ہم آپ کو 2015ء کی میلان ایکسپو میں امریکی پیولین کے بارے میں بتاتے رہے ہیں۔ یہ ایکسپو خوردونوش کی صنعت میں امریکہ کو ایک اختراعی ملک کے طور پر متعارف کرا رہی ہے اور عالمی سطح پر غذا کے میدان میں، امریکہ کے خاص کھانوں، اس کی کاروباری تنظیم کاری، اور قائدانہ حیثیت کو اُجاگر کر رہی ہے۔
لیکن کبھی کبھار امریکی صرف ہاٹ ڈاگ کھانا چاہتے ہیں۔
حلال یا کوشر ہاٹ ڈاگ مذہبی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے تیار کیا جا سکتا ہے، اور ہو سکتا ہے کہ یہ ٹرکی ڈاگ ہو یا ٹوفُو سے تیار کیا گیا ہاٹ ڈاگ ہو یا اس میں کوئی اور صحت بخش اجزا استعمال کیے گئے ہوں۔ “نیشنل ہاٹ ڈاگ اینڈ ساسیج کونسل” کے ترجمان ایرک مٹھنتھال کہتے ہیں، “جن ہاٹ ڈاگوں میں تھوڑے اجزا استعمال کیے جاتے ہیں یا کم چربی یا کم نمک استعمال کیا جاتا ہے، ان کی تیاری کی وجہ یہ ہے کہ صارفین کو ایسے ہاٹ ڈاگ پسند ہوتے ہیں۔”
ان سب سے قطع نظر، امریکی ہر سال 20 ارب ہاٹ ڈاگ تل کر، اُبال کر یا بھُون کر کھا تے ہیں جِن میں سے صرف نیو یارک شہر میں، 12 کروڑ 62 لاکھ ڈالر مالیت کے ہاٹ ڈاگ کھائے جاتے ہیں۔
بلکہ 23 جولائی کو ہاٹ ڈاگ کا قومی دن بھی منایا جاتا ہے — اور یہ دن ہاٹ ڈاگ کے قومی مہینے کا حصہ ہوتا ہے۔
مٹھنتھال کہتے ہیں، “یہ وہ دن ہوتا ہے جب ہم حقیقی معنوں میں ہاٹ ڈاگ کی عظمت کا اعتراف کرتے ہیں۔”

ہاٹ ڈاگ کے بارے میں چند مزیدار حقائق:
- 2014ء میں امریکی صارفین نے سُپر مارکیٹوں میں ہاٹ ڈاگ پر 5 ارب ڈالر خرچ کیے۔
- پیراگوئے نے تاریخ کا لمبا ترین یعنی 204 میٹر لمبا ہاٹ ڈاگ تیار کر کے، اپنے قیام کی 200ویں سالگرہ منائی۔
- کارٹونوں میں مِکی ماؤس نے سب سے پہلے جو الفاظ ادا کیے وہ “ہاٹ ڈاگز” تھے۔
- جِس قسم کے ہاٹ ڈاگ پر بالعموم سب سے زیادہ چیزیں [ٹاپنگ] ڈالی جاتی ہیں وہ “شکاگو سٹائل” ہاٹ ڈاگ کہلاتا ہے۔
گو کہ تاریخ دان اس بات پر متفق نہیں کہ ہاٹ ڈاگ کی ابتدا کیسے ہوئی، لیکن اس پر سب متفق ہیں کہ ہاٹ ڈاگ پر جو بہت سی چیزیں ڈالی جاتی ہیں، اُن کا تعلق کئی ایک علاقوں کے کھانوں سے ہے۔ ایک مقبول چیز بند گوبھی کا جرمن اچار ہے۔ چِلی میں جو مسالے استعمال کیے جاتے ہیں اُن کی ابتدا قدیم امریکی باشندوں سے ہوئی۔
ہاٹ ڈاگ کے قومی دن کے بارے میں ورجینیا کے “ہاٹ ڈاگز اینڈ فرائیز” کی مالکہ پامیلا سوانسن کا کہنا ہے، “کھانوں کی صنعتی برادری میں [ہاٹ ڈاگ کا] تسلیم کیا جانا اچھی بات ہے۔ یہ بات امریکہ کے ذائقے کی غمازی کرتی ہے۔”