نیٹو کی ٹرائیڈنٹ جنکچر نامی فوجی مشقوں کے دوران ہالینڈ کے فوجی ایک مشق میں امریکی فوجیوں کے ساتھ مل کر شنوک ہیلی کاپٹر سے باہر نکل رہے ہیں۔ (Captain Evert-Jan Daniels/Allied Joint Force Command Naples)
31 نیٹو ممالک کی “ٹرائیڈنٹ جنکچر” نامی فوجی مشقوں میں شرکت
سرد جنگ کے اختتام کے بعد اپنی نوعیت کی سب سے بڑی فوجی مشق میں نیٹو اتحادیوں اور شراکت داروں کی عملی جنگی تیاری کی آزمائش کی امریکہ قیادت کر رہا ہے۔
25 نومبر کو ناروے، آئس لینڈ، فن لینڈ اور سویڈن میں شروع ہونے والی “ٹرائیڈنٹ جنکچر” یعنی ‘سہ پہلو اتصال’ نامی یہ مشقیں 7 نومبر کو اختتام پذیر ہوں گی۔ ان عالمگیر مشقوں میں 65 بحری جہاز، 250 طیارے، 10 ہزار گاڑیاں اور 50 ہزار افراد حصہ لے رہے ہیں اور یہ ان کثیرملکی مشقوں کے باقاعدہ نظام الاوقات کا ایک حصہ ہے جن کے دوران نیٹو کی مختلف حالات اور ماحول میں کارروائی کی اہلیت کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
ٹرائیڈنٹ جنکچر کی کمان کرنے والے امریکی ایڈمرل جیمز فوگو کا کہنا ہے کہ یہ مشقیں ”متصل سرحد عبور کرنے یا نیٹو اتحاد کے کسی رکن کی خودمختاری کی خلاف ورزی کا سوچنے والے کسی بھی ملک کے خلاف رکاوٹ کا کام دیں گی۔” نیٹو کے تمام 29 ارکان اس مشق میں حصہ لے رہے ہیں جن کے ساتھ سویڈن اور فن لینڈ بھی شامل ہیں۔
24 اکتوبر کو ‘ایف جی ایس ہومبرگ’ پر جرمن بحریہ کے جوان ٹرائیڈنٹ جنکچر کی تیاری کر رہے ہیں۔ مشق کے دوران تمام دستے ایک متحدہ عسکری کمان کے تحت کام کرتے ہیں۔ (NATO/Warrant Officer Fran C. Valverde)
میرین دستوں کا مارچ
اکتوبر کے اواخر میں امریکی میرین آئس لینڈ میں پیدل چل رہے ہیں جو ایک اتحادی پر ‘مصنوعی’ حملے کا جواب دینے کے لیے ٹھنڈے موسم میں ان کی تربیت کا حصہ ہے۔ (U.S. Marine Corps/Lance Corporal Menelik Collins)
دشوار حالات
ٹھنڈے موسم کا مطلب بھاری سامان۔ امریکی میرین اکتوبر میں ٹرائیڈنٹ جنکچر کی تیاری کے لیے آئس لینڈ میں نیٹو شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ ٹھنڈے موسم کا سامان اٹھائے ہوئے جا رہے ہیں۔ (Allied Joint Force Command Naples)
کثیرملکی تعاون
25 اکتوبر کو ناروے کے علاقے رینا میں نشانہ بازی کی مشترکہ تربیت کے دوران جرمن اور برطانوی نشانے باز اپنے یونٹوں کے نشانات کا تبادلہ کر رہے ہیں۔ (Allied Joint Force Command Brunssum Imagery/Sergeant Marc-André Gaudreault)
مختلف منظرنامے، مختلف کیمو فلاج
نیٹو کی سریحی الحرکت فوج کا ایک جوان ناروے میں ٹرائیڈنٹ جنکچر کی تیاریوں کے سلسلے میں ایک جرمن ٹینک کو کیمو فلاج کر رہا ہے۔ (German Army/SGM Marco Dorow)
شمالی روشنیاں
پانی و خشکی دونوں میں کارروائی کرنے والا حملہ آور بحری جہاز’ یوایس ایس آئیوو جیما ‘ اکتوبر کے اواخر میں ناروے کے سمندر میں شمالی روشنیوں میں گزر رہا ہے۔ یہ جہاز بری افواج کی مدد کے لیے طیارے اور ہیلی کاپٹر لے جانے کا اہل ہے۔ (U.S. Navy/Mass Communication Specialist Kevin Leitner)
غیرنیٹو شراکت داروں کے ساتھ تربیت
25 اکتوبر کو کثیرملکی تربیتی مشق میں فن لینڈ کا ایک لڑاکا جیٹ طیارہ رووانائمی ہوائی اڈے سے اڑ رہا ہے۔ فن لینڈ نیٹو کا حصہ نہیں ہے مگر وہ شراکت دار ملک کی حیثیت سے اس مشق میں حصہ لے رہا ہے۔ (Allied Joint Force Command Naples/Minna Pyykönen)
سرد موسم میں تربیت
26 اکتوبر کو ٹھنڈے موسم میں تربیتی مشق کے دوران حفاظتی رسی باندھے ہالینڈ کا ایک سپاہی ناروے کے سمندری پانی میں سے گزر رہا ہے۔ (Mediacentrum Defensie/Hille Hillinga)
باہمی تعامل
26 اکتوبر کو ایک پرتگالی ہیلی کاپٹر کے پائلٹ سب اچھے کا اشارہ کر رہے ہیں جبکہ ناروے سے تعلق رکھنے والے نارنجی لباسوں میں ملبوس عملے کے چار ارکان ناروے کے ایک بحری جہاز پر کھڑے ہیں۔ (Forsvaret [Norwegian Armed Forces]/Marius Vågenes Villanger)
‘واشنگٹن معاہدے’ کے آرٹیکل 5 میں بیان کردہ نیٹو اتحاد کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ کسی رکن پر حملہ تمام ارکان پر حملہ متصور ہو گا۔ امریکہ نیٹو فورسز میں سب سے زیادہ حصہ ڈالتا ہے۔ نیٹو کی تیاری اور اہلیت بہتر بنانے کے لیے اس کے 29 اتحادی ممالک نے 2024 تک اپنی مجموعی قومی پیداوار کا کم از کم دو فیصد اور اپنے مجموعی دفاعی اخراجات کا 20 فیصد اتحاد کو جدید بنانے پر خرچ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
ناروے کے سمندر میں امریکی طیارہ بردار جہاز “یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین” کے عرشے سے’ایف/اے-18 ای سپر ہارنٹس قسم کے جہازوں کو عملہ پرواز کے لیے تیار کر رہا ہے۔ (U.S. Navy/Mass Communication Specialist Adelola Tinubu)
امریکی فوج، فضائیہ، بحریہ اور میرین کور سے تعلق رکھنے والے 14000 سے زیادہ فوجی ٹرائیڈنٹ جنکچر نامی اس مشق میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان مشقوں کے فوری بعد نیٹو ممالک کی فوجیں پولینڈ اور بالٹک ممالک کے زیراہتمام ‘ایناکونڈا’ نامی فوجی مشق میں شریک ہوں گی۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ کا کہنا ہے، “ناروے میں سیکھے گئے اسباق دوسرے ممالک سے بھی مطابقت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”یہ ثابت کرنا اہم ہے کہ ہم کسی بھی خطرے کے خلاف کسی بھی اتحادی کی مدد کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔”