دیا۔ اگست کے اواخر میں امریکہ اور میکسیکو کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے میں کینیڈا کی شمولیت کے لیے 30 ستمبر کی نصف رات کی حتمی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ کینیڈا کے ساتھ یہ معاہدہ اس تاریخ سے قبل طے پا گیا۔

14 ماہ سے زائد جاری رہنے والے مذاکرات کی سربراہی کرنے والے امریکہ کے تجارتی نمائندے روبرٹ لائٹ ہائزر نے کہا، “یو ایس ایم سی اے مصنوعات سازی کی اُس نشاۃ ثانیہ کو مزید تقویت دے گا جو ہمارے ملک میں صدر ٹرمپ کی زیر قیادت جاری ہے۔”

لائٹ ہائزر نے کہا، یہ معاہدہ  مستقبل میں امریکہ کے تجارتی معاہدوں کے لیے برابری کا ایک ایسا ماحول پیدا کرے گا جس کی بنیاد ڈیجیٹل تجارت، مِلکِ دانش اور مالی خدمات سے متعلق زمینی حقائق پر مبنی مضبوط قوانین پر ہوگی۔ ان قوانین کا مقصد “ہماری مسابقتی برتری کو تحفظ دینا،” اور غیرمنصفانہ تجارتی طریقوں کو روکنا ہے۔

امریکہ کے تجارتی نمائندے کے مطابق اس معاہدے میں ڈیجیٹل تجارت سے متعلق نئے باب کے تحت ڈیجیٹل مصنوعات کے بارے میں بلا امتیاز رویہ، اور مِلکِ دانش کے حقوق، تجارتی راز اور ادویات کا تحفظ ماضی کے معاہدوں سے کہیں زیادہ بڑھکر ضروری قرار دیا گیا ہے۔

تفصیل کے لیے امریکہ کے تجارتی نمائندے کی ویب سائٹ ملاحظہ فرمائیں۔

یو ایس ایم سی اے کو صدر ٹرمپ، میکسیکو کے سبک دوش ہونے والے صدر، انریکے پانیا نیٹو اور کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے دستخط کرنے کے بعد [امریکی] کانگریس، اور میکسیکو اور کینیڈا کے قانون ساز اداروں کے سامنے توثیق کے لیے پیش کیا جائے گا۔