جنوب میں امریکہ کی ریاست جارجیا سے لے کر شمال میں واقع ریاست مین تک پھیلی ہوئی اپلاچیان ٹریل [اپلاچیان پہاڑی راستے] پر سالانہ 30 لاکھ کوہ پیما پہاڑوں پر پھیلے ہوئے جنگلوں میں کوہ پیمائی کرتے ہیں۔
بیشتر لوگ ایک یا دو دن اس ٹریل پر گزارتے ہیں مگر ہر سال ایک ہزار ایسے دلیر لوگ بھی ہوتے ہیں جو 3,500 کلومیٹر طویل اس سارے راستے کو طے کرتے ہیں۔ عام طور پر پانچ سے سات ماہ پر مشتمل اس سفر میں یہ لوگ اتنی چڑھائیاں چڑھتے ہیں جن کی مجموعی بلندی ماؤنٹ ایورسٹ کو 16 مرتبہ سر کرنے کے برابر ہے۔
اس ٹریل کو بنانے کا خیال ایک علاقائی منصوبہ ساز، بینٹن میکائے نے 1921ء میں پیش کیا۔ مگر یہ پورا راستہ 1937ء میں جا کر مکمل ہوا۔ 2017ء میں فطرت کے شائقین نے جنگلوں اور پہاڑوں میں سیاحوں کی رہنمائی کرنے والی اس ٹریل کی 80ویں سالگرہ منائی۔
ٹریل کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیم ‘تحفظِ اپالاچیان’ کے مطابق پیدل چلنے والوں کے لیے بنائی گئی یہ، دنیا کی طویل ترین ٹریل ہے۔

اس ٹریل کے ساتھ جگہ جگہ اور موسم کی مناسبت سے کالے ریچھ، سیلامینڈر، ہرن، خارپشت اور بارہ سنگھے بھی پائے جاتے ہیں۔ ٹریل پر چلنے والوں کو امریکہ کے مشرقی ساحلی پہاڑی سلسلے اپلاچیان کی چوٹیوں اور ڈھلوانوں کے شاندار مناظر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔
ہر سال ہزاروں رضاکار اس راستے کو محفوظ بنانے، واضح سمتی اشارے لگانے اور خوبصورت رکھنے کے لیے کام کرتے ہیں۔ 31 مقامی کلب 10 ہزار ایام کے برابر وقت اس راستے کی دیکھ بھال پر صرف کرتے ہیں جسے پیار سے ‘اے ٹی’ کہا جاتا ہے۔ امریکہ کی ‘نیشنل پارک سروس’ نے 1968ء سے اپلاچیان ٹریل کی زمین کو وفاقی تحفظ دے رکھا ہے۔
مورین کیسیوپو نے ‘یو ایس اے ٹوڈے‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، “اے ٹی ایک ایسی جگہ ہے جو مجھے متوازن بناتی ہے اور زمین پر قدم جمانے کا موقع دیتی ہے۔” فلوریڈا سے تعلق رکھنے والی فطری مناظر کی یہ مداح، اس ٹریل پر واقع 14 میں سے 7 ریاستوں میں کوہ پیمائی کر چکی ہیں۔ وہ کہتی ہیں، “اس راستے پر میں اپنے آپ کو اپنی ذات اور فطرت سے دوبارہ جوڑ سکتی ہوں۔”
اس ٹریل سے متاثر ہو کر دوسرے ممالک نے بھی اسی طرح کے منصوبے بنائے ہیں۔ جارجیا اور آرمینیا کے درمیان زیرتعمیر ‘ٹرانس کاکیشین ٹریل’ اور سات بلقانی ممالک کو باہم ملانے والی خوبصورت مناظر والی ‘وایا ڈیناریکا’ اس کی نمایاں مثالیں ہیں۔