4 جولائی کو آتشبازی سے آسمان جگمگا اٹھتا ہے [وڈیو]

امریکہ میں لوگوں کی اکثریت کا 4 جولائی کے دن کا اختتام  بیٹھنے سے، نظریں آسمان پر لگانے سے اور آتش بازی کے ایک ایسے شو کو دیکھنے سے ہوتا ہے جو روشنیوں، رنگوں اور آوازوں سے آسمان کو بھر دیتا ہے اور ملک کے یوم آزادی پر دِل میں حب الوطنی کا  فاخرانہ احساس بیدار کر دیتا ہے۔

آتش بازیوں کے مظاہرے ایک سالانہ روایت ہیں۔ اس روایت کی بنیاد جان ایڈمز نے ڈالی جو ملک کے دوسرا صدر ہونے کے ساتھ ساتھ  امریکہ کے بانیوں میں بھی شمار ہوتے ہیں۔ صدر ایڈمز نے آتش بازی کو یوم آزادی کے جشنوں کا ایک جزو قرار دیا۔ اپنی اہلیہ ایبی گیل کے نام ایک خط میں صدر نے لکھا کہ آج کے بعد اِن تقریبات میں “گھنٹیاں، آگ کے الاؤ اور چراغاں [آتش بازیاں]” شامل ہونے چاہییں۔

امید ہے کہ ایڈمز کی روح اس بات پر خوش ہوتی ہوگی کہ قوم نے اُن کی نصیحت پلے باندھی اور اس پر عمل کیا۔

حالیہ دہائیوں میں بڑے شہروں میں آتش بازی کے شو پیچیدہ شکل اختیار کر گئے ہیں۔ اب اِنہیں الیکٹرانک طریقے سے  روشن کیا جاتا ہے اور کمپیوٹر کے ذریعے ترتیب دیا جاتا ہے۔ (یوم آزادی کی بہت سی تقریبات کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے بہ امر مجبوری دو سال منعقد نہیں کی جا سکیں۔ آتش بازی کی امریکی ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، جولی ہیک مین کے مطابق، اس برس ملک بھر میں لوگ اپنی یہ تقریبات دوبارہ شروع کرنے کے لیے بے تاب ہیں۔)

ہیک مین بتاتی ہیں کہ تکنیکی ماہرین نے آتش بازی کے ایسے نمونے ترتیب دینے پر مہینوں لگائے ہیں جن میں برستی ہوئی بارش، گرتے ہوئے پانی اور پھولوں کے نمونوں سے ہم آہنگ موسیقی شامل ہے۔

چھوٹے شہروں میں اب بھی آتش بازی کے مظاہرے ہاتھوں سے ایسے ہی کیے جاتے ہیں جیسے کہ ایڈمز کے زمانے میں کیے جاتے تھے کیونکہ نئی ٹیکنالوجیاں مہنگی ہیں اور پرانی عادتیں آہستہ آہستہ ختم ہوتی ہیں۔

ہیک مین کہتی ہیں، “ہو سکتا ہے کہ ان کا اپنا چھوٹا شہر اور [آتش بازی کے مقامی کاریگر] ایسا کرنا پسند کرتے ہوں۔”

ہیک مین کا کہنا ہے کہ آتش بازی کی مانگ جتنی آج ہے اتنی پہلے کبھی بھی نہیں رہی۔ “ہم پیش گوئی کرتے ہیں کہ [اس برس] آتش بازی 2020 سے پہلے کی سطحوں سے تجاوز کر جائے گی۔”

 ایک مختلف شکل میں یہ مضمون ایک بار پہلے 26 جون 2019 کو شائع ہو چکا ہے۔