اس ہفتے کے شروع میں امریکی سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ ہم جنس پرست اور ٹرانس جینڈر (مختلف صنفی رجحانات کے حامل) ملازمین کو امتیازی سلوک سے متعلق وفاقی قوانین کے تحت تحفظ حاصل ہے۔ اس موقع پر یہ مناسب ہوگا کہ اُن خدمات کو اجاگر کیا جائے جو یہ افراد کاروباری امریکہ میں انجام دے رہے ہیں۔ خواہ وہ کسی پرچون کے سٹور میں کام کرتے ہوں، سفری صنعت یا جدید ٹکنالوجی کی اختراعات کی اگلی صفوں میں ہوں، ایل جی بی ٹی آئی (ہم جنس پرست مرد اور خواتین، دو جنسی رجحانات کے حامل افراد، ٹرانس جینڈر، اور انٹر سیکس) ملازمین ہر جگہ لیڈروں کی حیثیت رکھتے ہیں جن میں سے چند ایک کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے:
تھامس سانچیز، ماہر ابلاغیات

ڈیجیٹل مارکیٹنگ ایجنسی “سوشل ڈرائیور” کے بانی تھامس سانچیز کا کہنا ہے کہ ان کے کاروباری نظامت کاری کے شوق کا آغاز بچپن میں مزوری کے ایک فارم پر ہوا۔ آج ملک میں تیزی سے ترقی پذیر ڈیجیٹل اداروں میں شمار ہونے والے اس ادارے کا سربراہ ہونے کے علاوہ، وہ واشنگٹن کی میئر کے دفتر کے مشیر کے ساتھ ساتھ “دا ٹریور پراجیکٹ” کے بورڈ کے رکن بھی ہیں۔ اس پراجیکٹ کے تحت ایل جی بی ٹی آئی نوجوانوں کی بحرانوں کے دوران اور خودکشی سے بچاؤ میں مدد کی جاتی ہے۔ سانچیز کہتے ہیں، “سوشل ڈرائیور میں ہم یہ دکھاتے ہیں کہ ایل جی بی ٹی + کو شامل کرنا بوجھ نہیں بلکہ فائدہ ہے۔ کاروبار کے لیے سب کو ساتھ لے کر چلنا اچھا ہوتا ہے۔”
اُن کا اپنے کاروباری نظامت کار ساتھیوں کو مشورہ ہے کہ وہ ایسا ماحول پیدا کریں جس میں ملازمین اپنی بات کہنے سے ڈریں نہیں۔ اُن کا کہنا ہے، “اس ماحول نے ذہین اور پرجوش لوگوں کو ہماری کمپنی کی طرف راغب کرنے میں مدد کی ہے۔”
برائن کیلی، کاروبار کے مالک

دس سال پہلے، برائن کیلی نے لوگوں کی پوائنٹس اور سفری میلوں کا استعمال کرتے ہوئے اپنی چھٹیاں گزارنے کے لیے بکنگ میں مدد کرنے کی خاطر سفر کے ساتھ اپنی الفت کو پیشے کے طور پر اپناتے ہوئے ایک بلاگ شروع کیا۔ آج وہ “دا پوائنٹس گائے” نامی اس ٹریول پلیٹ فارم کے سربراہ ہیں جس کے ملازمین کی تعداد 100 سے زائد ہے۔ یہ کمپنی لوگوں کی کسی ایک کمپنی کے ساتھ وفاداری کے پروگراموں، کریڈٹ کارڈوں اور سفر کے بارے معلومات کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔
کیلی کہتے ہیں کہ کمپنی کے حجم سے قطع نظر، معاشرے کو لوٹانا ان کے ڈی این اے میں شامل ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ امن کا نوبیل انعام جیتنے والوں کو نوجوان فعال کارکنوں سے ملانے والے، پیس جیم اور سرکاری سرپرستی میں تشدد کا سامنا کرنے والے ایل جی بی ٹی آئی افراد کو ہنگامی سفری سہولتیں فراہم کرنے والے، رینبو ریل روڈ کی حمایت کرتے ہیں۔
رائے ہنٹ، منتظم

رائے ہنٹ نے ڈزنی سٹورز کی ابتدا میں ملازمت کا آغاز کر دیا تھا۔ وہ ڈزنی سٹورز میں رکھے جانے والے بائیسویں ملازم تھے۔ جب یہ کمپنی دنیا بھر میں 600 سٹور کھول رہی تھی تو انہوں نے بڑی محنت سے کام کیا۔ بعد میں وہ کپڑے بیچنے والی کمپنی، “گیپ انک” میں چلے گئے جہاں پر اب وہ سینیئر نائب صدر ہونے کے علاوہ کمپنی کے ایل جی بی ٹی آئی ملازمین کے لیے سہولتوں کے گروپ کے سرپرست بھی ہیں۔ وہ کمپنی کے تمام برانڈز اور خرید و فروخت کی حکمت عملیوں کے سربراہ ہیں اور دنیا بھر میں شراکت کاریاں تشکیل دیتے ہیں۔ ہنٹ کا کہنا ہے کہ وہ کمپنی کے گاہکوں اور اپنے رفقائے کار کے ساتھ لگاؤ کے ذریعے لوگوں کے مابین روابط پیدا کرتے ہیں۔
صابرینہ کینٹ، وکیل

سال 2015 میں رولنز کالج سے گریجوایشن کرنے کے بعد صابرینہ کینٹ نے ایل جی بی ٹی کے قومی ایوان تجارت میں شمولیت اختیار کی جہاں وہ تیزی سے ترقی کرتے کرتے سینیئر نائب صدر بن گئیں۔ امریکہ کے اندر اور بیرونی ممالک میں وہ ایل جی بی ٹی آئی مالکیتی کاروباروں کی حمایت کرتی ہیں۔ کینٹ کا کہنا ہے، “میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایل جی بی ٹی کیو+ میری پیشہ ورانہ زندگی کا اتنا اہم حصہ بن جائے گا۔”
کینٹ ایل جی بی ٹی آئی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے اور اس کے علاوہ دیگر پیشہ ور نوجوانوں کو اپنا خیال رکھنے کی اہمیت کا احساس کرنے کے بارے میں مشورے دیتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں، “اپنی روح کو غذا دو، اپنے ذہن کی نشو و نما کرو، اپنے شوق پورے کرو۔ اس طرح آپ کو ایک ایسی دنیا میں مشکلات سے نکلنے میں مدد ملے گی جس میں کبھی کبھار ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ ایک تاریک دنیا ہے۔”
ٹکنالوجی کے ماہر، ایلن ایل شا

ایلن ایل شا اپنی پیشہ ورانہ زندگی کو رکاوٹیں ختم کرنے کے لیے وقف کر چکے ہیں۔ وہ “سیاہ فام منتظمین کی قائدانہ کونسل” کی بنیاد رکھنے والے سیاہ فام منتظمین کے گروپ میں شامل ہیں۔ ممبران پر مشتمل یہ تنظیم دنیا بھر میں سیاہ فام کاروباری لیڈروں کی ترقی کے لیے کام کرتی ہے۔
شا انجنیئرنگ سے لے کر فنِ تعمیر کے شعبوں میں قیادت کرنے کے علاوہ بنکاری، ٹکنالوجی اور مواصلاتی صنعتوں میں کام کر چکے ہیں۔ آج کل وہ نیو یارک میں قائم ری سائیکل ٹریک سسٹمز نامی کمپنی کے صدر اور چیف ٹکنالوجی افسر ہیں۔ یہ کمپنی کوڑے کرکٹ کو ذمہ دارانہ طریقے سے ٹھکانے لگانے میں کاروباروں اور کمیونٹیوں کی مدد کرتی ہے۔
کلاڈیا برائنڈ – وڈی، منتظمہ

کلاڈیا برائنڈ – وڈی جدید ٹکنالوجی کی کمپنی، آئی بی ایم کی ایک مینیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔ اُن کا وکیل، منتظمہ اور مصنفہ کا پس منظر انہیں کام کی جگہ پر ایل جی بی ٹی آئی تنوع پر بات کرنے کی مہارت فراہم کرتا ہے۔ برائنڈ – وڈی امریکی ہیں اور برطانیہ میں رہتی ہیں۔ وہ دنیا بھر میں کام کی جگہوں پر ایل جی بی ٹی آئی افراد کی زندگیوں میں بہتریاں لانے کے لیے وقف ورک پلیس پرائیڈ نامی بین الاقوامی تنظیم کے مشاورتی بورڈ کی رکن کے طور پر کام کرتی ہیں۔
سوزن سانٹیاگو، منتظمہ

مہمان نوازی کی صنعت سے ایک تجربہ کار پیشہ ور کے طور پر وابستہ، سوزن سانٹیاگو ہوٹلوں کے سلسلے کی مالک، ہیاٹ کارپوریشن کی ایک سینئر نائب صدر ہیں اور وہ کمپنی کی عالمی شمولیت اور تنوع کونسل میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔
سانٹیاگو کا نام اکثر امریکہ کی سب سے زیادہ کامیاب اور بارسوخ پیشہ ور لاطینی خاتون کے طور پر لیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ قومی رسائل اور تنظیموں کی طرف سے خراج تحسین بھی وصول کر چکی ہیں۔ ابھی حال ہی میں امریکہ کی پیشہ ور لاطینی خواتین کی ایسوسی ایشن نے اُنہیں کاروبار میں 50 طاقتور لاطینی خواتین میں شامل کیا ہے۔
میگن سمتھ، پالیسی لیڈر

میگن سمتھ نئی کمپنیوں، ٹکنالوجی کی بڑی بڑی کمپنیوں اور امریکی حکومت میں مصنوعی صنعت سے لے کر اقتصادی ترقی تک پھیلے مختلف شعبوں میں کام کر چکی ہیں۔ اپنی پیشہ ورانہ زنددگی کے اوائل میں وہ ایل جی بی ٹی آئی کی ایک سرکردہ آن لائن کمیونٹی، “پلینٹ آؤٹ کارپوریشن” کی چیف آپریٹنگ افسر بنیں۔ وہ گوگل کی نائب صدر کے عہدے تک پہنچیں اور بعد میں انہوں نے وفاقی حکومت میں چیف ٹکنالوجی آفیسر کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا جس کے دوران وہ صدر اوباما کو مشورے دیا کرتی تھیں۔ وہ سٹیم (یعنی سائنس، ٹکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی) کے شعبوں میں وسیع تر عوامی شرکت کی حامی ہیں۔
سمتھ ذاتی طور پر کاروباری نظامت کار بھی ہیں۔ آج کل وہ شفٹ7 کی سربراہ ہیں۔ اس پلیٹ فارم کا مقصد متنوع، غیر روائتی ٹکنالوجی کی صلاحیتوں کے حامل افراد کو دنیا بھر میں کمپنیوں اور تنظیموں کے ساتھ جوڑنا ہے۔
یہ مضمون فری لانس مصنفہ، مائیو آلسپ نے تحریر کیا۔