مارچ کا مہینہ ‘عورتوں کی تاریخ کا مہینہ’ ہے۔ ذیل ہم ایسی پانچ عورتوں کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں جنھوں نے مخففاً سٹیم کہلانے والے سائنس، ٹکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دیے۔ آج بھی اُن کی زندگیاں خلائی پہل کار عورتوں کی اگلی نسل اور سائنسدانوں کی ہمت افزائی کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔

موجدہ، ہیڈی لمار

Posterized illustration of Hedy Lamarr (Energy.gov)
(Energy.gov)

ہیڈی لمار (1914 تا 2000 ) کا شمار 1940ء کی دہائی کی مقبول ترین اداکاراؤں میں ہوتا تھا۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ  وہ ایک موجدہ بھی تھیں۔ دوسری عالمی جنگ کے زمانے میں انھوں نے ایک ایسے طریقے کی  تیاری میں مدد کی جس کے ذریعے ریڈیو سگنلوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجتے وقت فریکیوئنسیوں سے بچا جا سکتا تھا اور دشمن اُن سگنلوں کو جام نہیں کر سکتا تھا۔ گو کہ اس نظام کو اُس وقت استعمال نہیں کیا گیا مگر آج کے موبائل فون اسی طریقے سے کام کرتے ہیں۔ آن لائن سرچ کے سب سے بڑے ادارے، گوگل نے اس روز جب [بشرطیکہ وہ زندہ ہوتیں] ان کی 101ویں سالگرہ تھی، ان کے اعزاز میں “گوگل ڈوگل” کے تحت ایک اینیمیشن جاری کی جس میں ایک اداکارہ اور ایک موجدہ کی حیثیت سے اُن کی زندگی کے دونوں رُخ دکھائے گئے ہیں۔

خلا باز، ایلن اوچوا

Posterized portrait of astronaut Ellen Ochoa (Energy.gov)
(Energy.gov)

ایلن اوچوا جب 1993ء میں خلائی شٹل ڈسکوری کے ذریعے مدار میں داخل ہوئیں تو اُنہیں خلا میں جانے والی پہلی ہسپانوی خاتون کا اعزاز حاصل ہوا۔ وہ تین بصری نظاموں کی شریک موجدہ ہیں اور آج کل وہ ہیوسٹن میں جانسن سپیس سنٹر کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔ 1990ء میں ناسا نے انہیں ایک خلا باز کے طور پر منتخب کیا۔ اس سے پہلے وہ تین بار اس عہدے کے لیے درخواست دے چکی تھیں۔ اپنی درخواستوں کی درمیانی مدت میں انھوں نے پائلٹ کا لائسنس حاصل کیا اور بصریات پر اپنی تحقیق جاری رکھی۔

راکٹ سائنسدان، اینی ایزلی

Posterized portrait of scientist Annie Easley (Energy.gov)
(Energy.gov)

اینی ایزلی (1933 تا 2011 ) کمپیوٹر سائنسدان، ریاضی دان اور راکٹ سائنسدان تھیں۔ ناسا میں انھوں نے ہائی انرجی راکٹ ٹکنالوجی پر کام کیا جس میں راکٹوں کو خلا میں پہنچانے کے لیے مائع ہائڈروجن اور مائع آکسیجن استعمال ہوتی ہے۔ 1960ء کی دہائی کے شہری حقوق کے قوانین سے قبل، ایزلی اپنی آبائی ریاست الاباما میں افریقی نژاد امریکی ووٹروں کی، ووٹنگ کے امتحان کی تیاری میں مدد کیا کرتی تھیں۔

ماہرِ طبیعیات چین شوانگ وُو

Posterized portrait of physicist Chien-Shiung Wu (Energy.gov)
(Energy.gov)

چین شوانگ وُو (1912 تا 1997) ایک تجرباتی ماہرِ طبیعیات تھیں جنہیں ان کی مہارت کی  بنا پر “جوہری تحقیق کی ملکہ” اور “طبیعیات کی خاتونِ اول” سمیت بہت سے القابات سے نوازا گیا۔ انھوں نے ” وُو تجربے” کی بنیاد پر اپنے دو ساتھیوں کی فزکس کا نوبیل انعام جیتنے میں مدد کی۔ اس تجربے سے قبل کسی مخصوص شے کا حوالہ دیئے بغیر اور یہ نشاندہی کیے بغیر کہ یہ ” دائیں طرف ہے اور وہ بائیں طرف ہے،” ایسا کوئی واضح طریقہ موجود نہیں تھا جس کے مطابق دائیں اور بائیں اطراف کو بیان کیا جا سکتا۔ ان کی تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ اس وقت کا طبیعیات کا ایک مفروضاتی قانون غلط تھا۔

خلا باز، مئے جیمیسن

Posterized portrait of astronaut Mae Jemison (Energy.gov)
(Energy.gov)

مئے جیمیسن بلندی سے ڈرتی ہیں۔ مگر یہ ڈر انہیں خلا میں جانے سے نہیں روک سکا۔ وہ 1992ء میں ‘اینڈیور’  نامی خلائی شٹل کے ذریعے مدار میں داخل ہوئیں اور وہ اس طرح خلا میں جانے والی پہلی افریقی نژاد امریکی خاتون بن گئیں۔ وہ ایک باضابطہ میڈیکل ڈاکٹر بھی ہیں۔ ممکن ہے سٹار ٹریک کے شائقین انہیں لیفٹینٹ پامر کی حیثیت سے جانتے ہوں۔ یہ وہ کردار ہے جو انھوں نے 1993 میں ‘ سٹار ٹریک: دا نیکسٹ جنریشن’ میں ادا کیا۔ وہ اکثر طالب علموں سے خطاب کرتی ہیں اور عورتوں اور اقلیتوں پر زور دیتی ہیں کہ وہ ریاضی اور سائنس کے شعبوں میں آئیں۔

یہ مضمون اُس سلسلۂ مضامین پر مبنی ہے جسے ابتدائی طور پر  امریکہ کے محکمۂ توانائی نے شائع کیا تھا۔