ایسے میں جب حالیہ موسمِ گرما میں قزاقستان کا دارالحکومت، آستانہ یوریشیا کی تاریخ کی سب سے بڑی بین الاقوامی نمائش کی میزبانی کر رہا ہے، تو یہ شہر عالمی سٹیج پر ایک نمایاں حیثیت اختیار کر گیا ہے۔
2017ء کی آستانہ ایکسپو کا موضوع “مستقبل کی توانائی” ہے اور اس میں توانائی کی نئی ٹیکنالوجیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ 10 جون کو شروع ہونے والی یہ ایکسپو، 10 ستمبر تک جاری رہے گی۔
آستانہ، اُن اہم شہروں کی ایک طویل فہرست میں شامل ہوگیا ہے جو اس قسم کی بین الاقوامی نمائشوں یا ایکسپوز کی میزبانی کرچکے ہیں۔ ایکسپو کی روایت کا آغاز 1790 کے عشرے میں ہوا تھا۔ اس زمانے میں عالمی میلے – اور اب عالمی ایکسپو – کہلانے والی یہ نمائشیں، اپنے ایسے مرکزی خیالات کی حامل بڑی نمائشیں بن گئیں، جو عالمی دلچسپیوں کا باعث ہو سکتی ہیں۔ آستانہ ایکسپو جیسی چھوٹی اور مخصوص نمائشوں میں کسی ایسے مخصوص موضوع پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے جو بالعموم اہم عالمی مسئلہ ہوتا ہے اور ایکسپو میں اس مسئلے کے اختراعی حل پیش کیے جاتے ہیں۔
اپنے حجم سے قطع نظر، ایکسپوز میں ٹیکنالوجی، مصنوعات سازی یا زراعت کے شعبوں میں میزبان ملکوں کی بہترین مصنوعات نمائش کے لے پیش کی جاتی ہیں جس سے میزبان ممالک کی مقامی معیشتوں کو فروغ ملتا ہے۔ ذیل میں چند یاد گار بین الاقوامی میلوں اور ایکسپوز کی تصویری جھلکیاں پیشِ خدمت ہیں:
پیرس

پیرس کی ایک مشہور ترین علامت، ایفل ٹاور کو پیرس کے 1889ء کے عالمی میلے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کا نام، اس کے ڈیزائن کے خالق، گستاف ایفل کے نام پر رکھا گیا تھا، جس نے نیویارک کے مجسمہ آزادی کی تخلیق میں بھی مدد کی تھی۔ 1900ء کے پیرس کے عالمی میلے نے جدید آرٹ کے ڈیزائن کو مقبول عام کیا۔ پیرس اس قسم کی کئی بین الاقوامی نمائشوں کی میزبانی کر چکا ہے۔
نیو یارک

نیویارک کے 1939ء کے عالمی میلے کی نظریں “مستقبل کی دنیا” پر تھیں۔ اس میلے نے عظیم کساد بازاری کے اختتام پر، امریکی حوصلوں کو ایک نئی جِلا بخشی۔ نیویارک نے “تمام اقوام کی صنعتوں کی نمائش” کے عنوان سے اپنے پہلے عالمی میلے کی میزبانی 1853ء میں کی۔
برسلز

عام طور پر ایکسپو 58 کہلانے والے برسلز کے 1958ء کے عالمی میلے میں ایٹومیم سب سے بڑا اور اہم پویلین تھا۔ یہ میلہ تکنیکی اور سائنسی ترقی کا ایک جشن تھا اور اس میں مستقبل کے بارے میں ایک پرامید تصّور پیش کیا گیا تھا۔ اوپر، عمارت کی [کھڑکیوں کی] سلاخوں سے چاند گرہن دکھائی دے رہا ہے۔
مانٹریال

مانٹریال میں ایکسپو67 اُس وقت منعقد کی گئی جب کینیڈا اپنے قیام کی 100 سالہ سالگرہ منا رہا تھا۔ اس کا مرکزی خیال “انسان اور اس کی دنیا” تھا اور اِس میں 62 ممالک نے شرکت کی۔ 1967 کی اس نمائش کے لیے ‘ہیبی ٹیٹ 67 ‘ کے نام سے ایک مثالی رہائشی کمپلیکس تعمیر کیا گیا تھا۔ مانٹریال کے سینکڑوں لوگ آج بھی اس کمپلیکس میں رہائش پذیر ہیں۔
شنگھائی

2010ء میں شنگھائی کی عالمی ایکسپو کو دیکھنے کے لیے 7 کروڑ 20 لاکھ لوگوں کی ایک ریکارڈ تعداد آئی۔ چین میں اس قسم کی یہ پہلی نمائش تھی۔ اِس ایکسپو کا مرکزی خیال شہروں کی دیر پا ترقی تھا۔ اوپر، ترکی کے پویلین کی تصویر میں مستقبل کا تصور پیش کیا گیا ہے۔
آستانہ

2017ء کی آستانہ ایکسپو کے پوسٹر میں پَون چکیوں سے چلنے والے ٹربائن نظر آتے ہیں جو “مستقبل کی توانائی” کے مرکزی خیال کو اجاگر کرتے ہیں۔
منتظمین کے بقول ایکسپو کے مقام کی خصوصیت “کُرے کی شکل میں دنیا کی سب سے بڑی عمارت ہے” جسے شکاگو کی کمپنی ایڈرین سمتھ + گورڈن گِل نے ڈیزائن کیا ہے۔
ایکسپو 2017 کے امریکی پَویلین میں نمائش کے لیے رکھی گئی مصنوعات لوگوں کو اِس پیغام کے ساتھ متاثر کرتی ہیں، ” لامحدود توانائی کا سرچشمہ ہم سب میں موجود ہے۔ یہی وہ توانائی ہے جو ہمارے خوابوں کو زندہ رکھتی ہے اور حیرت انگیز کارنامے انجام دینے کے لیے ہمیں یکجا کرتی ہے۔”