اب جبکہ 2022 کے سرمائی اولمپک کھیلوں کے آغاز کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے، دنیا کے کئی ایک ممتاز کھلاڑی کھیلوں کے ریکارڈ 109 مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔ اِن کھیلوں میں سکیٹنگ (جس میں فگر سکیٹنگ اور سپیڈ سکیٹنگ بھی شامل ہیں)، بائی تھلون، سکی اِنگ (بشمول سنو بورڈنگ اور سکی جمپنگ)، باب سلیڈنگ، لوژ، سکیلیٹن، کرلنگ اور آئس ہاکی شامل ہیں۔

ٹیم یو ایس اے میں کئی ایک ستارے شامل ہیں جن میں سے ایک اوپر تصویر میں دکھائی گئیں سنو بورڈر، کلوئی کِم بھی ہیں۔ کیلی فورنیا کی رہنے والی کِم نے پیونگ چانگ میں 2018 کے سرمائی اولمپک مقابلوں میں سنوبورڈنگ کے ہاف پائپ زمرے میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ کِم، کسی اولمپک مقابلے میں کامیابی کے ساتھ بیک ٹو بیک ” 1080s” یعنی ہوا میں تین چکر مکمل کرنے والی پہلی خاتون ہیں۔ ٹائم رسالے کے مطابق “اور چند ماہ بعد وہ پہلی خاتون تھیں جس نے فرنٹ سائڈ ڈبل کارک 1080 مکمل کیا۔ دراصل انہوں نے ہاف پائپ کے دوران ہوا میں دو قلابازیاں مکمل کیں۔” 2022 کی اولمپک کھیلوں میں کِم سونے کا تمغہ جیتنے کے لیے ایک پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ ذیل میں ٹیم یو ایس اے کے چند اور کھلاڑیوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جنہیں نظر میں رکھنے کی ضرورت ہے:-

  ایرن جیکسن، سپیڈ سکیٹنگ

 سپیڈ سکیٹنگ کرتا ہوا ایک آدمی (© Dean Mouhtaropoulos/International Skating Union/Getty Images)
(© Dean Mouhtaropoulos/International Skating Union/Getty Images)

اوکالا، فلوریڈا کی 29 سالہ ایرن جیکسن 500 میٹر کے فاصلے کی دنیا کی چوٹی کی سپیڈ سکیٹر ہیں۔ انہوں نے اس سیزن میں 500 میٹر کے ورلڈ کپ مقابلوں میں سے چار مقابلے جیتے۔ امریکہ کے اولمپک کھیلوں میں شمولیت کے لیے 2018 میں ہونے والے آزمائشی مقابلوں میں، برف پر صرف چار ماہ کی تربیت کے بعد جیکسن لمبے فاصلے کی ٹریک سپیڈ سکیٹنگ میں امریکی اولمپک ٹیم میں شمولیت کی اہل قرار پانے والی پہلی سیاہ فام خاتون تھیں۔ اب جب کہ جیکسن کو مزید چار سال کا تجربہ حاصل ہو چکا  ہے تو ان کے امریکہ کے لیے 500 میٹر میں سونے کا تمغہ جیتنے کے قوی امکانات ہیں۔ ایک ایسے کھیل میں ایک سیاہ فام ستارے کی حیثیت سے جس میں سفید فاموں کی اکثریت ہے، وہ میڈیا کی گہری توجہ کا مرکز ہوں گیں۔ مگر وہ کہتی ہیں کہ وہ اس کے بارے میں فکرمند نہیں ہیں۔

2021 کی اس تصویر میں وہ پولینڈ میں ہونے والے ایک مقابلے میں حصہ لے رہی ہیں۔ حال ہی میں جیکسن نے رسالے “سپورٹس السٹریٹڈ” کو بتایا، “میں دباؤ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہوں۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ لوگ مجھ پر جتنا زیادہ دباؤ ڈالیں گے، میں اتنی ہی ‘بہتر’ ہوں گی اور جیتنے کے لیے تیار رہوں گی۔”

نیتھن چینگ، فِگر سکیٹنگ

 آئس سکیٹنگ کرنے والا ایک شخص گھوم رہا ہے (© Matthew Stockman/Getty Images)
(© Matthew Stockman/Getty Images)

22 سالہ نیتھن چن سالٹ لیک سٹی میں چینی تارکین وطن والدین کے ہاں پیدا ہوئے اور انہوں نے 3 سال کی عمر میں سکیٹنگ شروع کی۔ آجکل وہ کیلی فورنیا میں رہتے ہیں۔ وہ پہلے فگر سکیٹر ہیں  جنہوں نے کسی ایک مقابلے میں ہوا میں چار مرتبہ گھومنے والی پانچ چھلانگیں لگائیں۔ اِن چھلانگوں کے انگریزی نام ٹو لُوپ، سالچو، لوپ، فلپ اور لوٹز ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ہوا میں چار مرتبہ گھومنے والی آٹھ چھلانگیں بھی لگائیں۔ فری سکیٹ اور مشترکہ سکور کے مقابلوں کا عالمی ریکارڈ رکھنے والے کے طور پر چن کا شمار 2022 کی سرمائی کھیلوں کے نمایاں ترین امریکی کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ وہ اولمپک کھیلوں کے بعد ییل یونیورسٹی میں اپنی تعلیم دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

