نینلچِک کا قصبہ دیکھنے میں ایک عام سا قصبہ دکھائی دیتا ہے۔ اینکریج سے 185 میل کے فاصلے پر الاسکا کے کینائی جزیرہ نما پر واقع یہ خوابیدہ گاؤں سٹرلنگ ہائی وے کے کنارے پر آباد ہے۔ ہائی وے پر جنوب کی سمت سفر کرنے والے سیاح اپنی گاڑیوں میں پٹرول بھرنے کے لیے یہاں رکتے ہیں۔
مگر نینلچِک کی سادگی میں ایک ایسی مسحورکُن ثقافتی تاریخ پوشیدہ ہے جو اس کے بہت سے مکینوں کی شکل میں زندہ ہے۔ نینلچِک میں بزرگ مکینوں کی ایک چھوٹی سی آبادی روسی زبان کے ایک ایسے لہجے کی امین ہے جو 1847 سے بغیر تبدیل ہوئے، عملی طور پر تھم کے رہ گیا ہے۔ 1847ء میں یہ گاؤں روسی سلطنت کے ایک حصے کے طور پر آباد کیا گیا تھا۔ اِن میں سے بہت سے مرد اور عورتیں روسی الاسکا کے آبائی باشندے ہیں اور نینلچِک کے اولین آبادکاروں کی اولادیں ہیں۔ یہ لوگ الاسکا کے امریکہ کی 49ویں ریاست بننے سے بہت پہلے الیگزینڈر دوئم کے دور میں بولی جانے والی روسی زبان کی ایک قسم بولتے ہیں۔
نینلچِک لہجہ جدید اور پرانی روسی زبان کا ایک منفرد مرکب ہے اور اس میں 150 سال قبل عام استعمال کیے جانے والا ذخیرہِ الفاظ پایا جاتا ہے۔ جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے اور نینلچِک جدید دنیا میں گھلتا ملتا جا رہا ہے، ویسے ویسے اس زبان سمیت اس قصبے کے مخصوص قسم کے روسی طرز ہائے زندگی کے آثار مٹتے چلے جا رہے ہیں۔

یہ مسئلہ نینلچِک کے باہر دور تک پھیلا ہوا ہے۔ یونیسکو کی ‘ خطرات سے دوچار زبانوں کی اٹلس ‘ میں بتایا گیا ہے کہ روس کے طول و عرض میں بولی جانے والی 130 زبانوں سمیت، دنیا کی7,000 زبانوں میں سے کم و بیش آدھی زبانیں معدومیت کے خطرات سے دوچار ہیں۔ امریکی ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ میں اس وقت بولی جانے والی 300 مقامی زبانوں میں سے 2050ء تک صرف 20 زبانیں بولی جائیں گی۔ جس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ زبانوں کا یہ بھاری نقصان 93 فیصد کے برابر ہوگا۔
اِن نقصانات سے بچنے اور زبانوں کو معدومیت سے بچانےکی پیش بندی کرنے کی خاطر، دنیا بھر میں حکومتیں، تنظیمیں اور عام شہری اِن زبانوں کو گمنامی کے دہانے سے واپس لانے کے لیے جدید ٹکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔ گوگل نے حال ہی میں خطرات سے دوچار زبانوں کا ایک منصوبہ شروع کیا ہے۔ یہ ایک ایسی سائٹ ہے جہاں گروپ اور افراد اپنی تحقیق میں ایک دوسرے کو شریک کر سکتے ہیں اور خطرات سے دوچار زبانوں کو محفوظ رکھنے میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں۔ دیگر کاوشیں زیادہ تر روائتی نوعیت کی ہیں۔ تاہم یہ مددگار ثابت ہو رہی ہیں۔ مثال کے طور پر ریاست مونٹینا کے فورٹ پیک نامی آبائی انڈینوں کے علاقے کے ایک ثانوی سکول کے طالبعلموں نے سُوکس نیشن [قبیلے] کی ڈکوٹا نامی زبان سکھانے کا ایک کیمپ شروع کیا ہے۔
نوجوان لوگ مختلف شکلوں میں زبانوں کو محفوظ رکھنے کی مہم میں کام کر رہے ہیں۔ قیمتی علم کو اکٹھا کرنے، ذخیرہ کرنے اور دوسروں کو اس میں شامل کرنے کی خاطر طالبعلم، ویب سائٹوں، فیس بک گروپوں، گوگل چیٹس اور یو ٹیوب کے چینلوں جیسے آن لائن دستیاب وسائل سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
2013ء میں آن لائن چلائی جانے والی ایک مہم کے نتیجے میں ‘ سٹار وارز ‘ فلم کو ناواہو زبان میں منتقل کیا گیا۔ یہ ایک ایسا انقلابی قدم ثابت ہوا ہے جس نے آبائی امریکی نوجوانوں میں معدوم ہوتی زبانوں میں دلچسپی کی ایک نئی لہر دوڑا دی ہے۔
نینلچِک میں روس کی سائنسی اکیڈمی کے لسانیات کے ادارے سے تعلق رکھنے والے ماہرینِ لسانیات، نینلچِک روسی زبان کے تقریباً 2,500 الفاظ پر مشتمل ایک لغت مرتب کر رہے ہیں اور اِس لہجے کو محفوظ رکھنے کی خاطر یہ زبان بولنے والے گاؤں کے لوگوں کی گفتگوئیں ریکارڈ کر رہے ہیں۔
اگر نئی نسل روسی زبان کے اس لہجے کو استعمال نہیں کرتی تو کم از کم الاسکا کا ایک منفرد معاشرہ اور کامیاب معیشت تشکیل دینے والے روسی آبادکاروں اور آبائی امریکی باشندوں کی کہانی سنانے کے لیے محفوظ کی گئیں دستاویزات تو موجود ہوں گی۔