شمالی بحراوقیانوس کے معاہدے کی تنظیم (نیٹو) کے ارکان کو روسی جارحیت کے نئے اور پرانے خطرات، عالمی دہشت گردی اور سائبر حملوں کا سامنا ہے جو اپنے دفاع کو مضبوط بنا کر ان مسائل پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہیں۔

کئی سالوں کی کمی کے بعد 2014 میں دفاعی اخراجات میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے۔ 29 ممالک میں سے 6 پہلے ہی اپنی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 2 فیصد دفاع پر خرچ کر رہے ہیں۔ ان میں امریکہ، برطانیہ، یونان، ایستونیا، رومانیہ اور پولینڈ شامل ہیں۔ متعدد دیگر ممالک بھی اس ہدف کے قریب پہنچ رہے ہیں۔

نیٹو کے ارکان نے 2014 میں ویلز میں ہونے والے اجلاس میں جی ڈی پی کے 2 فیصد ہدف پر اتفاق کیا تھا جس کے بعد مئی میں اس کم از کم ہدف کی مزید تیزی سے تکمیل پر اتفاق کیا گیا۔ صدر ٹرمپ نیٹو کے اتحادیوں پر زور دے چکے ہیں کہ انہیں یورپ اور شمالی بحراوقیانوس کے خطے میں امن برقرار رکھنے کے لیے اپنے حصے کا مزید بوجھ اٹھانا ہو گا۔

اوائل دسمبر میں یورپ کا دورہ کرنے والے امریکی وزیرخارجہ، ریکس ٹلرسن نے 28 نومبر کو کہا، “ہمارے دفاعی اخراجات اس امر کے مظہرہیں کہ ہمیں امن و آزادی کس قدر عزیز ہے۔”

انہوں نے 2017 میں 2 فیصد کا ہدف پانے کے لیے البانیہ، کروشیا، فرانس اور ہنگری کو چیک ریپبلک، مونٹی نیگرو، سلواکیہ اور ترکی کے ساتھ شامل ہونے پر سراہا۔ ولسن سنٹر میں خطاب کرتے ہوئے ٹلرسن کا کہنا تھا، “یہ ممالک آگاہ ہیں کہ انہیں اپنی آزادی برقرار رکھنے کے لیے سلامتی کے شعبے میں خرچ کرنا ہو گا۔” ولسن سنٹر کا نام سابق امریکی صدر، وڈرو ولسن سے موسوم ہے جنہوں نے سو سال قبل یورپی جمہوریتوں کے دفاع میں پہلی جنگ عظٰیم میں شمولیت اختیار کی تھی۔

Map of Europe showing defense-spending levels (State Dept./S. Gemeny Wilkinson)
(State Dept./S. Gemeny Wilkinson)

امریکہ اپنے اور اپنے اتحادیوں کے تحفظ کے لیے 683 ارب  ڈالر یا اپنی جی ڈی پی کا 3.6 فیصد خرچ کرتا ہے۔ یہ رقم نیٹو کے دیگر 28 ارکان کی نسبت 2.5 گنا زیادہ ہے جو اوسطاً اپنی جی ڈی پی کا 1.5 فیصد سے بھی کم خرچ کرتے ہیں۔

ویلز میں کیے گئے وعدوں کی رو سے نیٹو کے ارکان اپنے دفاعی بجٹ کے 20 فیصد سے نئے ہتھیار اور سازوسامان خریدنے کے بھی پابند ہیں۔ 13 اتحادی اس 20 فیصد کے ہدف تک پہلے ہی پہنچ چکے ہیں جبکہ دیگر اسے حاصل کرنے کے قریب ہیں۔

نیٹو کے متعدد ارکان اس درجے سے آگے یا اس سے قریب ہیں جنہوں نے دوسری جنگ عظٰیم کے بعد سالہا سال سوویت یونین کے غلبے کا سامنا کیا۔ ان میں بعض سوویت ریپبلک رہے ( جیسے لتھوانیا، لاتویا اور ایستونیا کی بالٹک ریاستیں) یا وارسا معاہدے (پولینڈ، رومانیہ، البانیا اور ہنگری) میں شامل تھے۔

Front of ship in water (© Daniel Mihailescu/AFP/Getty)
بحریہ کا ایک ملاح 2015 میں بحیرہ اسود میں نیٹو مشقوں کے دوران رومانیہ کے جنگی بحری جہاز کی توپ کا معائنہ کر رہا ہے۔ (© Daniel Mihailescu/AFP/Getty)

نیٹو کے بجٹ میں 22 فیصد حصہ امریکہ ڈالتا ہے جبکہ 15 فیصد جرمنی، 11 فیصد فرانس، 10 فیصد برطانیہ اور 8 فیصد اٹلی سے آتا ہے۔

ناروے فی کس کی شرح سے سب سے زیادہ رقم دفاع پر خرچ کرتا ہے جو 1421 ڈالر بنتی ہے۔ یہ امریکہ کے علاوہ ہر اتحادی کےمقابلے میں سب سے زیادہ رقم ہے۔ امریکہ میں فی کس 1887 ڈالر دفاع پر خرچ کیے جاتے ہیں۔

1949 میں بیلجیم، کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، آئس لینڈ، اٹلی، لکسمبرگ، ہالینڈ، ناروے، پرتگال، برطانیہ اور امریکہ نے مل کر نیٹو اتحاد قائم کیا تھا۔ یونان اور ترکی 1952 میں اس جمہوری اتحاد میں شامل ہوئے جبکہ جرمنی نے 1955 اور سپین نے 1982 میں شمولیت اختیار کی۔

سوویت یونین کے انہدام کے بعد 1999 میں چیک ریپبلک، ہنگری اور پولینڈ بھی اس میں شامل ہو گئے۔ بلغاریہ، ایستونیا، لاتویا، لتھوانیا، رومانیہ، سلواکیہ اور سلوانیہ نے 2004 میں نیٹو کی رکنیت حاصل کی۔ البانیہ اور کروشیا 2009 جبکہ مونٹی نیگرو اس سال نیٹو کا رکن بنا ہے۔