5 با اثر شخصیات اور انہیں متاثر کرنے والی کتابیں

فیس بُک کے سی ای او مارک ذکربرگ نے اپنی پسندیدہ کتاب، دا اینیڈ، سب سے پہلے سیکنڈری سکول میں اپنی لاطینی زبان کی کلاس میں پڑھی تھی۔ (© AP Images)

خواہ آپ انہیں کمپیوٹر ٹیبلیٹ پر پڑھیں یا کسی کاغذی جلد میں جڑی ہوئی کٹی پھٹی کتاب کی شکل میں پڑھیں، کتابیں ہم سب پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔ مندرجہ ذیل  پانچ ایسی کتابوں پر نظر ڈالی  گئی ہے جوں پانچ ممتاز شخصیات کے نزدیک بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہیں۔

مارک ذکربرگ، فیس بُک کے بانی اور سی ای او

وِرجل کی تصنیف دا اینیڈ The Aeneid

شاید آپ کو یہ توقع نہ ہو کہ ٹکنالوجی کا کوئی بادشاہ اپنی پسند کی تلاش میں کلاسیکی عہد تک جائے گا۔ مگر ذکربرگ اکثر روم کے قیام کی کہانی اور اس کے ہیرو، اینیس کی جدوجہد سے حاصل ہونے والے سبق کے ساتھ اپنی اُنسیت کا ذکر کرتے رہتے ہیں۔ انھوں نے ایک فیس بُک پراڈکٹ کانفرنس میں دا اینیڈ کا حوالہ دیا اور [رسالے] وائرڈ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس کہانی کی مشہور ترین اِس سطر کو دہرایا: “شاید ایک دن ایسا   آئے گا، جب اسے یاد رکھنا بھی خوشی کا باعث ہوگا۔”

ڈونلڈ ٹرمپ، امریکہ کے صدر

Donald Trump at podium (© AP Images)
صدر ٹرمپ کانگریس کے ایک مشترکہ اجلاس کے سامنے۔ (© AP Images)

نارمن وِنسنٹ پیل کی تصنیف ‘دا پاور آف پازٹیو تھنکنگ’ ( مثبت سوچ کی قوت )

اگرچہ صدر ٹرمپ اپنی پسندیدہ کتاب کی حیثیت سے انجیلِ مقدس کا حوالہ دیتے ہیں، تاہم وہ تواتر سے اُن اثرات کا ذکر کرتے رہتے ہیں جو 1952ء  کی اس کتاب نے ان پر اور ان کے والد پر مرتب کیے۔  پیل اس گرجا گھر کے پادری تھے جس میں ٹرمپ اور ان کا خاندان جایا کرتا تھا۔ کامیاب زندگی گذارنے کے لیے اس مقبول کتاب میں بیان کی گئی نصحیتوں نے مستقبل کے صدر اور اس وقت کے نوجوان کو بہت زیادہ متاثر کیا۔

 

فلکیاتی طبیعیات کے ماہر اور ہیڈن پلینیٹیریم کے ڈائریکٹر، نیل ڈیگراس ٹائیسن

جوناتھن سوِفٹ کی تصنیف ‘ گلیورز  ٹریولز’ (گلیور کے سفر)

Book illustration of Gulliver tied down with labeled ribbons (Library of Congress)
نیل ڈیگراس ٹائیسن کی پسندیدہ کتاب، گلیور ٹریولز کا ایک طنزیہ خاکہ، جسے دوسری بوئر جنگ میں اپنایا گیا ہے۔ (Library of Congress)

ٹائیسن 1726ء میں شائع ہونے والے جوناتھن سوئفٹ کے طنزیہ ناول کو اپنا پسندیدہ ترین ناول قرار دیتے ہیں۔ فلکیاتی  طبیعیات کے اِس ماہر اور سائنسی مصنف نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ وہ اکثر اس ناول کے عجیب و غریب کرداروں کے بارے میں سوچتے ہیں۔ “میں ہوا میں معلق لاپوتا جزیرے کے نیچے، لاگاڈو کی گرینڈ اکیڈمی کے اُن گمراہ سائنسدانوں کو آسانی سے نہیں بھول سکتا جنھوں نے فطرت کے بارے میں غلط سوالات ترتیب دینے اور ان کا جواب دینے میں بہت سے وسائل صرف کیے۔”

بِل گیٹس، مائکروسافٹ کے بانی اور انسان دوست شخصیت

Bill Gates smiling (© AP Images)
گیٹس، دا بیٹر اینجلز آف اوور نیچر کو “اپنی پڑھی ہوئی اہم ترین کتابوں میں شمار کرتے ہیں۔” (© AP Images)

سٹیون پِنکر کی کتاب ‘ دا بیٹر اینجلز آف اوور نیچر ‘ ( ہماری فطرت کے بہتر فرشتے )

بِل اور میلنڈا گیٹس فاؤںڈیشن کے یہ شریک بانی، پِنکر کی کتاب کی تعریف کرتے ہیں۔ گیٹس نے اپنے ایک بلاگ میں کہا، “یہ کتاب تشدد کے بارے میں ہے۔ مگر یہ کتاب ایک ایسی باکمال منظرکشی کرتی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا وقت کے ساتھ ساتھ ایسی جگہ میں تبدیل ہو گئی ہے جس میں پہلے کے مقابلے میں تشدد میں کہیں زیادہ کمی آئی ہے۔ یہ کتاب حقیقی معنوں میں دنیا میں مثبت نتائچ حاصل کرنے کے طریقوں کے بارے میں ایک نیا نقطۂ نظر پیش کرتی ہے۔”

 

Malala Yousafzai speaking (© AP Images)
ملالہ یوسف زئی نے ‘ دا ونڈرفل وِزرڈ آف آز ‘ اس وقت پڑھی جب وہ قاتلانہ حملے کے بعد صحت یاب ہو رہی تھیں۔ (© AP Images)

ملالہ یوسف زئی، لڑکیوں کی تعلیم کی علم بردار، امن کا نوبیل انعام جیتنے والی سب سے کمسن ترین شخصیت

پاؤلو کوئیلو کی کتاب ‘ دا الکیمسٹ ‘ ( کیمیا دان )
عورتوں کی تعلیم کے لیے ملالہ یوسف زئی کی حمایت پر ساری دنیا کی توجہ اس وقت مبذول ہوئی جب 15 برس کی عمر میں ان کے کام کی بنا پر طالبان  نے انہیں گولی مار دی۔ مطالعے کی مشتاق ملالہ یوسف زئی نے رجائیت اور جوش و جذبے سے بھرپور کتاب کی حیثیت سے پا ؤلو کوئیلو کے ناول دا الکیمسٹ کا انتخاب کیا۔ انھوں نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا، “یہ ایک لڑکے کی کہانی ہے جو  خزانے کی تلاش میں گھر سے نکلتا ہے اور اپنے سفر کے ہر حصے اور ملنے والے ہرشخص سے کچھ نہ کچھ سیکھتا چلا جاتا ہے۔” انھوں نے کہا کہ کتابوں میں نا انصافیوں کو ایسے انداز میں پیش کرنے کی  صلاحیت ہوتی ہے جس سے وہ آپ کو یاد رہتی ہیں اور یہ آپ میں کچھ نہ کچھ کرنے کا جذبہ پیدا کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اتنی طاقتور ہوتی ہیں۔”