13 اپریل کو ٹائڈل بیسن کے کنارے واقع ‘تھامس جیفرسن میموریل’ نامی یادگار کی تعمیر کو 80 برس ہو جائیں گے۔ اس موقع پر اس کے نگہبان یہ یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھا رہے ہیں کہ آنے والی دہائیوں میں اسے دیکھنے کے لیے آنے والے اس یادگار سے اور ٹائیڈل بیسن کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے رہیں۔
ٹائیڈل بیسن نیشنل مال کے برابر میں واقع ہے اور یہ مقامی لوگوں اور سیاحوں میں یکساں طور پر مقبول ہے۔ ہر سال موسم بہار میں یہاں لوگ بہت بڑی تعداد میں چیری کے درختوں پر کھلنے والے پھولوں کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ یہ درخت جاپان نے امریکہ کو تحفے میں دیئے تھے۔ ٹائیڈل بیسن کے ایک کونے پر ایستادہ تھامس جیفرسن میموریل 1943 میں تعمیر کیا گیا اور یہ امریکہ کے تیسرے صدر اور اعلان آزادی کے مصنف کے نام سے منسوب ہے۔
سمندر کی آبی سطحوں کی بلندی کی وجہ سے پیدل چلنے والوں کے راستے پانی سے بھر جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھاری ٹریفک کے سبب مال کے نیچے زمین دبتی چلی جا رہی ہے۔ بعض جگہوں پر راستے بہت تنگ ہو گئے ہیں اور راہگیروں کو مجبوراً گھاس پر چلنا پڑتا ہے جس سے درختوں کی جڑیں پاؤں تلے روندی جاتی ہیں۔
‘ایک مقدس شہری علاقہ’
ٹریسا ڈرکن نیشنل مال کے ٹرسٹ کی پراجیکٹ ڈائریکٹر ہیں۔ ڈرکن کہتی ہیں کہ گزشتہ 80 برسوں میں ٹائیڈل بیسن اور نیشنل مال کا علاقہ “ایک انتہائی علامتی قومی منظرنامہ [اور] ایک مقدس جگہ بن کر ابھرا ہے۔” مگر “یہ منظر نامہ نازک اور کمزور ہے۔”
نیشنل پارک سروس نے پانی کی بڑھتی ہوئی سطحوں سے نمٹنے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے ٹائیڈل بیسن کے ارد گرد دیوار کو ٹھیک کرنے کے لیے 57 لاکھ ڈالر کی مالیت کا ایک پراجیکٹ تیار کیا ہے۔ پارک سروس کے ترجمان مائیک لٹرسٹ نے بتایا کہ پارک سروس کی کوشش ہے کہ فوری مسائل کو حل کیا جائے اور آنے والے 25، 50، 75 برسوں میں بڑھتی ہوئی سمندر کی آبی سطحوں سے نمٹا جائے۔
اِن سے جڑے مسائل کی وسعت کا احساس کرتے ہوئے پارک سروس نے مسائل کے اختراعی اور طویل مدتی حل تلاش کرنے کے لیے دو تنظیموں کے ساتھ مل کر ٹائیڈل بیسن کے بارے میں ایک نظریاتی تجربہ گاہ بنائی ہے۔ اِن دو تنظیموں میں تاریخی مقامات کو محفوظ رکھنے والا “نیشنل ٹرسٹ فار ہسٹارک پریزرویشن” اور نیشنل مال کا ٹرسٹ شامل ہیں۔
اس تجربہ گاہ نے زمینی تزئین کے ڈیزائن تیار کرنے کی ماہر پانچ کمپنیوں سے ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے، پرانے بنیادی ڈہانچے کی تعمیرِنو اور تبدیلیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تعمیراتی راہنما اصولوں کے بارے میں تجاویز طلب کیں۔

علاقے کے لیے مختلف تصورات
جن پانچ کمپنیوں نے تجاویز پیش کیں اُن میں ڈی لینڈ سٹوڈیو، جی جی این، ہڈ ڈیزائن سٹوڈیو، جیمز کارنر فیلڈ آپریشنز اور ریڈ ہلڈربرینڈ شامل تھیں۔ اِن تجاویز میں مختلف تصورات پیش کیے گئے جن کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے:-
- اوکلینڈ، کیلی فورنیا کے ہڈ ڈیزائن سٹوڈیو نے علاقے کی بلند ہوتی سمندری سطحوں سے سمجھوتہ کرنے کی سفارش کی۔ اِن کی تجویز میں کہا گیا ہے کہ “پانی کو کھلا چھوڑ دیں۔ اس کی شروعات پانی نکالنے کی بجائے آبی زمین کے ساتھ گزارہ کرنے سے کریں۔”
- نیویارک کی جیمز کارنر فیلڈ آپریشنز نے تین متبادلات پیش کیے اُن میں سے ایک گولائی میں بنائے گئے پل نما راستے کی تعمیر ہے جہاں سے سیاح یادگار کو اور قدرت کے سیلابی سلسلے کو دیکھ سکیں۔
- ریاست واشنگٹن کے شہر سی ایٹل میں قائم جی این این کمپنی نے چھوٹی چھوٹی تبدیلیوں کا مشورہ دیا جن سے بدلتے ہوئے حالات سے مطابقت پیدا کرنے کے یے وقت میسر آئے گا۔ اِس کمپنی نے مشورہ دیا ہے کہ دریا کے اردگرد کے سیلابی میدانوں میں ملکی دارالحکومت کے جمالیاتی ماحول کی مناسبت سے نئے درخت لگائے جائیں تاکہ “سیلابی پانیوں کی رفتار کو سست کیا جا سکے۔
- کیمبرج، میسا چوسٹس کی کمپنی ریڈ ہلڈر بینڈ نے ایک بڑے تفریح کمپلیکس کی “منظم” ترقی پر زور دیا جس میں افراد، پودوں اور جانوروں، بالخصوص چیری کے درختوں کی زرخیز زمین کی طرف ہم آہنگ ہجرت” بھی شامل ہو۔
- ڈی لینڈ سٹوڈیو، نیویارک نے چڑھتے ہوئے پانیوں کو جذب کرنے کے لیے چیری کے درختوں کی حفاظت کرتے ہوئے نئے آبی علاقے بنانے اور قریب ہی واقع فرینکلن ڈی روزویلٹ اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئرکی یادگاروں کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

اس تجربہ گاہ کے تخمینے کے مطابق ٹائیڈل بیسن کے علاقے کو مستقبل کی نسلوں کے لیے قابل استعمال بنانے کی خاطر لگ بھگ 50 کروڑ ڈالر کی ضرورت پڑے گی۔ نیشنل پارک سروس اِن تجاویز اور جیفرسن میموریل کو ایک نئی نظر سے دیکھنے اور اسے سیاحوں کے لیے زیادہ جاذب نظر بنانے کے نئے طریقوں پر عوام کو اپنی رائے دینے کی دعوت دے گی۔