3، 2، 1: اڑان بھرتا ہوا بنگلہ دیش

بنگلہ دیش 1971 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد کئی ایک سنگہائے میل عبور کر چکا ہے اور ان میں سے تازہ ترین سنگ میل خلائی دور میں اس کا داخلہ ہے۔

11 مئی کو فلوریڈا کے کینیڈی خلائی مرکز سے بنگلہ دیش کا پہلا مواصلاتی سیارہ مدار میں چھوڑا گیا۔ بنگلہ دیش کے بانی، بنگلہ بندھو شیخ مجیب الرحمان کے نام پر اس کا نام بنگلہ بندھو- 1 رکھا گیا ہے۔

اس موقع پر شیخ مجیب الرحمان کی صاحبزادی، وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ دنیا کے سیاراتی کلب میں داخلہ ” ہمارے اطلاعات و نشریات اور ٹیلی مواصلات کے شعبوں میں انقلاب برپا کر دے گا”۔ اس سے ہمارے تیز رفتار انٹرنیٹ کی وسعت میں اضافہ ہو گا اور ہم پہلی بار یہ سہولتیں 750 سے زیادہ دیہی علاقوں تک پہنچا سکیں گے۔

“ڈیجیٹل” بنگلہ دیش کی تعمیر

35 ہزار کلومیٹر کی بلندی پر زمینی رفتار کے برابر حرکت کرتے ہوئے زمین کے مدار میں چکر لگانے والا یہ خلائی سیارہ، ملک بھر میں ٹیلی مواصلات کی سہولتوں کو بہتر بنائے گا۔ بنگلہ دیش اپنی ضرورت سے زیادہ گنجائش کو انڈونیشا، فلپائن اور دیگر ہمسایہ ممالک کو کرایہ پر دے کر اس سیارے سے پیسے بھی کما سکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ “ہم 2009 سے ڈیجیٹل بنگلہ دیش کی تعمیر کے لیے مسلسل شدید محنت کرتے چلے آ رہے ہیں۔”

یہ سیاراتی مہم بین الاقوامی سطح پر سرکاری- نجی  شراکت کاری کی عکاس ہے۔ یہ سیارہ ایک فرانسیسی کمپنی نے تیار کیا۔  فالکن 9 راکٹ جس کے ذریعہ بنگلہ بندھو – 1 کو خلائی مدار میں پہنچایا گیا وہ سپیس ایکس کمپنی کا تیار کردہ ہے۔ اس کمپنی کی بنیاد امریکہ کی کارباری شخصیت، ایلن مسک نے رکھی۔

مہم  کے پہلے مرحلے میں سیارے کو خلا میں لے جانے والا فالکن 9 راکٹ، واپس آ کر بحر اوقیانوس میں سپیس ایکس کے ڈرون شپ پر عمودا اترا۔ اس راکٹ کو کم و بیش بغیر کسی مرمت کے 10 بار استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ڈھاکہ میں واقع امریکی سفارتخانہ اور امریکہ کے محکمہ تجارت نے بنگلہ دیش اور سپیس ایکس  کےدرمیان روابط میں کلیدی کردار ادا کیا۔

یہ سیارہ بنگلہ دیش کے دیہاتی علاقوں میں رہنے والوں کو شہروں میں مقیم اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رابطے میں مدد  فراہم کرے گا۔ اس سے دور دراز علاقوں میں قائم سکولوں کو جدید  اور اعلی درجے کے تعلیمی مواد تک رسائی حاصل ہو سکے گی۔ سیارے کو خلا میں چھوڑے جانے کی تقریب میں شرکت کرنے والے محکمہ خارجہ کے ٹام وائڈا نے کہا کہ اس سے سوفٹ ویئر انجینئروں  کو “اندرون و بیرون ملک دستیاب کام کے مواقع تک رسائی حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔”

بنگلہ دیش حکومت نے ایک منصوبہ شروع کیا ہے جس کے تحت 2021 تک انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں 20 لاکھ  نوجوانوں کو تربیت دی جائے گی۔

اس سیارے کی پہنچ بنگلہ دیش اور خلیج بنگال میں اس کی سمندری حدود سمیت بھارت، نیپال، بھوٹان، فلپائن، انڈونیشیا اور وسط ایشیا کے علاقوں تک ہوگی۔

15 کروڑ 80 لاکھ نفوس کی آبادی والا ملک بنگلہ دیش، آبادی کے حساب سے دنیا کا آٹھواں اور مسلم دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔ بنگلہ دیش ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کرنے والا ایک بڑا ملک ہے۔ 1996 سے اس کی معیشت 6 فیصد سالانہ یا اس سے زیادہ شرح سے بڑھی ہے۔ اس سال کے اوائل میں بنگلہ دیش اقوام متحدہ کے سب سے کم ترقی یافتہ ممالک کی فہرست سے نکل کر ترقی پذیر ممالک کی صف میں شامل ہو گیا ہے۔

People standing with folded arms (© Rehman Asad/NurPhoto/Getty Images)
ڈھاکہ میں لوگ صبح کے دو بجے سیارے کو خلا میں چھوڑے جانے کی برائے راست نشر کی جانے والی تقریب کو دیکھ رہے ہیں۔ (© Rehman Asad/NurPhoto/Getty Images)

بنگلہ دیش سالانہ 1 کروڑ 40 لاکھ امریکی ڈالر خرچ کر کے چین سے اطلاعات و نشریات کی سہولیات کرائے پر لیتا رہا ہے۔ قدرتی آفات کے دوران ہنگامی مواصلات کی ضروریات کو پوراکرنے کی خاطر اب موسمیات کا قومی محکمہ، فوج اور دیگر سرکاری ادارے بنگلہ بندھو ۔ 1 کو استعمال کر سکتے ہیں۔