
1979ء میں اقتدار میں آنے کے بعد 2019ء ایرانی حکومت کا سب سے زیادہ ہنگامہ خیز سال رہا۔
ذیل میں ایران کے اس سال کے بڑے واقعات کا ذکر کیا جا رہا ہے:
5۔ ایران کی معیشت کا گرنا
گزشتہ برس ایرانی حکومت نے امریکہ کی طرف سے دہشت گرد تنظیم نامزد کی گئی پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کی سپاہ کی قدس فورس پر اربوں خرچ کیے۔ آئی آر جی سی- کیو ایف، حزب اللہ، حماس اور دیگر دہشت گرد گروہوں اور یورپ میں حملوں کی سازشوں میں مدد کرتی ہے۔ اسی اثنا میں ایران کے شہری زندگی گزارنے کے لیے جدوجہد میں لگے رہے کیونکہ افراط زر کی شرح 40 فیصد اور نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 30 فیصد تک جا پہنچی۔ صارفین کو بنیادی ضروریات کی اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ مثال کے طور پر سبزیوں کی قیمتیں گزشتہ برس کے مقابلے میں 155 فیصد اوپر چلی گئیں۔
4۔ عالمی معیشت پر حملہ

حکومت نے یورینیم کی ذخیرہ اندوزی اور افزودگی کی پابندیوں کی خلاف ورزی کی، بین الاقوامی پانیوں کو خطرات سے دو چار کیا، اور سعودی عرب کے تیل کے کنووں پر میزائلوں سے حملے کر کے عالمی معیشت پر حملہ کیا۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے امریکہ کے ہمراہ اِن حملوں کا ایرانی حکومت پر الزام لگایا اور آیت اللہ کے دھمکی آمیز رویے کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
3۔ یرغمالیوں کا سودا بازی کے لیے استعمال

اسلامی جمہوریہ ایران نے یرغمال بنانے اور یرغمالیوں کو سودا بازی کے لیے استعمال کرنے کی اپنی 40 سالہ روش برقرار رکھی۔ اس سال امریکہ نے پرنسٹن یونیورسٹی کے طالبعلم شی وے وانگ کو رہا کروایا۔ چینی نژاد شی وے امریکی شہری ہیں اور انہیں 2016 سے (ایران نے) یرغمال بنایا ہوا تھا۔ دہری شہریت کے مالک افراد کو یرغمالی بنائے جانے والوں میں ایرانی نژاد برطانوی شہری اور امدادی کارکن نازنین زغاری ۔ ریٹ کلف اور ایرانی نژاد امریکی تاجر سیامک نمازی شامل ہیں۔ ایف بی آئی کے ریٹائرڈ ایجنٹ رابرٹ لیونسن 12 سال سے زیادہ عرصے سے لاپتہ ہیں۔ ‘انصاف کے صلے کے پروگرام’ کے تحت ایسی اطلاع پر دو کروڑ ڈالر کے انعام کی پیش کش کی گئی ہے جس کے نتیجے میں لیونسن کی بحفاظت وطن واپسی عمل میں آ سکے۔
2۔ ‘نیلی لڑکی’ کے معاملے میں دنیا متحد

“نیلی لڑکی” کی موت نے حکومت کی عورتوں کے فٹ بال دیکھنے پر پابندی کے خلاف غم و غصے میں اضافہ کیا۔ “نیلی لڑکی” ایک 29 سالہ عورت تھی جس کو اس لیے قید کا سامنا تھا کیونکہ وہ فٹ بال کا میچ دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی۔ سحر خدایاری نامی اس عورت کو یہ عرفیت اپنی پسندیدہ ٹیم کے نیلے رنگ کی وجہ سے ملی۔ تہران کی ایک عدالت کے سامنے اس نے اپنے کو آگ لگائی اور اس کے کئی دن بعد 9 ستمبر کو وہ انتقال کر گئی۔ فٹ بال کی بین الاقوامی تنظیم فیفا کے دباؤ کے نتیجے میں حکومت نے عالمی کپ میں پہنچنے کے لیے تہران میں ہونے والے ایک میچ کو دیکھنے کے لیے 4,000 عورتوں کو اجازت دی۔
1۔ ایرانی عوام سڑکوں پر نکل آئے

“بیزار آ چکے” ایرانی عوام حکومتی بدعنوانی اور مظالم کے خلاف مظاہرے کرتے ہوئے نومبر میں سڑکوں پر نکل آئے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد انقلاب کے قانونی جواز کو درپیش سنگین ترین خطرے کے ردعمل میں ایران کے لیڈروں نے مظاہرین کے خلاف کی جانے والی وحشیانہ کاروائی پر پردہ ڈالنے کی خاطر انٹرنیٹ کے بلیک آؤٹ کے ساتھ ساتھ 1,500 کے قریب مظآہرین کو ہلاک کیا۔