یہ 35 الفاظ ہر امریکی کے لیے اہم کیوں ہیں

آج تک امریکی صدور کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے تمام افراد میں کون سی چیز مشترک ہے؟ اس کا جواب کچھ یوں ہے: اِن میں سے ہر ایک نے اپنی مدتِ صدارت شروع کرنے سے پہلے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ اورایسا کرنا امریکی آئین کے تحت لازمی ہے۔

35 الفاظ پر مشتمل حلف نامے کے الفاظ یہ ہیں: “میں خلوصِ نیت سے قسم اٹھاتا ہوں (یا پختہ یقین رکھتا ہوں) کہ میں امریکہ کے صدر کا منصب وفاداری سے ادا کروں گا، اور اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے امریکہ کے آئین کو محفوظ رکھوں گا اور اس کی حفاظت اور دفاع کروں گا۔”

1789 میں جارج واشنگٹن سے شروع ہوکر ہر ایک صدر نے یہی حلف اٹھایا ہے جو کہ پرامن انتقال اقتدار کی ایک علامت ہے۔ نومنتخب صدر بالعموم یو ایس کیپیٹل کی عمارت کے باہر عوام کے سامنے حلف براداری والے دن اپنے عہدے کا حلف اٹھاتا ہے۔

صدر بائیڈن نے اپنا دایاں ہاتھ بلند کیا ہوا ہے اور بایاں ہاتھ جِل بائیڈن کے ہاتھوں میں پکڑی بائبل پر رکھا ہوا ہے (© Andrew Harnik/AP)
جِل بائیڈن نے اپنے خاندان کی بائبل ہاتھوں میں اٹھا رکھی ہے اور صدر بائیڈن امریکہ کے چھیالیسویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا رہے ہیں۔ (© Andrew Harnik/AP)

تاریخ دان ڈگلس برنکلے نے ٹیلی ویژن چینل سی این این نیوز کو بتایا کہ “یہ جمہوریت کی عملی شکل کو دیکھنے کا ایک زبردست تھیٹر اور ایک عالیشان منظر ہوتا ہے جس میں ایک پوری حکومت [اقتدار] کی چھڑی آنے والی حکومت کے حوالے کر رہی ہوتی ہے۔ یہ انتقالِ اقتدار اُس وقت تک “عمل میں نہیں آتا جب تک حلف کے الفاظ ادا نہیں کر دیئے جاتے۔”

جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر ڈینور برنسمین کے مطابق یہ طریقہ 1500 کی دہائی کی برطانوی بادشاہت اور چرچ آف انگلینڈ کے ساتھ وفاداری کے حلف اٹھانے کی روایت سے جڑا ہوا ہے۔

یہ رسم برطانیہ کی امریکہ میں نوآبادیاتی ثقافت اپنے ساتھ لائی۔ امریکہ کے انگلینڈ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد 1780 کی دہائی کے آخر میں ملک کے بانیوں نے حلف نامے کی عبارت لکھی اور اسے امریکی آئین میں شامل کیا۔

کتاب جس پر صلیب کا نشان بنا ہوا ہے (Jay Godwin/LBJ Library)
لنڈن جانسن نے امریکہ کے چھتیسویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھاتے وقت اپنا ہاتھ دعائیہ کتاب پر رکھا ہوا ہے۔ (Jay Godwin/LBJ LIbrary)

حلف برداری کی تقریب کے دوران نومنتخب صدر بالعموم اپنا بایاں ہاتھ بائبل پر رکھتا ہے جبکہ اپنے دائیں ہاتھ کو اوپر اٹھاتا ہے اور امریکہ کے چیف جسٹس کی ہدایت کے مطابق حلف کے الفاظ ادا کرتا ہے۔ تاہم ہر ایک صدر نے بائبل پر حلف نہیں اٹھایا۔

1901 میں جب صدر ولیم میک کینلی کو قتل کر دیا گیا تو ان کے نائب صدر تھیوڈور روزویلٹ نے جلدی میں بغیر کسی کتاب کے صدر کا حلف اٹھایا۔ 1963 میں صدر جان ایف کینیڈی کے قتل ہونے کے بعد ان کے نائب صدر لِنڈن جانسن نے کینیڈی کی دعائیہ کتاب پر اپنا بایاں ہاتھ رکھتے ہوئے حلف کے الفاظ ادا کیے۔ یہ کتاب کسی ایک سال کے دوران عشائے ربانی میں مانگی جانے والی دعاؤں یا گائے جانے والے مذہبی گیتوں کا مجموعہ ہوتی ہے۔

چیف جسٹس کے صدر کا حلف اٹھانے کی روایت میں بھی مستثنیات پائی جاتی ہیں۔ جب 1923 میں صدر وارن جی ہارڈنگ کا اپنے دفتر میں انتقال ہوا تو اس کے بعد ورمونٹ کے جسٹس آف دی پیس جان کیلون کُولج نے اپنے بیٹے کیلون کُولج سے حلف لیا۔ وفاقی جج سارہ ٹی ہیوز نے کینیڈی کے قتل کے بعد جانسن سے صدارتی عہدہ سنبھالنے سے پہلے حلف لیا۔ اس طرح وہ امریکی تاریخ میں کسی صدر سے حلف لینے والی پہلی خاتون بن گئیں۔

چیف جسٹس ولیم ہاورڈ ٹفٹ کسی صدر سے حلف لینے والے واحد سابق صدر ہیں۔ انہوں نے 1925 میں کُولج سے اور چار سال بعد ہربرٹ ہوور سے صدر کا حلف لیا۔

برنسمین نے کہا کہ حلف اٹھانا اس اصول کی اہمیت کو واضح کرتا ہے کہ آئین کا یہ اعلٰی قانون تمام افراد سے بڑا ہے۔

برنسمین نے کہا کہ “ہمارے سرکاری عہدیداروں کا اختیار من مانا نہیں ہوتا۔ یہ ایسا پیدائشی نہیں ہے جیسا کہ بادشاہت یا اشرافیہ میں ہوتا ہے۔ یہ لوگ منتخب کیے جاتے ہیں اور پھر ان کے اختیار کا منبع آئین اور قانون ہوتا ہے۔”