9/11 کی یاد میں واک: اہلیانِ واشنگٹن کو متحد کرتی ہے

تمام مذائب کے درمیان مفاہت کے فروغ کے لیے ہر سال ستمبر میں واشنگٹن کے رہائشی ایک واک کا اہتمام کرتے ہیں۔ (© Susan Biddle/Washington Post via Getty Images)

گزشتہ 15 برس سے واشنگٹن میں مختلف عقائد رکھنے والے لوگ ستمبر کے مہینے میں اتوار کے دن سہ پہر کے وقت، عوامی اتحاد، دوستی اور مذہبی رواداری کا دن مناتے ہوئے شانہ بشانہ واک یعنی پیدل چلتے ہیں۔

واشنگٹن میں ہونے والی اس سالانہ  واک کا نام ‘یونٹی واک’ ہے۔ اس کا آغاز 2002ء میں ہوا  اور یہ امریکہ پر 11 ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کی یاد میں ہر سال ستمبر میں منعقد کی جاتی ہے۔

سالانہ واکوں کے اہتمام  میں معاونت کرنے والے ‘سوکا گاکی انٹرنیشنل’ کے بدھ مت کے واشنگٹن مرکز سے تعلق رکھنے والے، بِل ایکن کا کہنا ہے کہ ” باہم مل جل کر کوئی بھی چھوٹا سا کام جیسے اکٹھے چلنا، کھانے کا اہتمام یا کوئی خدمتی منصوبہ انجام دینا، انسانی یکجہتی کے فروغ کا ایک عمدہ طریقہ ہے جس کے ذریعے ہم اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر آگے بڑھ سکتے ہیں۔”

Religious display with many paintings of saints (Irakli Chikhladze)
واک کے شرکاء ہر سال سینٹ نکولس کیتھیڈرل میں جاتے ہیں اور قدامت پسند عیسائیت میں مذہبی شبہیات کی اہمیت کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہیں۔ (Irakli Chikhladze)

اس واک میں شرکت مفت ہے اور اس میں ہر کوئی حصہ لے سکتا ہے۔ اس کا آغاز واشنگٹن کے عبرانی اجتماع کے مقام پر ایک افتتاحی تقریب سے ہوتا ہے جس کے بعد شرکاء میساچوسیٹس ایونیو کے ساتھ چلتے ہوئے واشنگٹن کی مشہور ‘سفارت خانوں کی قطار’ پر واقع غیر ملکی سفارت خانوں کے سامنے سے گزرتے ہیں۔

Statue of Mahatma Gandhi (Shutterstock)
شرکاء اپنے ایک روحانی ساتھی، مہاتما گاندھی کے مجسمے کے پاس سے بھی گزرتے ہیں جو بھارتی سفارت خانے کے سامنے واقع ہے۔ (Shutterstock)

واک کے شرکاء راستے میں سکھوں کے گوردوارے، عیسائیوں کے گرجا گھر، یہودیوں کے معبد، مسلمانوں کی مسجد اور بدھ مت کے مندر میں جاتے ہیں۔اس سال یہ واک واشنگٹن کے اسلامی مرکز پر اختتام پذیر ہوگی۔

ہر عبادت گاہ پر رضاکار اس واک کے شرکاء  کا خیرمقدم کرتے ہیں اور چل پھر کر لوگوں کے سوالوں کے جوابات دیتے اور اپنے مخصوص روحانی اعتقادات اور ان پر عمل کی بابت تبادلہِ خیالات کرتے ہیں۔

People looking up at writings on wall in mosque (© Amanda Voisard for The Washington Post via Getty Images)
عباسی جار-کوروما، درمیان میں، یونٹی واک کے شرکاء کے لیے واشنگٹن کے اسلامی مرکز کی مسجد کی زینت بننے والی عربی تحریروں کا ترجمہ کر رہے ہیں۔ (© Amanda Voisard for The Washington Post via Getty Images)

واشنگٹن شہر کی بین المذاہب کانفرنس سے تعلق رکھنے والی اس کانفرنس کی مرکزی منتظم، سیمی روم رائمر کا خیال ہے کہ یونٹی واک سے لوگوں کو ایک دوستانہ فضا میں دوسرے مذاہب کے بارے میں جاننے کا موقع ملتا ہے۔

وہ کہتی ہیں “عمومی طور پر کسی نامانوس مذہبی مقام پر جانے سے  خوف سا محسوس ہوتا ہے۔ اس موقع کو مذہبی مقامات پر اوپن ہاوًس ترتیب دینے سے، لوگوں کا ان جگہوں پرجوش خیرمقدم کرنے سے، اور اس انداز میں ایک دوسرے سے سوالات کرنے اور مذہبی علما وعبادت گاہوں کے رہنماؤں سے میل جول کی حوصلہ افزائی کرنے سے، مستقبل میں تعامل کی راہیں کھل سکتی ہیں۔”

واشنگٹن میں اس یونٹی واک کا انتظام کرنے والی تنظیم جیسی مقامی بین المذاہب کونسلیں، متعدد عقائد کے پیروکاروں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ امریکہ میں بین المذاہب گروہ خاصے مقبول ہیں۔ ایسے لوگ مختلف عقائد کے ماننے والوں میں مکالمے کو فروغ دیتے ہیں۔

روم رائمر کہتی ہیں کہ’ یونٹی واک امریکہ میں ایک موثر پیغام دیتی ہے، ” ایک ایسا پیغام جو اختلاف پر اتحاد، نفرت پر دوستی اور علیحدگی پر اشتراک کی قدر کو مقدم جانتا ہے۔”


واشنگٹن میں مذہبی تنوع
مختلف عقائد کے ماننے والے:

  • عیسائی 65 فیصد
  • مذہب کے نہ ماننے والے 24 فیصد
  • یہودی 4 فیصد
  • مسلمان 2 فیصد
  • بدھ مذہب 2 فیصد
  • ہندو 1 فیصد
  • عیسائیت کے علاوہ دیگر عقائد رکھنے والے 2 فیصد

ماخذ: پیو ریسرچ سنٹر