جنوری کی اس تصویر میں وہ ریاست ٹینیسی کے شہر نیش وِل میں ہونے والے ایک مقابلے میں حصہ لے رہے ہیں۔ آنے والے اولمپکس کے بارے میں انہوں نے حال ہی میں نیویارک ٹائمز کے ایک رپورٹر کو بتایا کہ وہ اب اپنے کیریئر کے گزرے ہوئے برسوں پر نظر ڈالتے ہیں تو محسوس کرتے ہیں کہ انہوں نے واقعی اُس وقت کا لطف اٹھایا یعنی یہ کہنے کے قابل ہونے کے لیے کہ “میں نے برف پر بہت زیادہ مزے کیے۔”

میکائیلا شیفرین، الپائن سکی اِنگ

 ہوا میں چھلانگ لگاتا ہوا ایک سکیئر (© Ezra Shaw/Getty Images)
(© Ezra Shaw/Getty Images)

کولوراڈو سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ میکائیلا شیفرین نے دو بار اولمپک کھیلوں میں سونے کے تمغے جیتے۔ انہیں پہاڑوں سے نیچے اڑنے والی تاریخ کی عظیم ترین ایتھلیٹ کہا جاتا ہے۔ انہوں نے سکی اِنگ کے سپر سٹار بوڈ مِلر سے متاثر ہو کر 6 سال کی عمر میں اس کھیل کا آغاز کیا اور 15 سال کی عمر میں ورلڈ کپ میں قدم رکھا۔ وہ 17 برس کی عمر میں عالمی چیمپئن شپ جیتنے والی امریکی تاریخ کی سب سے کم عمر خاتون ہیں۔ اسی طرح انہوں نے 2014 میں سوچی میں ہونے والی کھیلوں میں اولمپک [سکی اِنگ] سلالم کا سونے کا تمغہ 18 برس کی عمر میں جیت کر اولمپک سلالم کا سونے کا تمغہ جیتنے والی تاریخ کی کم عمر ترین ایتھلیٹ کا اعزاز حاصل کیا۔

2018 کی اس تصویر میں شیفرین کو پیونگ چانگ میں ہونے والے سرمائی اولمپک کھیلوں میں حصہ لیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔   وہ انسٹا گرام پر کہتی ہیں، “ریس کے دن میری ساری توجہ پہلے گیٹ پر اس طرح مرکوز ہوتی ہے جیسے کسی تنگ سرنگ کے اُس پار روشنی پر مرکوز ہوتی ہے۔” وہ کہتی ہیں کہ وہ صرف اس بارے میں سوچتی ہیں کہ “ابتدا ایک دھماکے کی طرح ہو اور پھر پہاڑی سے جتنی تیزی سے ممکن ہو اتنی تیزی سے نیچے پہنچ جاؤں۔”

جان شسٹر، کرلنگ

 چار افراد کا گروپ برف پر کرلنگ کر رہا ہے۔ (© Stacy Revere/Getty Images)
(© Stacy Revere/Getty Images)

چزہولم، مینیسوٹا کے 39 سالہ جان شسٹر لگاتار پانچ سرمائی اولمپکس اور نو ورلڈ کرلنگ چیمپئن شپس میں حصہ لے چکے ہیں۔ انہوں نے پیونگ چانگ میں 2018 کے سرمائی اولمپکس میں طلائی تمغہ جیتنے والی پہلی امریکی کرلنگ ٹیم کی قیادت کی اور ٹورین میں 2006 میں ہونے والے سرمائی اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتا۔ شسٹر 2022 کے سرمائی کھیلوں میں اولمپک کھیلوں کا تجربہ رکھنے والوں کی ٹیم کی قیادت کریں گے وہ نہ صرف چار سال قبل جیتے ہوئے گولڈ میڈل کا دفاع کرنے کے لیے بے تاب ہیں بلکہ انہیں ایک سے زیادہ کرلنگ کے سونے کے تمغے جیتنے والا واحد آدمی بننے کی بھی امید ہے۔

اوپر تصویر میں درمیان میں بیٹھے ہوئے شسٹر اوماہا، نیبراسکا میں 2021 میں ہونے والے ایک مقابلے میں برف پر پتھر لڑھکا رہے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں Olympics.com کو بتایا، “مجھے لگتا ہے کہ میں ہر سال بہتر سے بہتر ہوتا جا رہا ہوں۔ میں اپنی زندگی کی بہترین فارم میں ہوں۔”

  ایلانا مائرز ٹیلر، باب سلیڈنگ

 کناروں کے اندر چلتی ہوئی باب سلیڈ (© Lisa Leutner/AP Images)
(© Lisa Leutner/AP Images)

