امسال ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ایچ آئی وی/ایڈز کے خاتمے کی منزل قریب ترین

ایچ آئی وی/ایڈز کو ختم کرنے کی عالمی کوششیس کامیاب ہو رہی ہیں۔ نوعمر لڑکیوں اور نوجوان عورتوں کی ایچ آئی وی تشخیصات کے نئے اعدادوشمار، پہلی مرتبہ خاطرخواہ کمی ظاہر کر رہے ہیں۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ میں امریکہ کے صدر کے ایڈز کے ہنگامی منصوبے [مخففاً جسے PEPFAR یا پیپ فار کہا جاتا ہے] کی ایڈز کی امریکی عالمی رابطہ کار، ڈیبرا برِکس نے بتایا، “ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف جنگ میں یہ ایک ایسا لمحہ ہے جس کی پہلے کوئی نظیر نہیں ملتی۔”

ایڈز کے 2017 کے عالمی دن سے ایک دن پہلے 30 نومبر کو برِکس نے بتایا، “ہمارے تازہ ترین نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ پیپ فار کے تحت کی جانے والی سرعتی روک تھام اور علاج کی کاوشوں کے زبردست اثرات بڑے واضح انداز سے سامنے آئے ہیں۔”

بنیادی طور پر پیپ فار کا آغاز ایچ آئی وی/ایڈز سے شدید ترین طور پر متاثر ہونے والے ممالک میں 2003 میں زندگی بچانے والی دوائیں فراہم کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ آج، پیپ فار کے تحت 60 ممالک میں چلائے جانے والے پروگراموں کے ذریعے اس عالمی وبا پر قابو پایا جا رہا ہے۔

تازہ ترین نتائج ایچ آئی وی کی روک تھام اور علاج کی اعلٰی اور تاریخی سطحوں کا ثبوت فراہم کرتے ہیں۔

Statistics on HIV testing, HIV-free babies, antiretroviral treatment, health-care training and circumcisions (Maruszewski/ State Dept.)
(Maruszewski/ State Dept.)

تازہ ترین معلومات پیپ فار کے اُن شاندار نتائج کے علاوہ ہیں جو اس سے قبل جاری کی جا چکی ہیں: 2000ء کے بعد نئے پیدا ہونے والے بچوں میں ایچ آئی وی کی شرح تقریباً 70 فیصد نیچے آ چکی ہے اور پہلی مرتبہ کچھ  کلیدی افریقی ممالک کے بالغ لوگوں میں اس کی شرحوں میں نصف سے زیادہ کمی آ رہی ہے۔

اس کے باوجود مشکلات بدستور موجود ہیں جن میں سب سے زیادہ خطرے کی شکار اُن آبادیوں تک رسائی بھی شامل ہے جہاں نئے انفیکشنوں کی شرح 45 فیصد ہے۔ اِن میں منشیات کے ٹیکے لگانے والے، قیدی، جنسی کارکن اور مردوں کے ساتھ جنسی فعل کرنے والے مرد شامل ہیں۔ پیپ فار اپنے کلیدی آبادیوں کے چلینج فنڈ کے ذریعے خطرات کے شکار ان گروہوں کی مدد کرنے میں مصروف ہے۔

ایچ آئی وی/ایڈز کے مریضوں کی اموات میں تپدق [ٹی بی] کی بیماری سب سے بڑی وجہ ہے۔ سال 2015 میں ایڈز سے ہونے والی ہر تین اموات میں سے ایک کی وجہ ٹی بی تھی۔ پیپ فار پروگراموں کے تحت اس مسئلے کا حل ایچ آئی وی کے شکار مریضوں کے ٹی بی کے ٹسٹوں کے ذریعے نکالا گیا ہے۔

برِکس نے کہا کہ پیپ فار کے “اعدادوشمار اور باکفایت سرمایہ کاریاں ایچ آئی وی/ایڈز کی عالمی وبا پر قابو پانے اور بالاخر ختم کرنے کی جانب ترقی کو مہمیز دے رہی ہیں۔”

یکم دسمبر کو ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر اس کوشش میں اُن لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی دکھا کر شامل ہوئیے جو ایچ آئی وی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، جو اِن کی خدمت کر رہے ہیں اور جو ایڈز سے فوت ہوگئے ہیں۔