
تخم ریزی کرنے والے پرندوں اور شہد کی مکھیوں کے بغیر ہم کیا کرتے؟ اِن کے بغیر ہمیں وہ پھل اور سبزیاں بکثرت نہ دستیاب ہوتیں جن سے ہم لطف اندوز ہوتے ہیں۔
پرندوں اور شہد کی مکھیوں کے علاوہ، چمگادڑیں، تتلیاں اور بہت سے کیڑے مکوڑے بھی یہ یقینی بناتے ہیں کہ ہمیں ٹماٹر، ایوا کاڈّو، سیب، آڑو، بیر، ترش ذائقے والے پھل اور گری والے خشک میوے بھی دستیاب ہوں۔ حتٰی کہ چاکلیٹ کا انحصار بھی چمگادڑوں پر ہے کیونکہ وہ کوکو کے درختوں کی افزائش کے لیے ضروری ہیں۔
تاہم تخم ریزی کرنے والی یہ انواع خطرات سے دوچار ہیں۔ بیماریاں، کیڑے مار دوائیں، اُن کے بسیروں کی ختم ہوتی ہوئی جگہیں اور دیگر ماحولیاتی عناصر سے تخم ریزی کرنے والی اِن انواع کو اچھا خاصا نقصان پہنچ رہا ہے۔ خاص طور پر شہد کی مکھیوں کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔
آپ مدد کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کا کوئی باغ ہے تو اس میں ایسے پھول اور پودے لگائیں جو شکر خور پرندوں، شہد کی مکھیوں، تتلیوں اور دیگر تخم ریز پرندوں کو اپنی طرف راغب کریں۔ خطرناک کیڑے مار دوائیں نہ استعمال کریں۔
اور یہ بات عام کریں کہ ہمیں #تخم ریزی کرنے والی انواع کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