37 سالہ ایلانا مائرز ٹیلر، باب سلیڈ پائلٹ کی حیثیت سے تین بار اولمپک کھیلوں میں شرکت کر چکی ہیں۔ وہ کیلی فورنیا میں پیدا ہوئیں۔ اُن کی خاندانی جڑیں بین الاقوامی ہیں کیونکہ اُن کے والد کے خاندان کا تعلق جمیکا، پاناما اور کولمبیا سے ہے۔ (مائرز ٹیلر بتاتی ہیں کہ اُن کے ایتھلیٹک کیریئر کی تشکیل میں اُن کے ایتھلیٹک والدین کا سب سے زیادہ ہاتھ ہے۔) آج کل وہ اٹلانٹا میں رہتی ہیں۔

ایلانا مائرز ٹیلر نے پشر [دھکا لگانے والی] لارین گبز کے ساتھ پیونگ چانگ میں 2018 کے سرمائی اولمپکس میں چاندی کا تمغہ جیتا۔ 2021 کی اس تصویر میں وہ آسٹریا میں کیشا لو کے ہمراہ ایک  ریس میں شامل ہیں۔ کھیلوں میں خواتین اور نسلی مساوات کی ایک طویل عرصے سے حمایت کرنے والی، مائرز ٹیلر کا مقصد نہ صرف 2022 کے سرمائی کھیلوں میں دو خواتین پر مشتمل ٹیم کی ریس میں حصہ لینا ہے بلکہ اولمپک کھیلوں میں نئی نئی شامل کی جانے والی سولو ریس میں حصہ لینا بھی شامل ہے۔

شان وائٹ، سنو بورڈنگ

 ہیلمٹ والے ایک آدمی نے امریکی پرچم اٹھا رکھا ہے (© Kin Cheung/AP Images)
(© Kin Cheung/AP Images)

35 سالہ شان وائٹ، سان ڈیاگو کے علاقے کے رہنے والے ہیں۔ وہ ایک افسانوی شخصیت کے مالک ہیں۔ سنو بورڈنگ کے علاوہ، وہ  چیمپئن سکیٹ بورڈر بھی ہیں۔ وہ پہلے فرد ہیں جس نے موسم گرما اور موسم سرما دونوں موسموں میں ہونے والی مختلف ایکس گیمز کے مقابلوں میں حصہ لیا اور جیتا۔

وہ سنو بورڈنگ کے ہاف پائپ کے زمرے میں چار اولمپک کھیلوں میں شرکت کر چکے ہیں جن میں سے تین میں انہوں نے سونے کے تمغے جیتے۔ اُن کے پاس موسم گرما اور موسم سرما دونوں موسموں میں ہونے والی سب سے زیادہ ایکس گیمز میں حصہ لینے اور اولمپک مقابلوں میں سب سے زیادہ سونے کے تمغے جیتنے کا [عالمی] ریکارڈ ہے۔ اوپر تصویر میں وہ پیونگ چانگ میں 2018 کے سرمائی اولمپک کھیلوں میں سونے کا تمغہ جیتنے کے بعد خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ وائٹ کہہ چکے ہیں کہ 2022 کے سرمائی کھیل ان کے آخری اولمپک کھیل ہوں گے۔ انہوں نے پیپلز رسالے کے ایک رپورٹر کو بتایا، “زندگی میں آپ جو کچھ بھی کرتے ہیں اس کے لیے سخت محنت کی ضرورت ہوتی ہے، اور اگر آپ کو کوئی ایسی چیز ملتی ہے جو آپ کو واقعی پسند ہے، تو وہ کریں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ جتنی بار اٹھیں اتنی بار گریں، لیکن صبر کریں اور پر اعتماد طریقے سے سفر جاری رکھیں۔”

  کرسٹن سانٹوس، شارٹ ٹریک سپیڈ سکیٹنگ

 برفانی ٹریک کے کونے سے تین سپیڈ سکیٹر مڑ رہے ہیں (© Rick Bowmer/AP Images)
(© Rick Bowmer/AP Images)

فیئر فیلڈ، کنیٹی کٹ کی 27 سالہ کرسٹن سانٹوس 500 میٹر اور 1,000 میٹر شارٹ سپیڈ سکیٹنگ مقابلوں میں امریکی ریکارڈ ہولڈر ہیں۔ وہ 2010 کے بعد شارٹ ٹریک میں امریکی خواتین کو اپنا پہلا اولمپک تمغہ جیتنے میں مدد کرنے کے حوالے سے ایک پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ سانٹوس کا کہنا ہے کہ مشکلات نے انہیں بہترین کارکردگی دکھانے میں مدد کی ہے۔ جب وہ 2018 میں امریکی اولمپک ٹیم میں شامل نہ ہو سکیں تو 2022 میں ٹیم میں اپنی جگہ بنانے کی خاطر اُن کا عزم زیادہ مضبوط  ہوگیا۔

2021 کی اس تصویر میں، سانٹوس (بائیں سے دوسری، نمبر 40) کیرنز، یوٹاہ میں ہونے والے ایک مقابلے میں حصہ لے رہی ہیں۔ اولمپکس کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے این بی سی سپورٹس کو بتایا، “میں جانا چاہتی ہوں۔ … میں سب کے ساتھ مل کر [اِن] مقابلوں میں حصہ لینا چاہتی ہوں – اور میں ایک تمغہ [جیتنا] چاہتی ہوں۔”