ماہِ رمضان میں امریکی مسلمان کیسے خدمت خلق کرتے ہیں

ماہِ رمضان میں "انسانی ہمدردی کے دن' کے موقع پر رضاکار بوسٹن میں بچوں میں کھلونے تقسیم کر رہے ہیں۔ (Mary Knox Merrill/The Christian Science Monitor/Getty)

اسلامی تعلیمات میں، بالخصوص ماہِ رمضان میں، صدقے پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔

دنیا کے دیگر مسلمانوں کی طرح، امریکی مسلمان بھی رمضان کے پورے مہینے میں خیراتی سرگرمیوں میں اضافے کے لیے مثالی انداز میں خصوصی کوششیں کرتے ہیں۔ وہ پناہگزینوں کے لیے خوراک اور ادویات کی فراہمی کے لیے پیسے جمع کرتے ہیں، خیراتی کچنوں میں رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں، مقامی ہسپتالوں میں مسلمان بہن بھائیوں کی تیمارداری کرتے ہیں اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے کے لیے دیگر طریقوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔

ماہِ رمضان میں نیکی کے کام اور اختتامِ سحر سے غروب آفتاب تک روضہ رکھنا، اِس مہینے کو گہری روحانی توجہ کا مرکز بناتے ہیں۔ مسلمان خواتین کے اتحاد اور اِس تنظیم کے واشنگٹن اور اس کے گردونواح کے علاقوں کے دفتر کی ڈائریکٹر، عظمٰی فاروق کے لیے انسانی خدمت، رمضان المبارک کا ایک بہت بڑا حصہ ہے۔

1980ء میں امریکہ آنے والی پاکستانی نژاد عظمٰی، ریاست ورجینیا کے علاقے فالزچرچ میں رہتی ہیں۔ وہ اِس اتحاد میں 15 برس سے قائدانہ کردار ادا کرتی چلی آ رہی ہیں۔ انسانی مقاصد کے لیے وقف یہ اتحاد، امریکی مسلمان خواتین کا ایک غیرمنفعتی گروپ ہے۔

کئی سال قبل عظمٰی اور اُن کے ساتھی رضاکاروں نے ‘رمضان باسکٹ پراجیکٹ’ کا آغاز کیا جس کے تحت واشنگٹن کے علاقے میں رہنے والی پسماندہ عورتوں اور بچوں میں بنیادی ضروریات کی اشیا تقسیم کی جاتی ہیں۔ یہ پراجیکٹ اب ایک سالانہ تہوار کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اِس سے مسلم اور غیرمسلم سب یکساں طور پر مستفید ہوتے ہیں۔

Volunteers standing in front of baskets of goods (Courtesy of Uzma Farooq)
رمضان باسکٹ پراجیکٹ کے تحت رضاکار، ضرورت مند گھرانوں میں تقسیم کی جانے والی اشیا کو چھانٹ کر علیحدہ کر رہے ہیں۔ (Courtesy of Uzma Farooq)

جیسے ہی ماہِ رمضان کا آغاز ہوتا ہے تو اِس پراجیکٹ پر کام کرنے والے رضاکار، ذاتی حفظانِ صحت اور کھانے پینے کی اشیا سے بڑی بڑی ٹوکریوں کو بھرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اِن کے ساتھ گِفٹ کارڈ بھی شامل کیے جاتے ہیں جن کو پرچون کی دکانوں سے خریداری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

عظمٰی بتاتی ہیں، “ہماری ٹیمیں مختلف علاقوں میں ٹوکریاں [بھرنے] اور انہیں [ضرورت مندوں] تک پہنچانے کا کام کرتی ہیں۔” حالانکہ اس پروگرام کو اُن کی تنظیم  ہی چلاتی ہے، مگر اس کے باوجود مختلف مذہبی گروپوں سے تعلق رکھنے والے رضاکار بھی اِس میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔

عظمٰی نے بتایا کہ، ” رضاکاروں میں طالبعلم، اساتذہ، پروفیسر، عالمی بنک سے ریٹائر ہونے والے ملازمین، معاشرے کے سرگرم اراکین اور پالیسی ساز شامل ہیں۔ ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہ [ماہِ رمضان] کی صدقہ دینے کی روح کو … لوگوں کے دروازوں پر لے آیا ہے۔”

عظمٰی کے اندازے کے مطابق رضاکار سال 2017 کے ماہِ رمضان میں واشنگٹن کے علاقے میں رہنے والے تقریباً 160 گھرانوں میں ٹوکریاں تقسیم کریں گے۔

مختلف اسلامی تنظیمیں ملک بھر میں اِسی طرح کے پراجیکٹ، ماہِ رمضان اور بقیہ مہینوں کے دوران بھی چلاتی رہتی ہیں۔

صنف، نسل یا مذہب سے قطع نظر انسانی بنیادوں پر، اسلامِک ریلیف یو ایس اے نامی تنظیم دنیا بھر میں، امدادی سامان اور ترقیاتی امداد فراہم کرتی ہے۔ ہر سال یہ تنظیم، امریکہ سمیت درجنوں مسلمان ممالک میں ضرورت مند مسلمانوں میں ‘رمضان فوڈ پیکیج’  تقسیم کرتی ہے۔

عظمٰی کہتی ہیں کہ ماہِ رمضان میں رضاکارانہ کام کرنا خصوصی طور پر اہم ہے کیونکہ “اسلام ہمیں اپنے ہمسایوں کا خیال رکھنے اور ذمہ دار شہری بننے کی تعلیم دیتا ہے۔ رمضان تمام مسلمانوں کو ایک روحانی تعلق سے جوڑتا اور متحد کرتا ہے۔  … یہ خاندان، دوستوں اور عمومی طور پر کمیونٹی کے ساتھ گزارے جانے والے سال کے خوبصورت ترین وقتوں میں سے ایک وقت ہے۔”