آجکل 5 جی (ففتھ جنریشن) وائرلیس انٹرنیٹ کی آمد کے بارے میں بہت سی باتیں ہو رہی ہیں۔ یہ موبائل براڈ بینڈ ٹیکنالوجی کی اگلی پود ہے۔ صارفین اور تاجر اس کا یکساں بیتابی سے انتظار کر رہے ہیں۔ 5 جی انتہائی تیزرفتار کنکشن، کم سے کم تاخیراور بہت سی نئی ایپلی کیشنز کی بدولت ٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کر دے گا۔
4 جی نے بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ موبائل کے استعمال کی راہ ہموار کی تھی جبکہ 5 جی اس سے 100 گنا زیادہ تیزرفتار ہو گا۔ اس کی بدولت فلمیں پلک جھپکنے میں ڈاؤن لوڈ کی جا سکیں گیں، خودکار طریقے سے چلنے والی کاریں زیادہ محفوظ ہو جائیں گی جبکہ ڈاکٹر اور نرسیں دور دراز جگہوں پر موجود مریضوں کا براہ راست طبی معائنہ کر سکیں گے۔
امریکی کمپنیاں اس ٹیکنالوجی کو تجارتی پیمانے پر استعمال کے قابل بنانے کے لیے تیز رفتاری سے کام کر رہی ہیں۔ اس کی بدولت موجودہ موبائل نیٹ ورکوں میں آنے والی اس پریشان کن رکاوٹ کو دور کرنے میں بھی مدد ملے گی جو اس وقت رونما ہوتی ہے جب بہت سے لوگ موبائل فون کے ٹاوروں سے آنے والے سگنل ایک ساتھ استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مقابلہ جاری ہے
5 جی ٹیکنالوجی مقامی اور عالمی سطح پر بنیادی ڈھانچہ [انفرا سٹرکچر] قائم ہونے تک مرحلہ وار متعارف کرائی جائے گی۔ موبائل فون بنانے والے اور وائرلیس کمپنیاں 2019 کے اوائل میں پہلا 5 جی فون دکانوں پر لانے کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
نئے بنیادی ڈھانچے کو انٹرنیٹ سے جڑے اور بینڈ وتھ کے بھوکے اربوں آلات کے استعمال سے پیدا شدہ ٹریفک کو سنبھالنے کے قابل ہونا چاہیے۔ ان آلات میں ایچ ڈی سسٹم پر سٹریم کیے جانے والے مواد کو دکھانے والے موبائل فون، سکیورٹی کیمرے، ڈیٹا پلان والی کلائی گھڑیاں، افزودہ اور ورچوئل ریئلٹی سے متعلقہ ہارڈ ویئر اور بہت سی دیگر چیزیں شامل ہیں۔
اس کے لیے موبائل فون کے ٹاوروں اور چھتوں پر بہت سے انٹینوں کی ضرورت بھی ہوگی۔ صارفین کو 5 جی استعمال کرنے کے لیے نئے آلات بھی خریدنا پڑیں گے کیونکہ موجودہ 3 جی اور 4 جی سمارٹ فون نئے اور انتہائی تیز رفتار نیٹ ورکوں کا ساتھ نہیں پائیں گے۔
28 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں 5 جی پر ہونے والی کانفرنس میں اس صنعت کے قائدین، نگران اور قانون ساز ایک جگہ جمع ہوئے۔ اس موقع پر صدر کے اقتصادی مشیر لیری کڈلو نے پیش گوئی کی کہ اس نئی ایجاد سے ایک ‘تخلیقی طوفان’ پرپا ہو گا جس سے نئی نوکریاں پیدا ہوں گی اور معیشت ترقی کرے گی۔
وفاقی مواصلاتی کمیشن کے چیئرمین اجیت پائی نے پیش گوئی کی کہ 5 جی ”نئی خدمات اور ایپلی کیشنز کو سامنے لائے گی جس سے ہمارے معیار زندگی میں بہتری آئے گی۔”
بیشتر ممالک میں 5 جی پر مکمل منتقلی سال 2020 تک ہو گی مگر چند جگہوں پر 5 جی ٹیکنالوجی ابتدائی شکل میں پہلے ہی سامنے آ چکی ہے۔
ٹیلی مواصلات کے شعبے کی بڑی کمپنی ‘ویرائزن’ نے حال ہی میں صارفین کو گھروں میں محدود پیمانے پر 5 جی براڈ بینڈ کی پیشکش شروع کی ہے۔ اس کا آغاز ہیوسٹن، انڈیا ناپولس، لاس اینجلیس اور سیکرامنٹو سے ہوا ہے۔ اس کمپنی کے امریکی [کاروباری] حریف بھی 2019 تک یہ ٹیکنالوجی سامنے لانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
دیگر ممالک میں قطر اور متحدہ عرب امارات نے 5 جی ٹکنالوجی متعارف کرائی ہے۔ جنوبی کوریا نے 2018 کے سرمائی اولمپکس میں محدود پیمانے پر 5 جی کی سہولت پیش کی تھی۔
بہادر نئی دنیا
5 جی کے ذریعے طبی نگہداشت کی فراہمی کے عمل کے مکمل طور پر تبدیل ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ گو کہ آج کل ایسی ایپلی کیشنز موجود ہیں جو مریضوں کو ویب پر معالجین کو اپنے بلڈ پریشر اور بلڈ شوگرسے متعلق تازہ ترین معلومات بھیجنے کی سہولت فراہم کرتی ہیں مگر 5 جی کی بدولت دور بیٹھ کر جراحی کرنے کی سہولت بھی دستیاب ہو سکے گی اور مریضوں کے علاج کے لیے ورچوئل ہسپتال کا ماحول تخلیق کرنا ممکن ہو جائے گا۔
5 جی کی رسائی لگ بھگ یقینی طور پر موبائل آلات سے بڑھکر کہیں آگے تک ہو گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ممکن ہے یہ کیبل کا متبادل بن جائے۔
5 جی کے آغاز سے متعلق تمام جوش و خروش اپنی جگہ مگر اس ٹیکنالوجی کے اثرات اس وقت تک سامنے نہیں آئیں گے جب تک یہ لوگوں کے زندگیوں سے پوری طرح ہم آہنگ نہیں ہو جاتی۔ ٹیکنالوجی کی صنعت مستقبل کی ایک جھلک دکھا رہی ہے مگر اصل کہانی 2020 اور اس کے بعد کھل کر سامنے آئے گی۔