سیکرٹ سروس کے بارے میں 5 باتیں جن کا شاید آپ کو علم نہ ہو

جب آپ امریکہ کے صدر کو دیکھتے ہیں تو اس وقت غالب امکان یہ بھی ہوتا ہے کہ آپ امریکہ کی سیکرٹ سروس کو اس کے نمایاں ترین روپ میں دیکھتے ہوں گے یعنی کمانڈر ان چیف کی حفاظت کے لیے پوری طرح چوکس۔ لیکن اس ادارے کا یہ نمایاں کردار اس کے فرائض کا صرف ایک پہلو ہے۔ یہ ادارہ نائب صدر اور ان کے گھرانے، سابق صدور اور امریکہ کے دورے پر آئے ہوئے سربراہانِ مملکت کی بھی حفاظت کرتا ہے۔

سیکرٹ سروس نفاذِ قانون کے قدیم ترین وفاقی اداروں میں سے ایک ہے۔ اس کی ذمہ داریوں میں سائبر کرائم سمیت، امریکہ کے مالیاتی ڈھانچے کے خلاف جرائم کی تفتیش بھی شامل ہے۔ اس کے ملازمین کی تعداد تقریباً 6,500 ہے جس میں سپیشل ایجنٹ، افسران اور مددگار عملہ شامل ہے اور اس کے دفاتر امریکہ کی ہر ریاست میں اور بیرونی ممالک میں موجود ہیں۔

بعض دلچسپ حقائق:

سیکرٹ سروس ابتدا میں صدر کی حفاظت نہیں کیا کرتی تھی

Man standing on steps of Lincoln Memorial (© Evelyn Hockstein/Getty Images)
(© Evelyn Hockstein/Getty Images)

سیکرٹ سروس 1865ء میں محکمہِ خزانہ کے ایک شعبے کے طور پر قائم کی گئی تھی۔ اس کا مقصد خانہ جنگی کے بعد ملک میں وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی جعلی کرنسی کا خاتمہ کرنا تھا۔ اس زمانے میں زیرِ گردش پیسے کا ایک تہائی حصہ جعلی تھا۔ اس طرح ملک کی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہورہے تھے۔

آج کل کمانڈ کنسلٹنگ گروپ کے ساتھ وابستہ سیکرٹ سروس کے ایک سابقہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر، مِکی نیلسن کہتے ہیں، “ستم ظریفی دیکھیے کہ جب صدر لنکن نے سیکرٹ سروس کے قیام کے قانون پر دستخط کیے، اس کے چند روز بعد ہی انہیں قتل کر دیا گیا۔ اس دور میں اس قانون کا صدر کی حفاظت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔”

ایک سٹوو کے اوپر رکھی ہوئی جعلی کرنسی۔ (Dept. of Homeland Security)
نومبر 2016 میں “آپریشن سن سیٹ” کے دوران ضبط کی جانے والی جعلی کرنسی۔ (Dept. of Homeland Security)

جعلی کرنسی کے خلاف جنگ، اب بھی سیکرٹ سروس کے کام کا ایک اہم حصہ ہے۔

یہ ادارہ اب بھی اندرونِ ملک اور بیرونی ممالک میں، امریکی کرنسی کی جعلسازی کے واقعات کی تفتیش کرتا ہے۔ نومبر 2016 میں اس ادارے نے جنوبی امریکہ کے ملک پیرو میں، 3 کروڑ ڈالر کی جعلی کرنسی ضبط کی۔ اس ادارے کی تاریخ میں جعلی کرنسی کی ضبطگی کا یہ سب سے بڑا واقعہ تھا۔

 صدر کی کُل وقتی حفاظت کا آغاز 1901ء میں ہوا

19ویں صدی کے آخری برسوں میں سیکرٹ سروس نے غیر سرکاری طور پر صدر گروور کلیو لینڈ کی حفاظت کی جزوقتی خدمات سر انجام دیں۔ 1901ء میں صدر ولیم مِکنلی کے قتل کے بعد — جو 36 برسوں میں کسی صدر کے قتل کیے جانے کا تیسرا واقعہ تھا — کاںگریس نے درخواست کی کہ سیکرٹ سروس صدور کو کُل وقتی حفاظت فراہم کرے۔ وائٹ ہاؤس کا پہلا حفاظتی دستہ صرف دو افراد پر مشتمل تھا۔

Men directing Ronald Reagan into car (© AP Images)
مارچ 1981 میں صدر ریگن پر واشنگٹن میں قاتلانہ حملے کی کوشش کے بعد، سیکرٹ سروس کے ایجنٹ صدر کو گھیرے میں لیے ہوئے۔ (© AP Images)

بیشتر حفاظتی کام پہلے سے کیا جاتا ہے

واشنگٹن سے باہر جب کوئی صدارتی تقریب ہونے والی ہوتی ہے تو اس سے ایک سے دو ہفتے قبل، سیکرٹ سروس کی ٹیمیں موقع پر پہنچ کر موٹرکاروں کے جلوس کے  بنیادی، ثانوی اور ہنگامی  راستوں کی منصوبہ بندی کرتی ہیں، ہسپتالوں کا سروے کرتی ہیں، اور ہر اس مقام کے لیے سکیورٹی کے منصوبے بناتی ہیں جس کا صدر نے دورہ کرنا ہوتا ہے۔

نیلسن کا کہنا ہے، “پیشگی منصوبہ ہی سیکرٹ سروس کا بنیادی اصول ہے اور اس کے اتنے موئثر ہونے کی وجہ بھی یہی ہے۔” وہ کہتے ہیں لوگ ہمیشہ سیکرٹ سروس کے ایجنٹوں کو صدر کو گھیرے میں لیے ہوئے دیکھتے ہیں مگر “جو چیز وہ نہیں دیکھتے وہ صدر کی آمد سے پہلے کئی گھنٹوں اور دنوں پر مشتمل اُن کا سخت محنت سے کیا جانے والا کام ہوتا ہے۔” مثال کے طور پر 2017ء کی حلفِ وفاداری کی صدارتی تقریب کی کل وقتی منصوبہ بندی، 18 مہینے پہلے شروع کی گئی تھی۔

بڑا راز کیا ہے؟

اس ادارے کے نام کی ابتدا کا جدید دور کی سازشوں سے کوئی تعلق نہیں۔ اس نام کی اصل وجہ جعلی کرنسی بنانے والوں کے خلاف جنگ کرنا تھی۔ نیلسن وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں، “اس وقت یہ خفیہ کام کرنے والوں کا ایک چھوٹا سا گروہ تھا۔ یہ اپنا کام خفیہ طور پر کرتے تھے اور اسی لیے انہیں “سیکرٹ سروس” کانام دیا گیا۔”